آپ کی رائے۔۔۔۔۔۔۔۔یوتھ لون سکیم،قرض کا ہر خواہشمندپل صراط پر

انصر سحر راولپنڈی

وزیر اعظم نے جب سے نوجوانوں کیلئے بیس لاکھ تک کے قرضے کی سکیم کا اعلان کیا ہے تب سے اب تک قرض کے خواہشمندوں کو پل صراط سے گزرنا پڑ رہا ہے اور ہر شخص یہ کہہ رہا ہے کہ خدارا سود کی لعنت سے نجات دلائی جائے اور قرض دینی کی شرائط کو نرم اور قابل قبول بنایا جائے ۔ایک بات سوچنے اور سمجھنے کی ہے کہ گریڈ پندرہ سے اوپر کا کوئی سرکاری افسر کسی بیروزگار یا بر سر روزگار لڑکے یا لڑکی کی بنک کو گارنٹی کیوں دے گا ؟ وہ پہلے تو اپنی بیٹی،بیٹے سالی ،سالے بہن بھائی یا کسی بھی قریبی عزیز کی ہی گارنٹی ہی دے گا ۔اس کے بعد کسی پر رحم کھانے کا سوچے گا۔ دوسری بات یہ کہ سمیڈا نے اس قرض سکیم کے لئے جن پچاس کاروباری سکیموں کے پلان مرتب کئے ہیں وہ بآسانی دستیاب نہیں ہیں جن کی روشنی میں کسی کاروبار کی طرف بڑھا جائے۔انہیں مسائل اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم یوتھ قرضہ سکیم کی چیئرپرسن ،اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے گزشتہ روز راولپنڈی شہر اور کینٹ میں واقع نیشنل بنک برانچوں کا دورہ کیا، انہوں نے بنکوں کے باہر قرضہ فارموں کے حصول کیلئے علیحدہ علیحدہ قطاروں میں کھڑے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سے قرضہ پروگرام کی افادیت اور درپیش مسائل سے متعلق دریافت کیا اور وہاں موجود لوگوں کو مختلف سوالوں کے جوابات بھی دئیے۔ اس موقع پر آنے والے مسلم لیگ یوتھ ونگ راول پنڈی کے کارکنوں نے بتایا کہ نوجوانوں سے قرضے کے مقابل تین چیک طلب کئے جا رہے ہیں، ایک خاتون نے تجویز دی کہ یوتھ بزنس لون سکیم’’ اسلامی بنکاری ‘‘کے ذریعے کی جانی چاہئے تاکہ عوام’’ ربا اور سود ‘‘کے غیر اسلامی سسٹم سے بچ سکیں، گل ناز سیموئیل نامی ایک خاتون نے سوال کیا کہ کیا اقلیتی برادریاں بھی یہ قرضہ حاصل کرنے کی حق دار ہیں؟ ایک اور خاتون نے کہا کہ ملک بھر میں بنکوں کے باہر لاکھوں نوجوان مردوخواتین قرضہ فارموں کیلئے کھڑے ہیں جبکہ پتہ نہیں مجھے قرضہ ملے گا یا نہیں؟ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے محترمہ مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نوجوانوں کو درپیش مسائل سے لمحہ بہ لمحہ مکمل آگاہی حاصل کر رہے ہیں، قرضہ کیلئے تین چیکوں کی شرط ختم کرکے صرف ایک گارنٹی مانگی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو قرضے پسند اور ناپسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ صرف اور صرف میرٹ پر ملیں گے حتی کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے یہ اصول سب سے پہلے خود پر لاگو کیا ہے کہ وہ کسی ایک شخص کو بھی قرضہ جاری نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی کوئی کوٹہ سسٹم رکھا گیا ہے ۔ قرضہ سکیم کسی مخصوص گروہ یا کسی پارٹی کیلئے نہیں اس پر اقلیتوں سمیت ہر محب وطن پاکستانی شہری کو حق حاصل ہو گا، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ قرضے اسلامی بنکوں کے ذریعے دیئے جائیں گے تاکہ ربا یا سود کے غیر اسلامی سسٹم سے بچا جا سکے، نوجوان اپنی شکایات ایس ایم ایس کے ذریعے80028 پر بھیج سکتے ہیں۔ اس موقع پر مسلم لیگی رہنماؤں مقبول خان، شبیر شاہ اور ملک عقیل شوکت، تنویر اختر شیخ کی قیادت میں وہاں اکٹھے ہونے والے سینکڑوں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نیوزیر اعظم نواز شریف زندہ باد، اور نوجوانوں کی آواز،مریم نواز مریم نواز کے نعرے بھی لگائے، بعد ازاں مریم نواز نے احسن لطیف کے ہمراہ متعلقہ بنک افسران سے تفصیلی بریفنگ بھی حاصل کی۔ ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ بنک حکام قرضہ کے خواہشمندوں سے گارنٹی دینے والے سے قرض کی رقم کے برابر مالیت کا چیک بھی طلب کرتے ہیں کوئی گارنٹی دے کر اسی مالیت اپنے اکاؤئنٹ کا چیک کیوں دے گا؟لہذا اس سکیم کا کامیاب ہونا ممکن ہی نہیں ۔ مریم نواز نے کہا کہ اس شرط کو ختم کیا جارہا ہے۔ مریم نواز نے نیشنل بینک،فرسٹ وویمن بینک اور سمیڈا ریجنل دفاتر انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ قرضہ سکیم درخواستوں کے حوالے سے کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہیے، بینکوں میں آنے والے ہر شخص کو بروقت فارم ملنا اور بروقت جمع ہونا چاہیے ،اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ان یقین دہانیوں کے باوجود بھی لوگوں میں خدشات رہیں گے ۔قرضہ لینا غریب آ دمی کے بس کی با ت نہیں، بھا ری سود کا سن کر لو گ ہچکچا رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اگر سنجیدہ ہیں تو بلا سود قر ضہ دیں وزیر اعظم قرضہ سکیم نا کا م ہوسکتی ہے اگر اس کو حقیقت پسندانہ نہ بنایا گیا ، لوگوں نے ہزاروں فارم لئے مگر شرائط معلوم ہونے پر مایوسی کا شکار ہو گئے ۔ وزیر اعظم کی طرف سے نوجوانوں کے لئے قرضہ سکیم کا سن کر لوگ بے حد خوش ہوئے مگر جب فارم لیکر بینکوں سے معلومات حا صل کی گئیں تو ان کی خوشی مایوسی میں بدل گئی سود اور پھر ضامن کی سخت شرائط پر کوئی بھی غریب آدمی قرض لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔اسی پر بس نہیں پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل چوہدری ظہیرالدین کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن سے قبل وزیر اعظم کی قرضہ سکیم اورنئی حلقہ بندیاں دھاندلی کے بڑے منصوبے ہیں، موجودہ حکومتی انتظامیہ کی زیر نگرانی بلدیاتی انتخابات شفاف نہیں ہونگے ،سپریم کورٹ آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کو فوری نوٹس لینا چاہیے ۔ پاکستان مسلم لیگ نے ضلعی سطح پر اپنے مقامی رہنماؤں کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن میں جماعت اسلامی، یا کسی بھی دوسری جماعت کے ساتھ مل کر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر لیں ۔ بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی یا پری پول رگنگ پر ہم خاموش نہیں رہیں گے ۔ راولپنڈی کے ضلعی و تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ کے نمائندہ تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی الیکشن 1998 ء کی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے بغیر کرائے جائیں ورنہ ان انتخابات اور الیکشن کمیشن کی ساکھ شدید متاثر ہو گی ۔چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہی حکومت نے جن کارخانوں اور اداروں میں لاکھوں بے روزگار لوگوں کو نوکریاں دیں اب ن لیگ کی حکومت ان اداروں کو بیچنا اور انہیں اپنے منظور نظر لوگوں میں بانٹنا چاہتی ہے اور لوگوں کو بے روزگار کرنا چاہتی ہے ۔’’ ن ‘‘لیگ کی تاریخ ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر لوگوں کو بے روزگار کرتی ہے ۔ مسلم لیگ کے سینئر صوبائی نائب صدر محمد بشارت راجہ نے کہا کہ پرویز الہی دور میں بچوں کیلئے میٹرک تک مفت تعلیم،ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات ملتی تھیں،پانچ مرلہ مکان اور 12 ایکڑ زرعی اراضی پرٹیکس معاف کیا گیاجبکہ موجودہ حکمرانوں نے بچوں کو وظیفے اور مفت کتابوں کی فراہمی بند کردی۔ اپنے دور میں عام آدمی کے علاوہ وکلا، کسانوں، محنت کشوں، تاجروں، نوجوانوں، علما ، اقلیتوں، کھلاڑیوں، فنکاروں، خواتین کیلئے جو مثالی فلاحی اقدامات چودھری پرویزالہی حکومت کا بڑا کارنامہ ہے، ضروری اشیا کی قیمتوں میں دن بدن کمرتوڑ اضافہ کے ذمہ دار حکمران ہیں، ہمارے دور میں 20 کلو آٹا کا تھیلا 230 روپے کا تھا جو اب 900 کا ہے ، تین ماہ کیلئے گیس بند کر دینا کہاں کا انصاف ہے؟ حکومت کے اس فیصلے سے ہزاروں خاندان بیروزگاری، معاشی بدحالی کا شکار ہو جائیں گے۔ حکمران طبقہ عوام کو گلی محلے کی سطح پر نمائندگی دینے اور فنڈز کی فراہمی کے پیش نظر خوفزہ ہے،اس لیئے یہ بلدیاتی الیکشن کسی صورت نہیں کرائیں گے،کیونکہ انہیں عوام کو نچلی سطح پر آلو،پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں بڑھانے کے عمل کا جواب دینا پڑے گا، محمد ناصر راجہ کا کہنا تھا کہ ہر چیز باالخصوص کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب ن لیگ کے جھوٹے وعدوں میں نہیں آئیں گے۔

’’کس کا یقین کیا جائے کس کا نہیں ‘‘۔اس سے قطع نظر سیاست کی گرماگرمی تو بلدیاتی الیکشن تک بلکہ اس کے بعد بھی جاری رہے گی کیونکہ یہی پاکستانی سیاست کا چلن ہے تاہم اس کے باوجود اگر موجودہ حکومت نوجوانوں کے لئے قرضوں، اوور ایج ہوتی خواتین اساتذہ کو نوکریوں اور سفارش اور رشوت کے لئے منہہ کھولے سانپوں سے ملک کو پاک کرتی ہے تو اپنی طبعی معیاد پوری کرلے گی اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر عوام کسی کا لحاظ نہیں کرتے ،ماضی قریب کی سیاسی پارٹیاں اس کا بین ثبوت ہیں ۔

Hanif Lodhi
About the Author: Hanif Lodhi Read More Articles by Hanif Lodhi: 51 Articles with 57760 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.