اس زندگی سے انسان کو ہر طرح کی
امیدیں وابستہ ہوتی ہیں وہ اس کی کھوج میں یہ بھول جاتا ہے کہ اس کےلئے یہ
زندگی ایک پھول کی مانند ہے کہ اپنی شاخ سے جدا ہوا اور مرجھا گیا۔ اسی طرح
حالات زندگی میں کچھ ایسے عناصر بھی سامنے آتے ہیں کہ انسان کے دماغ سے بالاتر
ہوتے ہیں جیسا کہ ہر شخص زندگی میں کچھ نہ کچھ کرنا چاہتا ہے اور اپنے آپ کو
ایسے مقام پر دیکھنا چاہتا ہے کہ دوسرا شخص اس کو دیکھ کر رشک کرے۔ اور اس کو
حاصل کرنےکےلئے وہ کچھ بھی کر گزرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اسے وہ چیز
نہیں مل سکتی مگر پھر بھی وہ اپنی جہد وجہد میں لگا رہتا ہے کہ کاش وہ اس کی
دسترس میں آجائے۔ خود قرآن پاک میں بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ انسان کو وہی
کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
انسان اپنی فطرت کے لحاظ سے ایک پروانے کی مانند ہے جو کسی نہ کسی مقصد کی خاطر
اپنے آپ کو جلا رہا ہوتا ہے۔ اب بات آتی ہے ان لوگوں کی جو اس پروانے (شخص) کے
درمیان ایک ایسے شیطان کا کام کرتے ہیں جو کسی نہ کسی طور اس شخص کو اپنے مقاصد
کے حصول کے لئے اس کو ایک مہرے کی مانند استعمال کر تے ہیں وہ بیچارہ انسان
بالاخر ان کی مذموم مقاصد کی تکمیل میں چت ہوجاتا ہے۔
دنیا میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے مقاصد کے لئے دوسروں کو استعمال
کرتے ہیں اور پھر ان کو استعمال شدہ کاغذ کی طرح پھینک دیتے ہیں ۔ |