میگا پراجیکٹس ،بے بس وزیراعظم اور طاقت ور چور

 حضرت مولانا یوسف کاندھلوی ؒ اپنے تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عروہ بن رویم ؒ کہتے ہیں حضرت عمر بن خطاب ؓ لوگوں کے حالات کا جائزہ لے رہے تھے ان کے پاس سے حمص کے لوگ گزرے ۔حضر ت عمر ؓ نے ان سے پوچھا تمہارے امیر ( حضر ت عبداﷲ بن قرطؓ ) کیسے ہیں ؟ان لوگوں نے کہا بہترین امیر ہیں بس ایک بات ہے کہ انہوں نے ایک بالا خانہ بنا لیا ہے جس میں رہتے ہیں اس پر حضرت عمر ؓ نے اس امیر کو خط لکھا اور اپنا قاصد بھی ساتھ بھیجا اور اس قاصد کا حکم دیا کہ وہاں جا کر اس بالا خانہ کو جلا دے جب وہ قاصد وہاں پہنچا تو اس نے لکڑیاں جمع کر کے اس بالاخانے کے دروازے کو آگ لگا دی جب یہ بات اس امیر کو بتائی گئی تو اس نے کہا اسے کچھ مت کہو یہ ( امیر المومنین کا بھیجا ہوا ) قاصد ہے پھر اس قاصد نے ان کو (حضرت عمر ؓ ) کا خط دیا ۔وہ خط پڑھتے ہی سوار ہو کر حضرت عمر ؓ کی طرف چل دیئے جب حضرت عمر ؓ نے ان کو دیکھا تو ان سے فرمایا ( مدینہ سے باہر پتھریلے میدان ) حرہ میں میرے پاس پہنچ جاؤ ۔حرہ میں صدقے کے اونٹ تھے ( جب وہ حرہ حضرت عمرؓ کے پاس پہنچ گئے تو ان سے ) حضرت عمر ؓ نے فرمایا اپنے کپڑے اتار دو ( انہوں نے کپڑے اتار دیئے ) حضرت عمر ؓ نے ان کو اونٹ کے اون کی چاڈر پہننے کے لیے دی ( جسے انہوں نے پہن لیا ) اور پھر ان سے فرمایا ( اس کنویں سے ) پانی نکالو اور ان اونٹوں کو پانی پلاؤ ۔وہ یوں ہی ہاتھ سے کنویں سے پانی نکالتے رہے یہاں تک کہ تھک گئے حضرت عمر ؓ نے ان سے پوچھا دنیا میں اور کتنا رہو گے ؟انہوں نے فرمایا بس تھوڑا ہی عرصہ ۔فرمایا ۔بس اس ( مختصر سی زندگی ) کے لیے تم نے وہ بالا خانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے تم مسکین ،بیوہ اور یتیم انسانوں ( کی پہنچ ) سے اوپر ہو گئے تھے جاؤ اپنے کام پر واپس جاؤ اور آئندہ ایسا نہ کرنا ۔

قارئین آزادکشمیر کے بقول خود مجاور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے اقتدار سنبھالنے کے بعد میگا پراجیکٹس شروع کرنے کے درویشانہ نعرے لگانا شروع کیے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ واقعی ان اعلانات کو عملی شکل دینے میں کامیاب ہو گئے جس پر پہلے کبھی ان کے سیاسی مخالفین اور ناقدین ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے آزادکشمیر میں گزشتہ 60سالوں سے ایک میڈیکل کالج کا قیام سیاسی محاذ آرائی اور ضلعی تعصب کا نشانہ بن کر تعطل کا شکار تھا وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے آزادکشمیر کے تینوں ڈویژنز میرپو ر،مظفرآباد اور راولاکوٹ میں تین میڈیکل کالجز قائم کر کے سب کو حیران کر دیا ۔صدر پاکستان آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کی سابقہ وفاقی حکومت نے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے تمام میگا پراجیکٹس کو تسلیم کیا اور ان کی مالی معاونت کی جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی کی آزادکشمیر کی تنظیم کو سیاسی سطح پر جلسوں،جلوسوں میں اس بات کا کریڈٹ لینے کا موقع ملا کہ ماضی کی کوئی بھی حکومت جو کام نہ کر سکی وہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں پیپلزپارٹی کی موجودہ حکومت نے کر دکھایا اور یہ تینوں میڈیکل کالجز آزادکشمیر کو دنیا کے تعلیمی نقشے پر ایک نمایاں مقام دلانے میں اہم ترین کردار ادا کریں گے ۔اس دوران اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حیدر خان ،ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری طارق فاروق ،سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان اور سابق وزیراعظم و مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان احتجاج کرتے رہے کہ میگا پراجیکٹس کے نام پر آزادکشمیر کے معصوم شہریوں کے ساتھ بہت بڑ ا دھوکہ کیا جارہا ہے اور جو ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ان میں سے رقوم نکال نکال کر ان میڈیکل کالجز کا مالیاتی انتظام چلایا جا رہا ہے جس کا نقصان یہ ہو گا کہ پہلے سے چلنے والے ترقیاتی منصوبے آئندہ پندرہ سالوں میں بھی مکمل نہیں ہو سکیں گے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی کابینہ کے وزراء ان الزامات کو جھوٹ قرار دیتے رہے اور یہ اعلانا ت کرتے رہے کہ ان میڈیکل کالجز کے لیول کے مزید ترقیاتی منصوبے اور میگا پراجیکٹس آزادکشمیر میں ہر ضلع میں شروع کیے جائیں گے ۔سوال جواب کا یہ سلسلہ جاری تھا کہ پاکستان میں انتخابات کا مرحلہ آن پہنچا اور مسلم لیگ ن کی فتح کے نتیجے میں میاں محمد نواز شریف وزیراعظم پاکستان بن گئے اس موقع پر پیپلزپارٹی ہی کے سینئر راہنما اور سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطا ن محمود چوہدری نے ’’ سانپ سیڑھی ‘‘ کے کھیل کی اگلی چال چلتے ہوئے اپنے ساتھ پیپلزپارٹی کے دس اراکین قانون ساز اسمبلی ملائے اور اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حید ر خان ،ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری فاروق اور مسلم لیگ ن کی قیادت سے ساز باز کرتے ہوئے تیس سے زائد ارکان اسمبلی اکٹھے کیے اور عبدالماجد خان وزیرحکومت کی طرف سے چوہدری عبدالمجید وزیراعظم آزادکشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی ۔اس موقع پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے ووٹنگ ہونے سے چند گھنٹے قبل سترہ ارکان پر مشتمل حکومتی کیمپ کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کو تحریک عدم اعتماد میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی حمایت کرنے سے روک دیا ۔اس سے وقتی طور پر آزادکشمیر حکومت بچ گئی لیکن تلوار سروں پر لٹکتی رہی ۔چند ہفتو ں کے بعد حال ہی میں مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی تمام پارلیمانی پارٹی نے اپنے لیڈر راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت میں میاں محمد نواز شریف او رمسلم لیگ ن کے مرکزی چیئرمین راجہ ظفرالحق کو مجبور کر دیا کہ وہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سابق وزیراعظم آزادکشمیر کی طر ف سے موجودہ مجاور وزیراعظم کی کرپشن کے دستاویزی ثبوتوں کا نوٹس لیں اور اس حکومت کو بچانے کا ’’ گناہ بے لذت ‘‘ کرنے سے باز آجائیں ۔اس پر وزیراعظم نواز شریف نے اپنا سابقہ موقف تبدیل کر لیا اور آنے والے چند دنوں میں تخت و تاج اچھالے جانے کا موسم آنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے اس سب صورتحال میں وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز اس وقت داؤ پر لگ چکے ہیں ۔

قارئین جی ہاں ہم یہ بات آپ کو انتہائی ذمہ داری اور باوثوق ذرائع کے مطابق بتا رہے ہیں کہ آزادکشمیر کے تینوں سرکاری میڈیکل کالجز کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے ۔مظفرآباد اے جے کے میڈیکل کالج سے اعلیٰ فیکلٹی تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے مستعفی ہو گئی ہے جبکہ راولاکوٹ میڈیکل کالج میں بھی فیکلٹی شدید ترین بے چینی میں مبتلاہے میرپور میں آزادکشمیر کے قائم کیے جانے والے سب سے پہلے میڈیکل محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور واحد ادارہ رہ گیا کہ جہاں تمام میڈیکل فیکلٹی کے پروفیسر ز سمیت عملے کے 160سے زائد اہلکاران ادارہ کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی پروفیشنل صلاحیتوں اور ان سے کی گئی کمٹمنٹ کے مطابق ابھی تک انتہائی جاں فشانی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں حالانکہ میرپور کے میڈیکل کالج کے تمام پروفیسرز اور عملے کی تنخواہیں چار ماہ سے بند ہیں ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے آج سے د و سال قبل آزادکشمیر میں سب سے پہلا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور قائم کیا اور اس کے بعد میر واعظ مولوی محمد فاروق میڈیکل کالج مظفرآباداور آج سے چند ماہ قبل راولاکوٹ میں غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان میڈیکل کالج قائم کیا گیا اپوزیشن نے ان میڈیکل کالجز کے قیام پر اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ آزادکشمیر کے اپنے مالی وسائل اتنے نہیں ہیں کہ ان اداروں کے خطیر اخراجات برداشت کیے جا سکیں وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپوزیشن کا یہ خدشہ درست ثابت ہوا اور وفاقی حکومت نے ان میڈیکل کالجز کی مالی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا گزشتہ چار ماہ سے ان میڈیکل کالجز کے عملے کی تنخواہیں نہ مل سکیں جس کی وجہ سے مظفرآباد میڈیکل کالج کے کئی پروفیسرز ادارہ چھوڑ کر دوسرے اداروں میں چلے گئے حتیٰ کہ پانچ پروفیسرز نے سرکاری میڈیکل کالج چھوڑکر میرپور میں قائم ہونے والے آزادکشمیر کے سب سے پہلے اور واحد نجی میڈیکل کالج محی الدین اسلامک میڈیکل کالج میرپو ر کو جوائن کر لیا ۔صحافتی حلقوں نے تصدیق کی ہے کہ مظفرآباد میں کشمیر کونسل کے اجلاس کے موقع پر اپوزیشن لیڈ ر مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر خان نے میاں محمد نوا ز شریف وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ آزادکشمیر میں صرف مظفرآباد میڈیکل کالج کی ضرورت ہے اور میرپور اور راولاکوٹ کے میڈیکل کالجز سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں اس لیے ان منصوبوں کو ختم کر دیا جائے اس پر صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان جلال میں آگئے اور غصے میں آکر انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو آڑے ہاتھوں لے لیا ۔اس پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے واضح اعلان کیا کہ آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز ہمارے ہیں اور حکومت پاکستان ان میڈیکل کالجز کو چلائے گی ۔گزشتہ روز ہی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے ان میڈیکل کالجز کی فہرست شائع کی ہے جنہیں داخلہ لینے کے حوالے سے بلیک لسٹ کیا گیا ہے اس لسٹ میں محی الدین اسلامک میڈیکل کالج میرپور سمیت پاکستان بھر کے گیارہ میڈیکل کالجز شامل ہیں میڈیکل کالجز کے انتہائی ذمہ دار پروفیسرز نے نام ظاہر کیے بغیر اس خدشے کا اظہا ر کیا ہے کہ اگر میرپور ،راولاکوٹ اور مظفرآباد میڈیکل کالجز کے عملے کی تنخواہیں چند دنوں تک ریلیز نہ کی گئیں تو ان تینوں میڈیکل کالجز کے پروفیسرز ادارے چھوڑ جائیں گے او ر پی ایم ڈی سی ان اداروں کو بھی بلیک لسٹ کر سکتی ہے یا د رہے کہ گزشتہ دنوں آزادکشمیر کے سب سے بڑے پریس کلب کشمیر پریس کلب میرپورمیں ایک سینئر صحافی کی طرف سے اسی بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے طیش میں آکر صحافیوں کو گالیاں دی تھیں اور اس پر پاکستان بھر کے نیوز اینکر ز اور سینئر صحافیوں سمیت تمام صحافتی تنظیموں نے شدید ترین احتجاج کیا تھا آنے والے پندرہ دن اس حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔

قارئین وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو پیرانہ سالی کے عالم میں وزارت عظمیٰ کی سیٹ پر مخصوص مقاصد کے تحت بٹھایا گیا اور سیاسی مخالفین کے علاوہ صحافتی حلقے بھی یہ انکشافات کرتے رہے ہیں کہ آزادکشمیر کی موجودہ حکومت کی مختلف وزارتیں اور محکمے زرداری ہاؤس کو ہر ٹھیکے اور پراجیکٹ میں سے ان کا حصہ پہنچاتے رہے ہیں موجودہ وزیراعظم میاں نواز شریف کرپشن کے حوالے سے انتہائی واضح پالیسی رکھتے ہیں اور حکومت سنبھالتے ہی چند ماہ میں عالمی تنظیموں بشمول ’’ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل ‘‘ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن میں واضح طور پر کمی آرہی ہے اور اس کا کریڈٹ موجودہ وفاقی حکومت کو جاتا ہے کہا جا رہا ہے کہ آزادکشمیر حکومت کی کرپشن کے تمام ثبوت سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اپنے قریبی ترین دوست برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے تا حیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد کے ذریعے میاں محمد نواز شریف تک پہنچا چکے ہیں اور اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بھی ارسال کر چکے ہیں اس سب معاملے کا ڈراپ سین ہونے کے قریب ہے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے موجودہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید پر کلک اینڈ کلک سکینڈل ،جناح ماڈل ٹاؤن سکینڈل ،میڈیکل کالجز سکینڈل ،ایم ڈی اے سکینڈل ،ڈیول کیرج وے سکینڈل سمیت مالی کرپشن کے دیگر معاملات میں اربوں روپے کی لوٹ کھسوٹ کا الزام عائد کرتے ہوئے ان تمام باتوں کے دستاویزی ثبوت وفاقی حکومت ،پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت اور قومی میڈیا کو فراہم کیے ہیں صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتداء میں میاں محمد نواز شریف آزادکشمیر میں کسی بھی سیاسی تبدیلی کے حق میں نہیں تھے لیکن جب راجہ فاروق حید ر خان نے چالیس رکنی وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کرتے ہوئے گفتگو کے دوران دو نوں ہاتھ جوڑ کر زار و قطار رونا شروع کر دیا اور روتے روتے یہ کہا کہ اگر اربوں روپے کی کرپشن کرنے والا انسان آپ کا بڑا بھائی اور ’’ اپنا وزیراعظم ‘‘ ہے تو بتائیے ہم کون ہیں ؟ اور اگر آپ اربوں روپے کی ثابت شدہ کرپشن کے باوجود اس مجاور وزیراعظم کو معاف کر رہے ہیں تو بتائیے کل اگر ہم بھی اربوں روپے کی کرپشن کریں گے تو کیا آپ ہمیں بھی معاف کر دیں گے ۔راجہ فاروق حیدر خان نے انتہائی جذباتی انداز میں آنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے وزیراعظم میاں نواز شریف سے کہاکہ خدا کے لیے کشمیر ی قوم کے لیے پوری دنیا میں ذلت کا سبب بننے والے اس وزیراعظم اور مجاور حکومت سے ہماری جان چھڑائیں جن کی کرپشن کی داستانیں ایک جہان دیکھ رہا ہے اس پر وزیراعظم میاں نواز شریف گنگ ہو کر رہ گئے اور انہوں نے اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حیدر خان کو دلاسا دیا اور اس موقع پر وزیر امور کشمیر برجیس طاہر اور چیف سیکرٹری آزادکشمیر خضر حیات گوندل کو حکم دیا کہ موجودہ آزادکشمیر حکومت پر لگنے والے کرپشن کے تمام الزامات کے بارے میں ایک غیر جانبدار رپورٹ دستاویز کی صورت میں انہیں پیش کی جائے اس اجلاس کے فوراً بعد وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے خود کو ’’ ماسٹر ‘‘ کہہ کر مذاق اڑانے والی آزادکشمیر حکومت کو انتہائی سرد لہجے میں یہ وارننگ ایشو کر دی کہ ہماری صبر کا امتحان نہ لیا جائے اور اپوزیشن کو یہ جمہوری حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی وقت تحریک عدم اعتماد پیش کرسکتی ہے اس پر آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی پوری کابینہ کو سانپ سونگھ گیا اور حکومت کیمپ پر چپ طاری ہو گئی ۔
قارئین یہاں ہم بقول چچا غالب کہتے چلیں

غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے
خستگی کا تم سے کیا شکوہ کیا
ہتھکنڈے میں چرخ نیلی فام کے
خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے
رات پی زمزم پہ مے اور صبح دم
دھوئے دھبے جامہء احرام کے
دل کو آنکھوں نے پھنسایا ،کیا ،مگر
یہ بھی حلقے ہیں تمہارے دام کے
شہ کی ہے غسل صحت کی خبر
دیکھیے دن کب پھریں حمام کے
عشق نے غالب نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے

آزادکشمیر حکومت پر لگنے والے الزامات کے دھبے تبھی صاف ہو گے کہ جب ایک غیر جانبدار عدالتی کمیشن کے ذریعے تمام تحقیقات کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی عوام کے سامنے رکھ دیا اس وقت وزیراعظم چوہدری عبدالمجید بے بسی کے عالم میں کبھی پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں اور کبھی وفاقی حکومت کے بدلتے ہوئے تیوروں کے ساتھ اپنے بلڈ پریشر کے اوپر نیچے ہوتے بیرومیٹر پر نظر دوڑا رہے ہیں جبکہ میگا پراجیکٹس کے اربوں روپوں کے اخراجات کا انتظام بھی ان کے لیے درد سر بن چکا ہے

قارئین آخر میں آزادکشمیر کے معاشی دل میرپور میں بڑھتی ہوئی چوری کی وارداتوں کے متعلق ایک چھوٹی سی خبر۔میرپور جو دس لاکھ برطانوی تارکین وطن کا پاکستان کا منفرد ترین شہر ہے اسے اعزاز حاصل ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اس وقت آزادکشمیر کے شہریوں کا پانچ سو ارب روپے سے زائد سرمایہ پاکستان کے مختلف بینکوں میں موجود ہے او ر ہر سال اربوں ڈالر ز اور پونڈز میرپور کے یہ تارکین وطن برطانیہ امریکہ مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا سے وطن عزیز میں فارن کرنسی کی شکل میں ارسال کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ شہر پاکستان بھر کے چورو ں اور ڈاکوؤں کے لیے ’’ سونے کی چڑیا ‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے گزشتہ چند دنوں سے میرپور شہر میں چوری کی وارداتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اس حوالے سے یقینا حکومت اور انتظامیہ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے چونکہ حکومت اوراپوزیشن اس وقت اقتدار کی جنگ میں پنجہ آزمائی کرنے میں مصروف ہیں اور انتظامیہ سیاستدانوں کو ’’ تحفظ اور ریڈ کارپٹ‘ُ‘ استقبال دینے میں پھنسی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ قانون شکن عناصر رو زبروز طاقت ور ہوتے جا رہے ہیں بے بس وزیراعظم ،منہ زور اپوزیشن اور طاقت ور قانون شکن عناصر اور چور ۔۔یہ ہے نقشہ اس وقت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ آزادکشمیر کا ۔اﷲ کشمیریوں کے حال پر رحم فرمائے ۔؂

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک مریض ڈاکٹر کے پاس آیا اور اپنے پیچیدہ مرض کا علاج دریافت کیا ڈاکٹر نے تفصیل کے ساتھ ڈسکس کرنے کے بعد نسخہ لکھ کر دیا مریض نے نسخہ پکڑا اور ڈاکٹر کی فیس دیئے بغیر تیزی سے کلینک سے باہر نکل گیا ۔
تھوڑی دیر بعد مریض واپس آیا اور ڈاکٹر سے پوچھا
’’ ڈاکٹر صاحب آپ نے پرہیز تو بتایا ہی نہیں کہ کیا کھاؤ ں اور کیا نہ کھاؤں ؟‘‘
ڈاکٹر نے سنجیدگی سے مسکراتے ہوئے جواب دیا
’’ بھائی جو مرضی کھاؤ لیکن خدا را میری فیس مت کھاؤ ۔‘‘

قارئین اس وقت آزادکشمیر حکومت بھی لگتا ہے کہ زیادہ چیزیں کھانے کی وجہ سے بد ہضمی کا شکار ہو چکی ہے اور وفاقی حکومت بد ہضمی کے اس مرض کی اصل وجوہات دریافت کرنے کی کوشش کر رہی ہے آنے والے چند ہفتے انتہائی اہم اور تبدیلی کا پیغام لے کر آسکتے ہیں ۔

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374625 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More