کہتے ہیں کہ قت سب سے بڑا منصف ہوتا ہے اور وہی حقائق
سامنے لاتا ہے۔ کل عبدالقادر ملا شہید کی پھانسی نے بھی یہی بات ثابت کی۔
1947سے پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا کہ جماعت اسلامی پاکستان مخالف ہے، لیکن
1971میں پاکستان کے دفاع اور سقوطِ مشرقی پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ
گردنیں جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کی کٹیں، ارض پاک کے
دفاع کے لیے سب سے زیادہ لہو بھی ان کا ہی بہا۔ لیکن ان کی اس قربانی کو ان
ک جرم بنایا گی، کہا گیا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں قتل عام میں حصہ لیا،
البدر اور الشمس نامی ”دہشت گرد“ تنظمیں بنائیں، لیکن آج وقت نے گواہی دی
کہ یہی لوگ حق پر تھے باقی لوگ باطل ہیں۔ کل بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے
سابق جنرل سیکرٹری عبدالقادر ملا کو1971میں افواجِ پاکستان کا ساتھ دینے
اور بنگلہ دیشن بننے کے خلاف جدوجہد کرنے کے جرم میں پھانسی دید ی گئی۔ اگر
وطن کے لیے جان قربان کرنے والے غدار ہیں تو محبِ وطن کون ہے؟ یہ سوال ہے
ہر صاحبِ فکر کے لیے!
شہید عبدالقادرؒ کے نام انٹر نیٹ پر شائع ہونے والی ایک آزاد نظم
سُن عبدالقادر! آج تیری آخری رات ہے
کل تیرا لاشہ ڈھاکہ کی زمیں نگل جائے گی
جُرم تیرا بہت بڑا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جناح سے وفاداری؟
تُو بڑا ظالم تھ، پاکستان توڑنے کا مخالف تھا
تُو راشد منہاس کا ساتھی تھا، البدر کی لاٹھی تھا
تب بھی لہو رنگ تھا دسمبر
آج بھی بھیگ رہا ہے
وطن سے محبت؟ اسلام سے عشق؟
کفر کیا تونے۔۔۔۔۔۔۔۔
”لے آج آگے بڑھ کر خود پہن لے پھندا اپنا“
سُن تیرے جرائم کی فہرست
بڑی طویل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سقوطِ مشرقی پاکستان کی کہانی بڑی ثقیل ہے
ماضی بھول گئے سب،
شملہ میں ڈوب گئے سب
تمہارا خون بہت ارزاں تھا،
پھر بھی جہاں لرزاں تھا
اب کوئی وفا کی بات نہ کرے
حقائق کا پردہ چاک نہ کرے
مجھے لگتا ہے تو آخری چراغ ہے
اب کے دسمبر نویدِ سحر ہے |