کشمیر انسانی حقوق کی پامالیوں کا ہر دن

شاہین کوثر ڈار

ویسے تو 10دسمبر اقوام متحدہ کے کیلنڈر کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے مگر زمینی حقیقت اور تلخ سچ یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری آج تک دہشت گرد ریاستوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کو کبھی نہیں روک سکی جس کی بدترین مثال مقبوضہ کشمیر میں قاتل بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیاں اور عورتوں کی عصمت دری اور نوجوانوں بچوں کا قتل ہے۔ اس لئے میں سوچ رہی ہوں کہ کشمیری قلمکاروں کو اپنی تحریروں کا عنوان ’’کشمیر انسانی حقوق کی پامالیوں کا ہر دن‘‘ رکھنا چاہئے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بھی اور اس سے ایک روز قبل بھی بزرگ کشمیری حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور تحریک آزادی کی شیدائی فریدہ بہن جی سمیت پُرامن تحریک آزادی پر یقین رکھنے والوں کی نظربندیاں کیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہیں۔ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا عالمی طاقتیں اس لئے نوٹس نہیں لیتیں کہ کشمیریوں کے قتل و خون اور انسانی جانوں کے مقابل عالمی طاقتوں کو بھارت کی منڈی اور اس منڈی سے وابستہ اپنے اقتصادی مفادات بڑے عزیز ہیں لیکن آخر کب تک؟۔ مقام افسوس ہے کہ انسانی حقوق کے ٹھیکیدار ممالک اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے اب تک کشمیر کے بارے میں صرف بیانات دینے کی حد تک ہی سرگرم رہے ہیں اور انہوں نے یہاں کی صورتحال تبدیل کرنے کیلئے عالمی برادری کو اقدام کرنے کے سلسلے میں کوئی بھی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے۔کشمیر میں وردی پوش قاتل آج بھی دھندناتے ہوئے انسانی حقوق کے اداروں کا منہ چڑارہے ہیں، کشمیر کے طول و عرض میں موجود بے نام قبروں کے اندر مدفون معصوم لوگوں کی روحیں حقوق بشر کیلئے کام کرنے والی شخصیات پر خندہ زن ہیں،کنن پوشہ پورہ سے سانحہ شوپیان تک،چھٹی سنگھ پورہ سے سرینگر میں ہوئے بے شمار اجتماعی قتل کے واقعات تک،پتھری بل سے مژھل فرضی جھڑپ تک اورسوپور کی خاکستر بستی سے کشمیر کے اطراف و اکناف میں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کی گئی اربوں روپئے کی املاک، یتیموں اور بیواوں کی فوج،جسمانی طور ناخیز ہوئے شہریوں کی بھاری تعداد، جیلوں اور اذیت خانوں کے اندر سسک سسک کر جینے والے پیر و جوان،پولیس کے خوف سے در در کی ٹھوکریں کھانے والے معصوم طالبان علم،اپنے ہی گھروں کے اندر خوف کھانے والے نوجوان،کم و بیش ایک لاکھ شہداکی روحیں اور ان کے ورثاء،8ہزار گمشدہ شہریوں کے عزیز و اقارب، اور سب سے بڑھ کر کشمیری عفت ماب ماوں ، بہنوں اور بیٹیوں کی نظریں اب بھی انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی طرف سوالیہ آنکھوں سے دیکھ رہی ہیں۔

بھارت جموں وکشمیر میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہا ہے اور لوگوں کو اپنے بنیاد حق خود ارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔اس دوران ماس مومنٹ کے ایک بیان کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے سلسلے میں ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی کی قیادت میں ایک جلوس آبی گزر سے لالچوک کی طرف مار چ کرر ہا تھا البتہ پولیس نے جلوس کو لالچوک پہنچنے سے قبل ہی لاٹھیاں برسا کر جلوس کو تتر بتر کیا جبکہ فریدہ بہن جی سمیت کئی عہدداروں کو حراست میں لیا گیا۔ماس مومنٹ نے پولیس کی اس کاروائی کی مذمت کی ہے۔

حقوق بشر کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں اگر عام شہریوں کو ریاستی دہشت گردی سے تحفظ فراہم کرانے میں کوئی قابل ذکر اور موثر کام نہیں کرسکتی ہیں تو اس قسم کے دن منانا محض ایک رسم بن جاتی ہے۔اب تک کشمیر میں سینکڑ وں گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں اور اس دریافت نے ان دس ہزار لوگوں کی سلامتی سے متعلق زبردست خدشات کو جنم دیا ہے جن کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے اور ان کے لواحقین کو انکے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں جس کی وجہ سے بھارتی فوجوں کو جیسے یہاں لوگوں کے قتل عام کیلئے فری ہینڈ مل گیا۔ کشمیر سیاسی سے زیادہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور کشمیر میں انسانی قدروں اور اصولوں کی پامالی میں جمہوریت کے دعویدار سب سے زیادہ ملوث ہیں۔ کشمیر میں پیش آئے خونی سانحات اور دلدوز واقعات جن میں سانحہ سوپور، بجبہاڑہ، گاوکدل، حول ، چھانہ پورہ ،ھندواڑہ، کپوارہ اور کنن پوشپورہ بھی شامل ہیں کو یہ قوم کبھی نہیں بھول سکتی ۔

Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94947 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.