پاکستانیوں کا المیہ

 پاکستانیوں کا المیہ ، ہم پاکستانی تورائی کو پہاڑاورزخم کو ناسُوربنادیتے ہیں ....!!!
تُھوتُھوبنگلہ دیش ،بنگلہ دیشی حسینہ نے ایک پاکستانی عاشق عبدالقادرملاکوپھانسی دے دی کیوں ..؟
خطے میںجیسے پاکستان احتجاجوں، مظاہروں اور ہنگاموں کی آماجگاہ بن گیاہے....!!

آپ بھی شاید میری اِس بات سے اِنکارنہ کریںکہ گزشتہ 66سالوں سے پاکستانیوں کاسب سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ یہ کسی مسئلے کو حل کرنے سے قبل اِسے اتنااُلجھادیتے ہیں کہ اِس کا اصل سِراہی گھم ہوجاتاہے، اور یہ جب پھر اُس سِرے کو تلاش کرنے بیٹھتے ہیں تویہ اِس کی تلاش میں بھی اتناوقت لگادیتے ہیں کہ اِسی دوران یہ کسی دوسرے سنگین مسئلے میں جکڑدیئے جاتے ہیں یوں پہلامسئلہ اپنی اہمیت ختم کرچکاہوتا ہے ، اور اِسے اگلا مسئلہ ڈسنے لگتاہے اِس طرح جہاں پاکستانی مسائل کے شکنجوں میں جکڑدیئے جاتے ہیں تووہیںیہ پریشانیوں کی دلدل میں بھی دھنستے چلے جاتے ہیں،اَب ایسے میں مجھے یہ لگتاہے کہ جیسے پاکستانی قوم کے ساتھ ایساہونااورہوانا یا کرنا /کرانااِس کی خصلت کا حصہ بن چکاہے۔

آج اِن حالات میں کہ جب پاکستانی قوم کے اردگردخوشیاں کم ہیں مگرمسائل اور پریشانیوں کے اتنے گھنے اور اندھیرے غارہیں کہ یہ اِن سے نکلنابھی چاہے تویہ اِن سے نہیں نکل سکتی ہے، ہاں البتہ ..!صرف اُس صورت میں اچھائی کی کوئی اُمیدپیداہوسکتی ہے کہ جب یہ خودسے اِس بات کاتہیہ کرلے کہ یہ اپنے ہر مسئلے کو رائی کا پہاڑاور کسی نقطے کو تنقیدی اہداف تک لے جانے اور کسی ایسے زخم کو جو ذراسی توجہ سے ٹھیک ہوسکتاہے اِسے ناسُور بنانے سے پہلے اِس کی نزاکت اور اہمیت کو سمجھ لے اور کسی مہذب قوم کی طرح اپنے شعورکا استعمال کرے تو ممکن ہے کہ یہ اپنے مسائل آسانی سے حل کرلے، مگریہ جذباتی اور عقل کے استعمال سے عاری قوم ایسایوں نہیں کرے گی کہ یہ مشکل پسند اور نقطے کوپہاڑ اور زخم کو ناسُوربنادینے والی قوم اِس آسان ترین کام کو آسانی سے کرنے کے لئے بھی تیارنہیں ہوگی۔

جبکہ یہاں میراخیا ل یہ ہے کہ آج اگر پاکستانی قوم کو دنیا میں اپنا وقاربلند کرناہے تو ہر صُورت میں اِسے( جذباتی اور غصے والی پاکستانی قوم کو) ایساضرورکرناہوگاجس کی میں اور شاید آپ بھی اِس سے اُمیدباندھے ہوئے ہیں ورنہ یہ یہیں کھڑی رہے گی جہاں پرجس حال میں ابھی کھڑی ہے ، اور دنیا کی دیگراقوام اپنی اپنی منزلوں کو پہنچ جائیں گیں مگر پاکستانی قوم دنیا کے لئے نشانِ عبرت بنی رہے گی۔

بہرحال..!ایک خبرجو بنگلہ دیش پر تُھو تُھوکرتی اور دنیا کو یہ بتانے کے لئے خودبنگلہ دیش سے ہی آئی ہے وہ یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے 1971کے واقعات کو42سال گزرنے کے باوجود بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے رہنماعبدالقادرملاکومحض اِس بناپر پھانسی دے دی ہے کہ اُنہوں نے 1971میں پاکستان سے وفاداری اوریکجہتی نبھائی تھی ،آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ بنگلہ دیشی حکومت کے اِس غضب ناک کارنامے پر جتنابھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے، کیوںکہ بنگلہ دیش کی حکومت نے عبدالقادرملاکو پاکستان سے محبت اور عشق کی بنیادکو جوازبناکر پھانسی دی یہ بنگلہ دیشی حکومت کی پاکستان محبت اور عشق کرنے والوں اور پاکستانیوں سے ایسانفرت کا اِظہارہے اَب جِسے پاکستانیوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ بنگلہ دیش پاکستان اور پاکستانیوں سے کتنی نفرت رکھتاہے، لہذاپاکستانی بھی بنگلہ دیش سے ایساہی رویہ اپنائیں جیساکہ آج پاکستا ن سے بغض و کینہ رکھنے والی بنگلہ دیش کی سربراہ حسینہ نے پاکستان سے عشق کرنے والے جماعتِ اسلامی کے رہنماعبدالقادرملاسے روارکھااِنہیں42سال بعدپاکستان سے محبت اور عشق کی وجہ سے پھانسی دی اورجنت الفردوس میں اِن کے درجات بلندکرادیئے ہیں ۔

مگربنگلہ دیش میں پیش آئے اِس المناک واقعے پر مذمت کرتے وقت ساری پاکستانی قوم کو یہ بھی یادرہے کہ اِس پر صرف افسوس اورافسوس بھی ایساہوکہ اِس افسوس سے تو مُلک کی نہ توشاہرائیں بلاک ہوں اور نہ ہی نجی و سرکاری املاک کو کوئی نقصان پہنچے احتجاج ایسا ہو جیساہمارے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کیا ہے ناکہ ایساہوجیسا اِن دنوں ہمارے یہاں جماعتِ اسلامی پاکستان والے کرتے پھررہے ہیں ، بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملاکی پھانسی کے سزاکے خلاف ہمارے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اِس واقعے پرتاسف اور شدیدتشویش کا اظہارکچھ یوں کیا ہے کہ افسو س بھی ہوگیاہے اور مہذب طریقے سے احتجاج بھی ریکارڈہوگیاہے اُنہوں نے کہاہے کہ ” بنگلہ دیش میں عبدالقادرملاکو پھانسی دینے جانے کا واقعہ افسوس ناک ہے ، اُنہوں نے کہا کہ درحقیقت جب بھی کوئی مُلک بدقسمتی سے خانہ جنگی کا شکارہوتاہے تومتحارب گروپ اور فریق تشدد کے مرتکب ہوتے ہیں اُنہوں نے کہاکہ کتنابہترہوتااگربنگلہ دیش کی حکومت بالغ النظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گڑے مردے اُکھاڑنے کے بجائے وسیع القلبی اور فراخدلی کامظاہرہ کرتی“اِس موقع پر راقم الحرف کا وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے پورااتفاق ہے اور اِس کا بھی خام خیال یہ ہے کہ ہمارے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے بہترین انداز سے بنگلہ دیشی حکومت کے منہ پر ایک ایسازوردارطمانچہ دے ماراہے کہ اگربنگلہ دیشی حکومت غیرت مندہے تو اُسے دنیابھر میں پھیلے ہوئے جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں اور کارکُنان سے فوراََ معافی مانگنی چاہئے کہ اِس سے بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی جماعتِ اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملاکو پھانسی دے کربڑی غلطی ہوئی ہے،اور اپنی اِس غلطی پر بنگلہ دیشی حکومت دنیابھر میں پھیلے ہوئے جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنان سے بھی معافی مانگتی ہے،اور اِس کے ساتھ ہی بنگلہ دیشی حکومت صدق دل سے دنیا کے سامنے اِس بات کا بھی اقرارکرے کہ اِس نے 1971کے واقعات کے42سال بعد گڑے مردے اُکھاڑکردنیاکے سامنے کچھ اِس طرح اپنامنہ پیٹ لیاہے کہ اَب اِس کی بازگشت بنگلہ دیش اور دنیابھر میں مدتوں سُنائی دیتی رہے گی، اور اِس بات کو بھی بنگلہ دیشی حکومت تسلیم کرے کہ اِس نے یہ سنگین غلطی کرکے اپنے یہاں بھی خودکش بم دھماکوں ، قتل وغارت گری، لوٹ ماراور طرح طرح کی دہشت گردی کے جنم دینے کی ابتداءکرادی ہے،ایک ایسی دہشت گردی جس کے ڈانڈے بنگلہ دیش کونے کونے سے جاملیںگے، سوال یہ پیداہوتاہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے 42سال بعد یہ اقدام کیوں اور کس کے کہنے پراُٹھایا ہے..؟ اَب اِس کا بھی پتہ لگاناضروری ہوگیاہے کیوں کہ ایسالگتاہے کہ جیسے بنگلہ دیش کے دشمنوں نے بنگلہ دیش کے امن کے سبوتاژ کرنے کے لئے بنگلہ دیشی حکومت کو ایساکرنے کے لئے اُکسایاہوگا،اور بنگلہ دیشی حکومت نے وہ کچھ کردیا جیسااِس کے دشمن چاہتے تھے یہاں راقم الحرف کا خیال یہ ہے کہ غالباََ جنوبی ایشیا بنگلہ دیشی ہی ایک ایسا خطہ باقی تھاجو اَب تک خودکش بم دھماکوں اور دیگردہشت گردانہ واقعات سے بچاہواتھا، مگراَب یہ لگتاہے کہ جیسے بنگلہ دیش بھی جماعتِ اسلامی کے رہنماعبدالقادرملاکوپھانسی دینے کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوںکا شکار ہوجائے گا، یکدم ایسے ہی آج جیسے اِس خطے کے دوسرے ممالک ہورہے ہیں، کیوں کہ خطے کے جن ممالک میں شدت پسنددہشت گردانہ کارروائیاں کررہے ہیں اُن ممالک میں اِس جماعت یا اِس کی طرح دوسرے مذہبی شدت پسندوں نے اپنی حکومتوں کے خلاف کسی انتقامی رویوں کے بدلے اپنے اپنے ممالک کے لئے بم دھماکے اور دہشت گردانہ کارروائیوں سے اِن ممالک کے حکمرانوں کی ناک میں دم کر رکھاہے ۔

جبکہ یہاں یہ امرقابلِ ذکراور انتہائی افسوس ناک ہے کہ بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے رہنماعبدالقادر ملاکو پھانسی لگی ہے مگرملاکی پھانسی کے خلاف پاکستان بھر میں جماعتِ اسلامی مظاہرے اوراحتجاج کررہی ہے، اِس جماعت سے وابستہ افراد پاکستان میں ملاکی غائبانہ نمازِ جنازہ اداکرنے کے لئے شہروں کی اہم ترین شاہراہوں کو گھنٹوںگھنٹوں بلاک کرکے ٹریفک جام کا مسئلہ پیداکررہے ہیں اور حکومتِ پاکستان سے یہ مطالبات کربھی کررہے ہیں کہ حکومتِ پاکستان جماعتِ اسلامی کے بنگلہ دیشی رہنماعبدالقادرملاکی پاکستان سے محبت پر پھانسی کی سزا پر بنگلہ دیشی حکومت سے سخت احتجاج اور عالمی سطح پرآوازبلندکرے اورقومی اسمبلی سے متفقہ قراردادمذمت کی منظوری دے کر بنگلہ دیش سے اپنابھرپوراحتجاج ریکاڑدکرے، جبکہ آج جماعتِ اسلامی کے بنگلہ دیشی رہنماکی پھانسی کے خلاف پاکستان میں جماعت اسلامی والوں کے احتجاجوں سے ایسالگتاہے کہ جیسے پاکستان خطے میں احتجاجوں ، مظاہروں اور ہنگاموں والامُلک بن کررہ گیاہے ایسانہیں ہوناچاہئے جس کا جماعت مطالبہ کررہی ہے، کیوں کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان ساڑھے 19کروڑ پاکستانیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی بنگلہ دیشی رہنما عبدالقادر ملاکی پھانسی کے واقعے پر بہترین انداز سے اپنا احتجاج ریکارڈکرواچکے ہیں توپھر ہمارے یہاں جماعتِ اسلامی پاکستان کے کرتادھرتاؤں کو پاکستان میں بنگلہ دیشی واقعے کو جواز بناکر اپنے شہروں کی سڑکوں کو گھنٹوں گھنٹوں بلاک کرکے احتجاج کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بلکہ بنگلہ دیش کی ظالم حسینہ کے اِس المناک واقعے کو ایک سازش قراردے کر عالمی سطح پر کچھ اِس طرح لے جایاجائے کہ اِس سے ساری دنیا میں احتجا ج بھی ریکارڈہوجائے اور بنگلہ دیشی ڈائن حسینہ کا دل جو پہلے ہی پاکستان سے کالاتھا اِس کا منہ بھی کالاہوجائے، مگراحتجاج ایسانہ ہوکہ ہم اپناہی نقصان کریں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896413 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.