پاک سعودی تعلقات اور دشمن عناصر ( ۲)

اس وقت پاکستان ویسے ہی اپنی تاریخ کے گھمبیر اور گھناؤنی گھڑیاں گزارتے نہایت ہی نازک ترین موڑ پر کھڑا ہے اس کی خودمختاری اور قومی سالمیت داؤ پر ہے ہر طرف سے مظلوم، مجبور اور مقہور ہے، دوست ممالک کی طرف ٹھنڈی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے، ساتھ ہی ملک دشمن عناصر اس کے جسم کی چھلنی کر چکے ہیں اور اب اس کو پروں سے بھی محرومی کا شکار بنا کر اونچی اڑن کو بھی ناکارہ بنانے میں دن رات کام کر رہے ہیں، جس کے لئے ہر قسم کے جارحانہ حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرنے سے نہیں ہچکچاتے ہیں، پاکستان کو اسکے مخلص اور وفا شعار ممد ومعاون حلیفوں سے یک لخت جدا کر کے اسکو بے یار ومددگار صہیونی اور مغربی اداروں کے رحم وکرم پر چھوڑنا، ہر وقت ان کی طرف کشکول بڑھانے پر مجبور رکھنا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کی خاطر وہ زہر آلود تیغ بکف ہیں اور زہرِ ہلاہل سے اس کی دوستیوں کا چکنا چور کرنا چاہ رہے ہیں، پاک سعودی تعلقات کو خراب کرنے کی ناکام کوششوں کی قبیح وپلید صورتیں مدتِ دراز سے گاہے بگاہے منظرِ عام کی سکرین پر آتی رہی ہیں، آجکل اسی کڑی کی ایک اور گھٹا ٹوپ آندھی بڑی اندوہناکی سے چل رہی ہے۔

پانچ دن قبل کراچی کے سب سے حساس علاقہ ڈیفنس کے خیابانِ شہباز میں واقع سعودی عرب کے قونصلیٹ کی عمارت میں کریکر پھینک کر نقصانات پہنچائے اس کے بعد بقولِ وزیرِ بابا سکیورٹی انتظامات سخت کئے گئے تھے، ابھی انتظامات کی سختی کر ہی چکی تھی کہ آج ۱۶ مئی کو ابلیسی ہتھکنڈوں اور تلبیسات کے نشے میں مخمور ملکی دشمنی کے دلدادہ بے رحم دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار نا معلوم افراد نے سعودی قونصلیٹ کی گاڑی میں سوار سفارتکار حسن ایم القحطانی کو صبح سفارتخانہ جاتے ہوئے بہیمانہ اور بے رحمانہ انداز میں ۶ سے ۱۰ تک گولیاں چلائی گئیں حملہ آوروں نے دونوں اطراف سے فائرنگ کی،ایک گولی سر میں لگنے سے حسن القحطانی چل بسے۔ القحطانی کو قتل کر کے ملک دشمن عناصر نے اپنی ناپاک اور نجس مہم کو آگے بڑھانے کی مذموم اور نا کام کوشش کی ہے۔

سیکورٹی آفیسر سعودی قونصلیٹ حسن ایم القحطانی جنہوں نے اپنی ۴۵ بہاریں دیکھ چکے تھے اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ نا معلوم شرپسندوں نے ان پر گولیاں چلائیں اور موقع پر ہی اس کی جان قفس عنصری سے پرواز کر گئی اور جانِ آفریں کے سپرد ہو گئی، لیکن یہیں پر قصہ کی انتہا نہیں بلکہ یہاں سے اسکی ابتدا وآغاز ہوتا ہے، انکی موت ہونے کے بعدنا معلوم ملزمان کے خلاف رسما مقدمات درج کر لئے گئے ہیں اور نام نہاد ’’ تحقیقی کمیٹیاں‘‘ بابا وزیر کی ایما پر تشکیل دی گئی ہیں جسطرح ملک عزیز میں لاکھوں ایسی کمیٹیاں صبح وشام بنتی اور بکھرتی رہتی ہیں ان کی اتنی بہتات ہے کہ حکومت کے پاس شاید ان کے ممبران کا بھی کوئی شمار و حساب نہیں ہو گا، ان سے کسی بھی قسم کی پیش رفت اور پیش قدمی کی امید رکھناعین حماقت اور بلیہ سے کم نہیں ہے۔

صدر، وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ سمیت ملکی دینی، سماجی، سیاسی اور جہادی تنظیموں کے لیڈروں اور اعلی قیادتوں نے یک زبان ہو کر اس سانحے کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے سخت لب ولہجے میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انتہائی دکھ، افسوس اور رنج کا اظہار کیا اور ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی تاکید بھی کی گئی، اور سعودی سفارتکار کی شہادت اور قونصلیٹ پر حملوں کیخلاف یومِ مذمت اور احتجاجی جلسے منعقد کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ رد عمل صرف وقتی نہیں بلکہ مؤثر ثابت ہو جائے اور مثبت نتائج کے ثمر آور ہوں۔

یوں تو وطن ِ عزیز میں انسانی اور قومی خون وآشام نہایت ہی ارزاں ہو گئے ہیں لہذا پانی کے بدلے خون کی ندیاں ہر جگہ مسلسل بہہ رہی ہیں بجلی کی پیداوار کے لئے پانی کا بحران ضرور ہے مگر خون کے بھاؤ میں کوئی بحران نام کی چیز نہیں ہے، ویسے پانی وبجلی کے وزیرکو چاہئیے کہ اس خونی دریاؤں سے بجلی کے میگاواٹس بڑھا کر ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کرا لیں اور اس سے حکومت کے کئی بار کئے وعدوں کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

سعودی سفارتکار کی موت نا صرف فردِ واحد کی موت ہے، بلکہ یہ پاکستان کے لئے ایک لمحہء فکریہ ہے اور ایک حساس معمہ بھی ، جس کی پس ِ پردہ اصلیت اور حقائق کے محرکات کو بے نقاب کرنا حکومتِ وقت کی اہم ذمہ داری ہے جسے نبھانے میں کسی رعایت کی مروت بھی بے مروتی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ گورنمنٹ اپنی اس سنہری فریضے کو پایہء تکمیل تک پہنچانے میں کتنی کامیاب رہتی ہے ، اس کا کھوج لگانے میں کتنی دلچسپی ہے اس کا فیصلہ آنے والے دن ہی کر سکتے ہیں، اس حکم کی شنوائی کے لئے ہمیں ہمہ تن گوش بنے رہنا ہے، اس لئے قحطانی کی موت اتنی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس کے پس ِ پردہ بہت بڑا سانحہ پوشیدہ ہے جو ملک دشمن عناصر کی غرض وغایت اور اصلی ہدف ہے، پاک سعودی دیرینہ، دوستانہ اور خوشگوار تعلقات کے مضبوط ومستحکم پل کو گرانا، اور دوستی کے برج کی سیسہ پلائی ہوئی دیواروں میں دراڑیں ڈال کر اس کی کرچیاں اڑانا ان ک کا مین ٹارگٹ ہے اور یہ وہ خواب ہے جس کی ہوتی دنیا تک کوئی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگی ان شاء اللہ۔

بایں ہمہ و دیگر اسباب ومقاصد کی خاطر ہر محبِ وطن پاکستانی صحیح مسلموں کی حکومت کے ذمہ داران سے دلی استدعا والتجا اور درخواست ہے کہ اپنے خوابوں سے بیدار ہو جائیں اور اس حساس معاملے کو چشم ِبینا سے دیکھتے ہوئے جڑوں تک رسائی حاصل کر کے ان سرگرمیوں میں ملوث ملک وقوم اور اسلام کے غدار دشمنوں کو کیفرِ کردار تک پہنچا کر کڑی سے کڑی سزائیں دی جائیں، ملزمان کو عدالت کے کٹہرے میں لا کھڑا کر کے سخت اور سبق آموز سزا نا دی گئی تو مستقبلِ قریب میں مرگِ مفاجات اور خونچکاں بے یاری ومددگاری کے بھونچال سے دوچار ہونا پڑے گا جس کے لئے تیار ہونا ہو گا، اور اس سیلِ بلا کی رخ کو پاکستان سے موڑنے والا کوئی نا ہو گا۔

سعودی عربیہ کے قائدین کی بالغ نظری اور اسلامی رواداری ہے کہ وہ اس طرح کی مذموم حرکات کی بنا وہ پاک سعودی تعلقات وترابط کے پل کو متزلزل اور متزحزح نہیں ہونے دیں گے بلکہ متانت وبردباری کے دامن ہاتھ میں رکھ کر اغیار اور پاک سعودی دشمنوں کی ریشہ دوانیاں اور مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیں گے جو برسوں ان کی پیشانیوں پر کالک کا ٹیکا بنے رہیں گے، ان شاء اللہ العزیز۔
مگر کب تلک ان کے لئے ہماری زبانوں پر یہ کلمات رہیں گے!؟ ؎
بھول بھی جاؤ بیتی باتیں
ان باتوں میں کیا رکھا ہے
Yasin Sami
About the Author: Yasin Sami Read More Articles by Yasin Sami: 9 Articles with 10014 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.