اہل دانش اور امن

28 جولائی 1914سے لیکر 11 نومبر 1918 تک دنیا بھر کے اکثر حکمرانوں پر جنگ کا بھوت سوار تھا ، مشرق وسطی کے ممالک ہوں یا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ملک افریقہ کے ممالک ہوں یا ایشیا کے ممالک ، یا جنگوں کے بادشاہ امریکہ بہادر ، سب نے خوب جنگ و جدل کیا، جدید دنیا میں یہ پہلا موقع تھا جب جنگ میں شامل ممالک کی عوام نے جہاں جنگ کے اثرات بھگتے وہاں انہی ملکوں کے وہ ادارے جو ہتھیاروں کا کاروبار کرتے تھے انہوں نے خوب ہتھیار بیچے اور منافع کمایا،کم و بیش 5 سال کی اس جنگ نے 100 سے زیادہ ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے، جیسے تیسے کرکے جنگ بندی ہوئی ،جہاں حکمران طبقوں کے دلوں کے اندر نفرت کی چنگاری سلگتی رہی، وہاں ہتھیاروں کے کاروبار میں حد سے زیادہ ملنے ولا منافع دیکھ کر انکی رال ٹپکتی رہی ، موقع ملتے ہی ان قوتوں نے ایک بار پھر جنگ بھڑکا دی ۔1939 میں بھڑکنے والی اس جنگ کو جنگ عظیم اول کا نام دیا گیا آسڑیلیا کنیڈا برازیل بولویا چائنہ کوسٹ ریکا کیوبا ایتھوپیا فرانس ہیٹی انڈیا ایران عراق میکسیکو ہالینڈ نیوزی لینڈ ناروے پانامہ برطانیہ ساوتھ افریقہ امریکہ تھائی لینڈ جاپان اٹلی جرمنی اور روس سمیت درجنوں ممالک ایک دوسرے کو تباہ ہ برباد کرتے رہے کیمیائی ہتھیار وں کا اندھا دہند استعمال ہوا ، اور تو اور امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم مار دیا غرض بربریت کی وہ مثالیں قائم کی گیں کہ اﷲ کی پناہ ، پھر یورپ کے ممالک کے اہل دانش اکھٹے ہونے شروع ہوے اور جنگ بندی کے بعد تباہ و برباد یورپی ملکوں کو چند دہایوں میں دنیا کے لیے مثال بنا دیا ، آج یورپ کے ممالک یورپی یونین بنا کر بیٹھے ہوے ہیں-

سالوں جنگ میں مبتلا رہنے والے یہ ملک آج اپنے خطے میں جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے ،ہاں اگر کسی اور خطے میں یہ ممالک اپنے مفادات کے لیے جنگ و جدل کریں یہ الگ بات ہے مگر اپنے ملکوں کی سرحدوں تک یہ جنگ کا نام نشان نہیں پہنچنے دیتے۔دنیا بھر میں انکے ملکوں کی مثال دی جاتی ہے امریکہ بہادر اور انکے اتحادی اپنے ملکوں کو دہشت گردی سے بچانے کی آڑ میں ایشیا میں خون کی ندیا ں بہا رہے ہیں ، افغانستان میں ٹھکانابنا کر امریکہ پاکستان میں وہ آگ اور خون کا کھیل کھیل رہا ہے کہ کسی کو سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ یہ کھیل کب بند ہو گا کس طرح بند ہوگا، ہر کوئی جنگ کرو جنگ کرو کے صدائیں بلند کر رہا ہے امن کی بات نا ہونے کے برابر ہے -

ایسے میں امن کون قائم کرے گا ،کسی کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ! کیا یورپ سے لوگ یہاں آ کر امن کو موقع دیں گے ، آج یا کل ایک سال میں یا دس بعد پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو خود فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کشت و خون جاری رکھنا چاہتے ہیں یا امن قائم کرنا چاہتے ہیں، جہاں تک عام عوام کی تعلق ہے وہ اس جنگ جنگ کے کھیل سے تنگ آ چکے ہیں اور کیسی مسیحا کے منتظر ہیں جو ان ملکوں میں امن کو قائم کرے ، اسکی واضع مثال خیبرپختونخواہ کا صوبہ ہے ، جہاں مئی میں ہونے والے الیکشن میں جنگ و جدل جاری رکھنے کی حامی پارٹیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور امن کے نعرے پر الیکشن لڑنے والی پارٹی جیت گئی، یہ الگ بات ہے کہ امن کے نعرے پر الیکشن جیتنے والی پارٹی کو جنگ و جدل میں شریک ہونے کا کہا جا رہا ہے عالمی طاقتوں کے آلہ کار تو جنگ و جدل کے نعرے لگاہی رہے ہیں حیران کن طور پر ماضی میں جنگ جدل کی مخالف قوتیں سمجھیں جانے والی این جی اوز اور سیکولر طبقات بھی جنگ کے حامی ہیں ایسے میں امن کی خواہش رکھنے والوں کے دل پر کیا بیتتی ہو گی یہ اﷲ ہی بہتر جانتا ہے ، ایک دہائی کو پہنچنے والی اس جنگ نے سب سے زیادہ خیبر پختونخواہ اور فاٹاکو متاثر کیا ، ہزاروں سکول تباہ کر دیے گے ، سڑکوں پلوں سرکاری عمارتوں کو بہت زیادہ نقصان ہو چکا، اگر آج انکی تعمیرو مرمت شروع کی جاے تو پانچ سے دس سال صرف انکی تعمیر پر لگیں گے ، مگر یہ اسی وقت ہو سکتا جب جنگ کے خاتمے کا اعلان ہو جاے ، فلحال تو جنگ سرحد کے دونوں طرف منہ کھلے کھڑی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور افغانستا ن کے اہل دانش اکھٹے ہوں اور جنگ کی جگہ امن کی بحالی کی تحریک شروع کریں تاکہ جتنا جلدی ہوسکے جنگ بند کروائی جاسکے-

فی الحال تو ایسا نظرآتا ہے کہ بیچارے ااہل دانش لوگ سر چُھپا کر اپنی اپنی حفاظت کے چکر میں ہیں ، اس نام نہاد جنگ میں ہر طبقے کے لوگوں کو ٹارگٹ کیا گیا،کیا مسلم کیا غیر مسلم ہر کوئی دہشت زدہ نظر آتا ہے ،دنیا اپنے کھیل جاری رکھے گی اس وقت تک جب تک خطے میں موجود لوگ اپنے اہل دانش افراد کی سرپرستی میں اس جنگ کے خلاف اُٹھ کھڑے نہیں ہوتے،آخرکار امن کے لیے آج یا کل اہل دانش کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ، دیکھیں وہ وقت کب آتا ہے -

Naveed Rasheed
About the Author: Naveed Rasheed Read More Articles by Naveed Rasheed: 25 Articles with 22557 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.