جماعت اسلامی کے لیڈر عبدالقادر ملا کوبنگلہ دیش پر
بھارتی فوجی قبضہ تسلیم نہ کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی پاکستانی وزارت
خارجہ کی طرف سے عبدالقادر ملا کی پھانسی کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ
قرار دینا سخت تکلیف دہ ہے مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں سب سے بڑا کردار
بھارت کا تھاآج بھی پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو بھارتی اشاروں پر
پھانسیوں کی سزائیں سنائی جارہی ہیں اندراگاندھی نے نظریہ پاکستان کو خلیج
بنگال میں ڈبونے کا اعلان کیا افسوس کہ ہمارے سیاستدان اپنی تاریخ بھول چکے
اور لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بھارت سے دوستی کیلئے بے چین نظر آتے ہیں
1971ء کی طرح آج ایک بار پھر بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی تاریں
بھارت سے ہلائی جارہی ہیں۔عبدالقادر ملاکو پھانسی اور مولانا غلام اعظم
سمیت پاکستان سے محبت رکھنے والے دوسرے بنگلہ دیشی لیڈرجنہیں پھانسی کی
سزائیں سنائی جاچکی ہیں اور وہ کال کوٹھڑیوں میں بند ہیں نے قومیت اور
وطنیت کیلئے قربانیاں پیش نہیں کی تھیں بلکہ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ
لاالہ الااﷲ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ گئے اور واضح
طور پر کہا تھا کہ ہمیں بھارتی فوج کا پاکستانی سرزمین پر وجود برداشت نہیں
ہے افسوس اس امر کا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کے ان محسنوں کی قدر
نہیں کی بیرونی قوتوں کی خوشنودی کیلئے بنگلہ دیش میں موجود محب وطن
پاکستانیوں پر ہونے والے مظالم پر خاموشی کسی صورت درست نہیں ہے پاکستان
کلمہ طیبہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے حاصل کیا گیا
تھا۔بین الاقوامی ساز ش کے تحت ظلم اور جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے مشرقی
پاکستان کو الگ کیا گیا جس طرح لاالہ الااﷲ کے کسی حصہ کو الگ نہیں کیا
جاسکتا اسی طرح اس کلمہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والے ملک کو بھی الگ
الگ حصوں میں قبول نہیں کیاجاسکتا تقسیم ہند کے موقع پر حیدرآباد دکن ،
جونا گڑھ اور دیگر مسلم اکثریتی ریاستوں نے بھی لاالہ الااﷲ کی خاطر
پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا مگر انگریز اور ہندو کے گٹھ جوڑ کے
نتیجہ میں یہ علاقے پاکستان کے ساتھ شامل نہ ہو سکے آج کشمیر ی مسلمان بھی
اسی کلمہ کیلئے پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں لیکن بھارت سرکار کی جانب سے ان
پر بے پناہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں 1971ء میں بھارت نے بین الاقوامی بارڈر
کراس کر کے پاکستان پر فوج کشی کی ، مکتی باہنی کو کھڑا کیا اور وطن عزیز
پاکستان کے ایک حصہ کو الگ کر دیا گیا۔ امریکہ و یورپ اور ملکوں کے فیصلے
کرنے والی سلامتی کونسل سارا منظر دیکھتے رہے لیکن بھارتی دہشت گردی کو
روکنے کی کوشش نہیں کی گئی اس طرح سقوط ڈھاکہ کا دلخراش سانحہ دیکھنے میں
آیا پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااﷲ کا نعرہ سب سے پہلے بنگالی مسلمانوں
نے لگایا تھا اس کے بعد پنجاب، سرحد، بلوچستان اور سندھ نے ان کی آواز پر
لبیک کہا اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر سب کچھ قربان کرنے کا عہد کیا گیا
1940ء سے شروع ہونے والی اسی مقدس تحریک کے نتیجہ میں اﷲ نے برصغیر کے
مسلمانوں کو ایک الگ خطہ عطاکیا ۔ یہ پاکستان اﷲ کی بہت بڑی نعمت ہے اور
پاکستان کے دولخت ہونے میں اس وقت کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی بڑی
غلطیاں ہیں جنہوں نے قرآن کو اس ملک کا آئین اور اسلام کو ملک کا دین نہیں
بنایا اور پھر غاصب بھار ت کی سازشیں کامیاب ہوئیں ۔آج بھی جو سیاستدان
امریکہ کی خوشنودی کیلئے انڈیا سے دوستی کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں وہ
اپنی تاریخ سے ہی واقف نہیں ہیں اور یہ باتیں ان کے ذہنوں سے نکل چکی ہیں
کہ پاکستان کس مقصد کیلئے اور کس قدر قربانیاں پیش کرنے کے بعد حاصل کیا
گیا تھا اگر ہمارے سیاستدان ذہن پر تھوڑا سا زور ڈالیں تو شائد انہیں یاد
آجائے کہ اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے سقوط ڈھاکہ کے اگلے
دن اپنی لوک سبھا میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ ہم نے صرف بنگال ہی فتح نہیں
کیا بلکہ نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔ انتہائی افسوسناک
امر ہے کہ آج ہمارے سیاستدان سب کچھ بھول کر محض امریکہ کی خوشنودی کیلئے
لاکھوں مسلمانوں کے قاتل ہندو بنئے سے دوستیاں پروان چڑھانے کی کوششیں کر
رہے ہیں۔
42سال گزرنے کے بعدعبدالقادر ملا کوپھانسی دینا افسوسناک اور المناک
ہے،عبدالقادر ملا کو پاکستان سے وفاداری کی وجہ سے پھانسی دی گئی،عبدالقادر
ملا کی پھانسی پر ہر پاکستانی کو دکھ اورافسوس ہوا،ماضی کے پرانے زخموں کو
پھر سے ہرا کرنے کی کوشش کی گئی۔ |