ظہور اسلام سے پہلے نہ صرف عرب بلکہ دنیا
کے ہر حصّہ میں درندگی ، وحشت و بر بریت،عیش وہو س پر ستی،قتل وغارت گری
اور اخلا قی پستی کا با زار نہایت گرم تھا۔ اگر چہ کے بڑے بڑے معلّم
الاخلاق ہستیوں نے نِدائے تو حید و اخلا ق بلند کی تھیں، لیکن احسان فرا مو
ش انسانو ں کے ذہنو ں کو اس با ت کی سمجھ نہ آئی۔ تو حیدو خداپر ستی کی جگہ
پتھر کی مو رتیو ں، درختوں ، چاندو سورج ستاروں اور آ گ نے لے لی تھیں۔
ایسے تا ریکی دور میں اسلام کا جلوہ گر ہونا ہی عالم پر ایک عظیم ترین
احسان ہے جس سے کوئی فرد سبکدوش نہیں ہو سکتا۔اگر اسلام کی بر کا ت و
عنایات کا جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ مو ضوع میرے حساب سے ایک کتابی شکل اختیا
ر کر جائے گا لہٰذا میں صرف چند انمو ل نعمتوں پر روشنی ڈالوں گا۔
زنا جسکو با عث فخر سمجھا جا تا تھا اسلام نے اسے اور اسکے قریب جا نے سے
بھی منع فرمایا اور شراب جو تمام برائیوں کی ماں ہے اسکو حرام قرار دیا اور
چوری کرنے والوں کے لئے یہ حکم فرمایا کہ اُسکے ہاتھ کاٹ ڈالو اور سود خوری
کو حرام ٹہرایا۔
الغرض انسانوں میں جو برائیا ں و خامیاں تھیں ایک کے بعد ایک چن چن کر ختم
کیاہے۔ یہ حق صرف اسلام ہی کو حا صل ہے کہ اس نے دنیا کو تہذیب وتمدن ، قا
نو نِ اتحاد ،عدل و انصاف ، مسا وات ، شفقت و ہمدردی ، امانت و دیا نت
داری، اخلا ق وایثار، تقویٰ و پر ہیز گا ری کے سنہرے اُ صول پیش کئے۔
اسلا م کا دنیا پر سب سے عظیم احسان یہ ہے کہ اس نے انسان ہی نہیں بلکہ حیو
ان کی بندگی سے نجات دلا کر تمام کو ایک خدا کی دعوت دی۔
اتحاد جس کا اسلام سے پہلے نام و نشان تک نہ تھا لوگ چھوٹی چھوٹی باتو ں پر
تلوا ریں نکا ل لیتے تھے اور صدیو ں تک خون کی ندیا ں بہتی رہتی تھیں اسے
اسلا م نے ختم کیا ۔ اتحاد کے متعلق قرآن میں بھی اﷲ نے فرما یا ہے کے اﷲ
اور اسکے رسول کی اطاعت کرو آ پس میں لڑائی جھگڑا نہ کر و ورنہ تم کمزور ہو
جا ؤگے اور تمہاری عزت و سا کھ دھا ک سب ختم ہو جا ئے گی۔
قو م جب اتفاق کھو بیٹھی اپنی پونجی سے ہا تھ دھو بیٹی
ستی کی رسم جو ہندوستا ن میں عام تھی ۔ شوہر کے انتقا ل کے بعد عورتو ں کو
آ گ کے حوالے کر دیا جا تا تھا اسکورو کنے کا سہرا صرف اسلا م کے سر ہے کہ
اس نے اس رو ایت سے عورتو ں کو نجات دلا ئی۔ ذلّت اور پستی سے نکا ل کر
نہایت اعلیٰ و ار فع مقا م عطا فرما یا جو اس سے قبل دنیا کی تا ریخ میں
عورت کو نصیب نہ تھا۔ یہ اسلا م ہی کا صدقہ و طفیل ہے کہ آ ج عورتیں مقا م
سر بلندی و سر فرا زی اور مر دو ں کے دوش بدوش کھڑی ہیں۔
اسلام کی اور ایک بے مثال اور لا زوال نعمت درسِ مساوات ہے جو اس سے قبل
دنیا کی کسی قوم میں نہیں تھی۔ لیکن اسلام نے آ قا ، غلام ، بڑا ، چھوٹا،
کا لا ،گورا سب کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا۔ حضور ﷺ نے حجتہ الوداع کے مو
قع پر ارشاد فرما یا۔۔
٭ عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں اور نہ عجمی کو عربی پر، نہ کا لو ں کو گوروں
پر اور نہ گوروں کو کالو ں پر مگر تقویٰ ہی سے۔
یعنی اﷲ کے نز دیک ہم میں سے وہی افضل سمجھا جا ئے گا جو صا حبِ تقویٰ ہو
اور اچھے اعما ل رکھنے وا لا ہو۔ الغرض اسلا م نے تو حیاتِ انسانی کے ہر
شعبے میں رہنما ئی کی ہے اور اسکی قدروں سے رو شنا س کرا تے ہوئے معر اجِ
کمال پر پہنچا دیا ہے لیکن آ ج پھر ہماری قوم میں یہ برائیاں دیکھنے کو مل
رہی ہیں اور یہ دیکھ کر بڑ ا افسوس ہو تا ہے۔
دعا ہے کے اﷲ تعا لیٰ ہمیں اپنے اور اپنے حبیب کے بتا ئے ہو ئے راستے پر
چلنے کی تو فیق عطا فرمائے۔اسکی دی ہوئی انمو ل نعمتو ں کا شکریہ ادا کرنے
اور انکا صحیح استعما ل کرنے کی توفیق نصیب عطا فر مائے۔ ۔ آ مین ثُم آ
مین۔ |