جہاں ایک سبزی فروش چار اچھے
ٹماٹروں کے ساتھ نظر بچا کر دو گلے سڑے ٹماٹر بھی ڈال دے جس ملک میں گائیں
بھینسوں کی ہڈیوں اور مرغیوں کے پنجوں سے خوردنی تیل بنایا جاتا ہو جدھر
رمضان کے مقدس مہینے میں ذخیرہ اندوزی کرکے اعوام سے ناجائز فائدہ اٹھایا
جاتا ہو جس دھرتی میں چپراسی فائل آفیسر کے پاس پہنچانے کے لیے چائے پانی
کا مطالبہ کرتاہو جہاں سڑک کے کنارے کھڑے قانون کے محافظ اسکا سودا صرف تیس
چالیس روپے میں کردیں، جہاں کے لوگ قبرستانوں سے مردے اکھاڑ کر انکا گوشت
کھا جائیں، جہاں دین کی بات کرنے پر گولی کا خوف ہو جہاں پڑوسی کی لاش پانچ
پانچ دن تک گھر میں پڑی رہے اور محلہ والوں کو خبر تک نہ ہو، جہاں تیل کے
ٹینکرز کے اندر سے تھیلی میں لپیٹ کر چرس لائی جاتی ہو جہاں مرے ہوئے جانور
قوم کو کھلا کر انکو ہسپتال پہنچادیا جائے جہاں ہسپتال میں ایمرجنسی وارڈ
کے ڈاکٹرز تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتال پر ہو اور مریض دم توڑ جائیں،
جہاں جعلی ادویات بنا کر قوم کے ساتھ جانوروں کی طرح کھیلا جائے،جہاں چند
ٹکوں کے خاطر انسان کو کتے بلی کی مار دیا جائے جہاں ایمان بکتا ہو جہاں کے
حکمران اعوام کے ٹکڑوں پر عیش کریں خواب خرگوش کے مزے لوٹے جہاں اعوام کے
بنیادی مسائل حل کرنے بجائے بیرون ملکوں کے دورے کیے جائے جہاں اعوام کو
جمہوریت کے نام پر الو اور بےقوف بنایا جایا جہاں کی اعوام خود چار سو بیس
ہو، بھول جائیے کہ وہاں حضرت ابو بکرصدیق عمر بن خطاب عثمان حضرت علی یا
عمر فاروق رضی اللہ تعاٰلی عنہ اجمعین جیسے حکمران کیسے مل سکتے ہیں- |