کتاب ’’ شانِ محبوبی کے پھول‘‘ ایک نظر میں

سیرتِ رسول اعظم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر ہر دور میں بہت کچھ لکھا گیا، لکھا جارہا ہے اور قیامت تک لکھا جاتا رہے گا۔ یہ وہ موضوع ہے جو ہر لمحہ وسعت و تنوع پذیر ہے۔ یقینا یہ ورفعنا لک ذکرک کے جلوے ہی ہیں۔ جو روز افزوں ہیں……سیرت کا ہر پہلو اپنے اندر مقصدیت اور جاذبیت رکھتا ہے۔دینی و علمی،عملی و اعتقادی، تعلیمی و سماجی، معاشی و معاشرتی، اقتصادی و سیاسی وغیرہ ہر شعبہ سے، متعلق اس میں رہ نمائی ملتی ہے۔ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ موضوع کے اعتبار سے سیرتِ رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے پہلو کا انتخاب کیا جائے، گلشنِ سیرت سے گُل بوٹے یک جا کرکے گل دستہ تیار کیا جائے جس سے مشامِ فکر و عمل معطر و معنبر ہو۔اور یہ کام کسی ماہر کے بغیر ممکن نہیں۔
 

image

حضرت مفتی محمد امین مدظلہٗ العالی ( بانی و مہتمم جامعہ امینیہ رضویہ ، محمد پور فیصل آباد) اہلِ سنت کے عظیم عالمِ دین اور پیرِ طریقت ہیں۔آپ اکابر میں ہیں۔ آپ کو خلیفۂ حجۃالاسلام محدثِ اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی سردار احمد قادری علیہ الرحمۃ سے شرفِ تلمذ و طریقت اور اجازت و خلافت حاصل ہے۔خوش فکر اور خوش ارقام ہیں۔ سیرتِ رسولِ اعظم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے مختلف پہلوؤں پر آپ نے متعدد کتب و رسائل تحریرفرمائے ہیں۔ان میں فضائلِ درود پاک سے متعلق آپ کی کتاب ’’ آبِ کوثر‘‘ کو اکابر علما و مشائخ نے سراہا ہے اور عوامی سطح پر بھی مقبول ہوئی ہے۔

زیرِ تبصرہ کتاب ’’ شانِ محبوبی کے پھول‘‘ گلستانِ سیرت کی اعتقادی و فکری کیاری سے اکٹھا کیے گئے مشک بار پھولوں کا گل دستہ ہے جسے فقیہِ عصر حضرت مفتی محمد امین مدظلہٗ العالی نے سجایا ہے، تاکہ گم رہی و بد اعتقادی کے تعفن سے ذہن و دماغ پاک ہو جائے اور ایمان کی بستی مہک اُٹھے۔کتاب کیا ہے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان و عظمت ، رفعت و عزت کا مدلل و مبرہن بیان ہے۔ ہربات آیاتِ قرآنیہ سے ثابت اور ان کی تفہیم کے لیے کتبِ تفاسیر و احادیث کے حوالے۔یقینا بندۂ مومن جب اس کتاب کا مطالعہ عشق و ایمان کی نظروں سے کرے گا؛ نہاں خانۂ دل میں تپشِ عشقِ مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی حرارت محسوس کرے گا۔ اور اگر کوئی منکرِ فضائلِ رسالت انصاف کی نگاہ سے پڑھے تو فکر و اعتقادکی دنیا میں ایمانی و روحانی انقلاب کو محسوس کرے گا۔

تمہید نمبر۱ ؍کے تحت کتاب کی تصنیف و اشاعت سے متعلق مقصد واضح کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’اس کتاب ’’شانِ محبوبی کے پھول‘‘ کی تصنیف و اشاعت کا مقصد کسی پر کیچڑ اُچھالنانہیں، نہ ہی کسی کی دل شکنی اور نہ ہی فرقہ بندی کو ہوا دینا ہے، بلکہ مقصد صرف اپنے آقا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی امت کی خیر خواہی ہے۔بہت ممکن ہے کہ کوئی بھولا بھٹکا مسلمان اسے پڑھ کر اپنے نظریات دُرست کرکے اپنی قبر کو جنت کے باغ بنالے اور قیامت کے دن خراماں خراماں جنت پہنچ جائے۔‘‘(شانِ محبوبی کے پھول،ص۳)

۲۴؍ صفحات پر مشتمل اس مختصر کتاب میں جہاں قرآن و حدیث اور تفسیر سے شان و عظمتِ رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بیان کی گئی ہیں ؛ وہیں توحید و رسالت اور شرک کے مابین’’ذاتی و عطائی‘‘ کے ’’شرک سوز‘‘ فرق کو بھی عام فہم اور توضیحاتی انداز میں واضح کیا ہے، جس سے عدم واقفیت کی بنا پر کم علم یا متشدد افراد عقائد و معمولاتِ اہلِ سنت پر شرک کا بہتان باندھ دیتے ہیں۔ چناں چہ تمہید نمبر ۴؍کے ضمن میں فرماتے ہیں: ’’جہاں بھر میں اولین وآخرین میں سے ولیو ں، غوثوں، قطبوں، نبیو ں، رسولوں میں سے کو ئی ایسا نہیں کہ اﷲ تعالیٰ کی عطاکے بغیر کو ئی مشکل حل کر سکے یا کسی کو رزق یا اولاد دے سکے یاکو ئی تصرّف کر سکے حتیٰ کہ اﷲ تعالیٰ کے حبیب با عث ِایجا دِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بھی اﷲ تعالیٰ کی عطاکے بغیر نہ کچھ کرتے ہیں نہ کسی کو کچھ دیتے ہیں یہ ذاتی شا نیں ذاتی عطا، تصرف وغیرہ یہ صر ف اور صرف اس ذات وحدہٗ لا شریک کے لیے ہے، جس کا نام پاک ہے، اللّٰہ جل جلا لہٗ۔او روہ جسے چاہے، جتنا چاہے، جو کچھ چاہے عطاکردے کوئی روک نہیں سکتا: ’’قُلِ اللَّہُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَن تَشَآءُ وَتَنزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ إِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔‘‘ (آیت،26، سورۂ آل عمران)

ترجمہ : اے محبو ب !آپ کہہ دیں یا اﷲ توہی سارے ملکو ں کا مالک ہے، توجسے چاہے ملک عطا کرے، اور جس سے چاہے ملک لے لے،یااﷲ تو جسے چاہے عزت عطا کر ے، یا اﷲ تو جس کو چاہے ذلت دے دے،تیرے دستِ قدرت میں خیر ہے اور تو ہر چیزپر قادر ہے ۔

جس کو چاہے غوث اعظم بنا دے، جس کوچاہے داتا گنج بخش بنا دے، جس کو چاہے غریب نواز بنا دے، جس کو چاہے گنج شکر بنا دے،اور جو کچھ ولیو ں، غو ثو ں، قطبو ں، نبیو ں، رسولو ں کے پا س ہے یہ سب اﷲ تعالیٰ کی ہی عطاہے اور حبیب ِخد اسید ِانبیا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جتنے معجزا ت و تصر فا ت و اختیا را ت ہیں سب اﷲ رب العالمین جل جلالہٗ کی عطاسے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی ہر صفت ذاتی ہے، اﷲ تعالیٰ کی کوئی شا ن عطا ئی نہیں ہو سکتی اور مخلو ق کی ہر شان عطائی ہے ذاتی ہوہی نہیں سکتی۔ ع
گر فر ق مر اتب نہ کنی زند یقی

پڑھ کر دیکھو (میری کتا ب) ’’البرہا ن‘‘ شر یف۔اﷲ تعالیٰ سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا کرے اورصحیح بات کا مان لینے کی توفیق عطا کرے۔‘‘(ایضاً،ص۴،۵)

آپ کی دیگر تصانیف کی طرح اس کتاب میں بھی اندازِ بیان نہایت آسان و سلیس مگر عِلمیت و ادابِ مراتب کا دامن کہیں بھی ہاتھ سے نہیں چھوٹتا۔اپنے موضوع پرمختصر مگر جامع تحریر آپ کا امتیازی وصف ہے۔عشق و ایمان کی نکہتوں سے مہکتی ہوئی مفتی موصوف کی تحریر حریمِ دل میں عشقِ حقیقی کی فضا پیدا کردیتی ہے۔ راقم تہِ دل سے شکر گذار ہے تحریک تبلیغ الاسلام فیصل آباد کے مولانا محمد بلال قادری زید عنایتہٗ کا کہ انہوں نے اہلِ ہندکی ذہنی و فکری اور روحانی تسکین کے لیے مفتی امین صاحب کی تحریروں کی اشاعت ہندستان میں کروانے کا آغاز کیا اور اس کے لیے عزیزِ گرامی قدر عتیق الرحمان رضوی سلمہٗ(رکن نوری مشن، مالیگاؤں) کی خدمات حاصل کررہے ہیں۔نوری مشن مالیگاؤں اور تحریک تبلیغ الاسلام فیصل آباد کے اشتراک سے سیرت کے موضوع پر مفتی محمد امین کی اب تک تین کتابیں (دو جہاں کی نعمتیں، مقامِ مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم، اور شانِ محبوبی کے پھول) شائع ہوکر ہندستان میں بھی مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔ اﷲ کریم اس سلسلے کو مزید ترقی عطا فرمائے۔مفتی محمدامین کو صحت وتن درستی عطا فرمائے۔ اور تحریک تبلیغ الاسلام و نوری مشن کے اعوان و ارکان کے حوصلوں کو استحکام بخشے؛ تاکہ اس دورِ پُر فتن میں متاعِ عشقِ مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی حفاظت و صیانت کی جاسکے۔آمین! بجاہ سیدالمرسلین صلی اﷲ تبارک و تعالیٰ علیہ سلم!
Waseem Ahmad Razvi
About the Author: Waseem Ahmad Razvi Read More Articles by Waseem Ahmad Razvi: 86 Articles with 134756 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.