سندھ گورنمنٹ لوکل باڈیز الیکشن کروانے کے لیے تیار

تقریباً9سال پہلے پاکستان میں بلدیاتی الیکشن کروائے گئے اورانتخابات میں کامیاب ہونے والے عوامی نمائندوں نے اپنی مدت مکمل کی اور مدت مکمل ہوتے ہی تمام عوامی نمائندے قانونی طریقہ کار کے مطابق اپنے اپنے عہدوں سے سبکدوش ہوگئے۔اوربعدازاں پاکستان میں سیاسی اوراقتصادی حالات ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے پچھلے دورحکومت میں پاکستان پیپلزپاڑٹی بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں بالکل ناکام رہی۔11مئی2013کو مسلم لیگ(ن)کوالیکشن میں کامیابی حاصل ہوئی۔جس کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی عدلیہ کی جانب سے بلدیاتی الیکشن کروانے کا کہا جارہا تھا۔لیکن مسلم لیگ(ن)کی جانب سے بھی الیکشن کے انعقاد کے لیے کوئی اقدامات نہیں نظرآئے۔اورسپریم کورٹ کواس معاملے میں بھی سخت رویہ اختیارکرنا پڑا۔اورسپریم کورٹ آف پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے الیکسن کمیشن کو ہدایت کی اورالیکشن کی تاریخ کے اجراء کا حکم دیا۔ملک کے چاروں صوبوں میں الیکشن کی تاریخ کااعلان کردیاگیا۔لیکن صوبوں کی طرف سے انتظامات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کے لیے مزید وقت کی درخواست کی گئی۔13نومبر2013کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پرانی تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے ایک نئی تاریخ کا اعلان کردیا گیا۔پنجاب میں 30جنوری اورسندھ میں18جنوری کی تاریخ دی گئی۔اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو مقررہ وقت پرالیکشن کروانے کی ہدایت کردی گئی۔

حکومت پنجاب کی جانب سے الیکشن کی تاریخ کو قبول کرلیاگیا۔اور الیکشن کی تیاری شروع کردی گئی۔لیکن نہ جا نے سندھ کے جہان دیدہ اورگھاگ وزیراعلی سیدقائم علی شاہ اوروزیراطلات سندھ شرجیل میمن کوکونسے ایسے تفکرات نے گھیراہوا تھا کہ وہ تاریخ پرتاریخ مانگتے چلے گئے۔شرجیل میمن کے مطابق وہ سندھ میں شفاف الیکشن کرواناچاہتے ہیں-

کیاسپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دی گئی تاریخ پرشفاف الیکشن ممکن نہیں یاشرجیل میمن سندھ میں رہی سہی پیپلزپارٹی کی ساکھ کو بچاناچاہتے ہیں یا کہیں ایسا تونہیں کہ کراچی میں ہونے والے فورسزآپریشن سے سندھ حکومت پریشان ہے-

قارئین آپ بلدیاتی الیکشن سے ہونے والے فائدوں سے بخوبی واقف ہیں کہ مقامی سطح پر مقامی نمائندوں تک لوگوں کی رسائی آسان ہوجاتی ہے کیونکہ MNA,MPAتک عام لوگوں کی رسائی عمومی طور پر ممکن نہیں ہوتی ہے وہ لوگ اپنے علاقے کی ہر گلی محلی کی ٹوٹی سڑک ،علاقے میں رہنے والے بیروزگار افراد کی تعداد ، لوگوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی سے اکثر واقف نہیں ہوتے۔کیونکہ انکی تو اسکے علاوہ اور بھی بہت سی ذاتی مصروفیات ہوتی ہیں-

قارئین آج سے کچھ سال پہلے کراچی میں بلدیاتی دور کے آخری مراحل میں سیورج نظام کو بہتربنانے کے لیے ایک ایسا منصوبہ تیارکیاگیا تھایقیناجس پرعمل ہو جاتا تو آج کراچی میں سیورج کا نظام انٹرنیشنل لیول کا ہوتا۔اس وقت کے ضعلعی ناظم مصطفی کمال اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار بھی تھے لیکن ایسا نہ ہو سکا کیونکہ اس کے بعد ملک میں بلدیاتی الیکشن ہی نہیں کروائے گئے اور نہ ہی اسکے بعد کراچی کو کوئی اچھا ایڈمنسڑیٹر مل سکا۔اور آج اگرکراچی جیسے شہر میں بارش ہوتی ہے توپانی کھڑاہونا تو کو ئی بڑی بات ہی نہیں۔بلکہ اسی سیورج کے بہترنظام نہ ہونے کی وجہ سے سڑکیں بھی بہت جلدتباہ ہوجاتی ہیں اگرکسی جگہ کوئی جرم ہوتاہے تو FIRکٹوانا بھی ایک بہت بڑا کام ہوتاہے ۔پینے کے پانی کوکھلے عام فروخت کیا جارہا ہے پورے سندھ میں تعلیمی نظام بگڑ کررہ گیا ہے۔ایک طرف آپریشن اور دوسرے طرف قتل و غارت کا مسلسل جاری رہنا بھی سمجھ سے بالاترہے-

یقیناً لوکل باڈیزالیکشن جلد سے جلدکرواناہی ان مسائل کے حل میں مددگارثابت ہوسکتاہے آخرشرجیل میمن کیوں نہیں یہ کہتے وقت گبھراتے تھے کہ الیکشن مارچ میں ہی ہوں گے حالانکہ یہ الیکشن تو پہلے ہی کئی سال لیٹ ہو چکے ہیں۔آخراس بات کیا گارنٹی تھی کہ جنوری کی نسبت مارچ میں الیکشن شفافیت کی شرح زیادہ ہوگی۔یاحکومت سندھ کو بلوچستان اور پنجاب کی نسبت کچھ زیادہ اقدامات کرنے تھے۔حکومت سندھ کی طرف سے الیکشن مارچ میں کروانے کی تحریری درخواست کو بھی مستر د کر دیا گیا۔آخر سندھ گورنمنٹ کو سند ھ کے علاقوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل کیوں نظرنہیں آتے۔آخرسندھ حکومت کو ایسے کونسے نقصانات نظرآرہے تھے جس وجہ سے وہ تاریخ پرتاریخ مانگتے چلے گئے۔

لیکں اس کالم کو مکمل کرنے ہی والا تھا کہ خبر ملی کہ شرجیل میمن صاحب کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ حکومت سندھ لوکل باڈیزالیکشن جنوری میں ہی کروانے کے لیے تیار ہے اور سندھ حکومت کی جانب سے تیسرے ترمیمی بلدیاتی آرڈیننس کو بھی ا سمبلی میں منظور کرتے ہوئے جاری کر دیاگیاہے لیکن میں شرجیل میمن اور وزیراعلی سندھ سے ایک سوال کرنا چاہوں گا کہ وہ یہ لوکل باڈیز الیکشن عدالت اور الیکشن کمیشن کے دباو میں آکر کروانے جارہے ہیں یا انکو شفاف الیکشن منعقد ہونے کی یقین دہانی ہو گئی ہے-

Abdul Rauf Chohan
About the Author: Abdul Rauf Chohan Read More Articles by Abdul Rauf Chohan: 27 Articles with 20983 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.