’’دشمن کے ٹھکانوں پر ائرفورس ،
نیوی اور بری فوج کا بیک وقت اس طرح حملہ کہ اس میں جوابی کارروائی تو دور
کی بات ، سر اٹھانے کی سکت باقی نہ رہے‘‘۔ یہ ہے بھارت کی کولڈ اسٹارٹ
اسٹریٹجی کا مرکزی نقطہ جس کا اصل محور صرف اور صرف پاکستان ہے۔ اگر اس
اسٹریٹجی کو بھارت کے پالیسی ساز وں کے تخیل کے پردے پردیکھا جائے تو
منظرنامہ کچھ یوں بنتا ہے:
منظراول: بھارت کے کسی شہریا حساس مقام پر ’نام نہاد‘ دہشت گردوں کی
کارروائی جس کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا جو پہلے ہی
پاکستان دشمنی پر زندہ ہے، دہشت گردی کی اس کارروائی کو 9/11سے تعبیر کرے
گا۔ بھارتی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار پاکستان پر الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع
کردیں گے۔ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی اور ایسا سوانگ رچایا
جائے گا کہ امریکہ سمیت دنیا کے بڑے ٹھیکیداروں یعنی اسرائیل، برطانیہ اور
فرانس کی نظروں میں بھارت مظلوم اور پاکستان ظالم ثابت ہو۔ پھر بھارتی
حکومت کے اعلیٰ عہدیدار پاکستان پر حملے کی دھمکی دیں گے۔ بالکل اسی طرح جس
طرح امریکہ نے افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے کا جواز تلاش کرکے ان دونوں
ممالک پر قبضہ کرلیا تھا اور جس طرح اسرائیلی طیاروں نے ’متوقع خطرے‘ کے
پیش نظر غزہ اور لبنان کی فضاؤں میں موت کا رقص بپا کیا تھا۔
منظر دوم:بھارت حکومت بھارتی فوجی قیادت کو ’’کولڈ اسٹارٹ ‘‘ کے تحت
فوراََپاکستان پر حملے کا حکم دے گی۔ بھارتی بری، بحری اور فضائی افواج کے
لڑاکا صیغے اور یونٹ فوراََ حرکت میں آجائیں گے اور پاکستان پر حملہ کردیں
گے۔ شاید وہ سیالکوٹ یا پھر لاہور بارڈر پر اپنی اس حکمت ِ عملی کو
آزمائیں۔ بھارتی لڑاکا طیارے پاکستانی علاقوں پر شدید فائرنگ کرتے ہوئے
بحفاظت واپس چلے جائیں گے۔ بھارتی ٹینک ، توپخانہ اور ایوی ایشن کے توپچی
اپنی بھرپور اور موثر فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھ کر ان شہروں کی اینٹ سے
اینٹ بجادیں گے۔ نیوی کے ’دور مار‘ میزائل بھی شایدان علاقوں تک پہنچ جائیں
اور اس طرح دشمن یعنی پاکستان کوئی ردعمل دکھائے بغیرصرف اپنے زخم چاٹتا رہ
جائے گا۔ شاید امریکہ نے عراق جنگ میں یہ حکمت عملی آزمائی تھی۔
منظر سوم: دشمن کو اس surpriseحملے سے بے حس وحرکت کرنے کے بعد بھارت کے
زمینی دستے بغیر کسی مزاحمت کے دشمن کی حدود میں داخل ہوجائیں گے اور ایک
حصے پر قبضہ کرلیا جائے گا۔اب بھارتی حکمرانوں کا لہجہ بڑا تحکمانہ ہوگا۔
وہ اپنی فوج کے کارنامے پر پھولے نہ سمائیں گے۔وہ پاکستان کو سبق سکھانے کی
باتیں کریں گے۔ بھارتی حکمرانوں کا لب و لہجہ وہ منظر پیش کرے گا جیسے
واجپائی حکومت نے 1998ء کے ایٹمی دھماکوں کے فوراََ بعد اپنایا تھا۔وہ
پاکستان کے ان مقبوضہ علاقوں پر سودے بازی شروع کریں گے۔ شاید آزاد کشمیر
سے پاکستان فوج کے انخلاء کی بات ہویا پھر پاکستان کو ’دہشت گردوں‘ کے
ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا کہا جائے اور پاکستان ان کے ان احکامات کی
بجاآوری پر مجبور ہوگا۔
․․․․․ ’’کولڈ اسٹارٹ اسٹریٹجی‘‘․․․․․ہے ناں کوئی بالی ووڈ فلم!
اب تخیل سے نکل کر حقیقت پسندی سے اس کا تجزیہ کرتے ہیں۔پہلی بات تو یہ کہ
پاکستان افغانستان یا عراق کی طرح کوئی کمزور ملک نہیں کہ بھارت کی اس
جارحانہ اسٹریٹجی کا توڑ نہ کرسکے۔ پاک فوج کا شمار جدید ترین اسلحے سے لیس
دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ اس کی ائرفورس اعلیٰ آپریشنل معیار
برقراررکھے ہوئے ہے اور کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت
تیارہے۔ روایتی اور غیر روایتی جنگ میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔پاکستان کی
جوہری صلاحیت کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی صلاحیت اور کارکردگی بھارت کے مکروہ
عزائم کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تربیت کے اعلیٰ معیار اور جدید دفاعی
سازوسامان کی موجودگی میں یہ کسی بھی بڑی طاقت کو پچھاڑنے کی بھرپور صلاحیت
رکھتی ہے۔ حال ہی میں ہونے والی عزم ِ نو مشقیں دراصل بھارت کی کولڈ اسٹارٹ
اسٹریٹجی کا جواب ہیں۔ ان مشقوں کا چوتھا دور گزشتہ دنوں اختتام پذیر ہوا
جس میں بری فوج کے دستوں جن میں پیدل، توپخانہ، ٹینک، ایوی ایشن ، ائرڈیفنس
شامل ہیں ائرفورس کے شانہ بشانہ دشمن کو تباہ و برباد کرنے کا شاندار
مظاہرہ کیا گیا۔ان مشقوں کا مقصد جدید جنگی ماحول میں اپنی صلاحیتوں کو
جانچنا اور پرکھنا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی تینوں افواج جدید
اسلحے اور سازوسامان سے لیس ، دفاع وطن کے جذبے سے سرشار کسی بھی جارح سے
ٹکرانے کے لئے تیاراور ہوشیار ہیں۔دور نہ جائیے معرکہ کارگل اور اس کے بعد
بھارتی پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت سرحدپر جو کشیدگی پیدا
ہوئی اور پاکستان پر حملے کی جو دھمکیاں دی گئیں، پاک فوج کی چوکسی اور
تیاری کے سامنے وہ محض گیڈر بھبکیاں ثابت ہوئیں اور بھارتی فوج کو نقل و
حمل پر کھربوں روپے کے نقصان کے ساتھ ناکام اور نامراد لوٹنا پڑا۔ اسی طرح
پاکستان ائرفورس کے شاہین کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے پاک فضاؤں کی
نگرانی کرتے نظر آئے۔
بھارت کی ’’کولڈ اسٹارٹ اسٹریٹجی‘‘ کا بنیادی عنصرsurprise attackہے۔ پہلی
بات تو یہ کہ اچانک حملے کا خواب اسی وقت پورا ہوسکتا ہے جب پاکستان کی
خفیہ ایجنسیاں دشمن کی حرکات وسکنات کے بارے میں معلومات کے حصول میں ناکام
ہوجائیں۔ الحمدﷲ پاکستان کے آنکھ اور کان یعنی خفیہ ایجنسیاں اس کے عزائم
کے پیش نظر اس کی ہر حرکت اور جنبش پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔جبکہ بھارتی خفیہ
ایجنسیوں کو اس وقت کافی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب کارگل کی چوٹیوں پر
بھارتی فوج کے بنکروں پر کشمیری مجاہدین نے قبضہ جما لیا اور انہیں کانوں
کان خبر تک نہ ہوئی۔
کولڈ اسٹارٹ اسٹریٹجی کے تخلیق کاروں کو شاید بھارت کے زنگ آلودہتھیاروں
اور دفاعی سازوسامان کی بھی خبرنہیں۔ گو کہ بھارت اس وقت دفاعی سازوسامان
کا سب سے بڑاخریدار ہے لیکن اس سامان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھارتی فوج
پر ہے۔ کمیشن اور رشوت کا عنصر بھی اس خریداری کا ایک جزو ہے۔ یہی وجہ ہے
کہ بھارتی سازوسامان میں جدت لانے کی تمام کوششیں ناکام نظر آتی ہیں۔ اس
سازوسامان پر اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود بھارتی فوج کے سابق چیف خود اس
بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ ان کے ٹینک رات کو اندھے ہوجاتے ہیں۔ ان کی
توپیں پرانی اور خستہ حال ہوچکی ہیں۔ بھارتی ائرفورس کی حالت بھی اس سے کچھ
مختلف نہیں۔ اس کا شمار دنیا کے ان چند فضائی طاقتوں میں ہوتا ہے جن کے
جہاز مناسب دیکھ بھال نہ ہونے اور فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوگئے۔اب
تو خبریں یہ ہیں کہ بھارتی فضائیہ کے پائلٹ اپنے ان خستہ جہازوں میں سوار
ہونے سے گھبرانے لگے ہیں کیونکہ اتنے پائلٹ کسی مہم یا مشق کے دوران ہلاک
نہیں ہوئے جتنے فنی خرابی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان خستہ حال
ہتھیاروں اور گولہ بارود سے اس اسٹریٹجی کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے ؟
اسٹریٹجی کا ایک اور اہم عنصر مختلف افواج کا دشمن پرCoordinatedحملہ ہے۔
جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جاچکا ہے کہ بھارتی فوج کااپنے ان ’بے اعتبار اور
خستہ حال ‘ ہتھیاروں اور جہازوں کی موجودگی میں آپس میں ربط رکھنا محض خواب
ہی ہے۔ اگر وہ کوشش بھی کرلیں تو ان کے ان ہتھیاروں میں جدید ابلاغی نظام
نصب نہیں ہوسکتے جن کی مدد سے وہ دشمن پر بیک وقت حملے کے قابل ہوسکیں۔ایک
اور بات جو یقینا اس اسٹریٹجی کو بالکل null & voidکردیتی ہے ، وہ پاکستان
کی ایٹمی صلاحیت ہے جس کی موجودگی میں اس کی تمام عسکری اسٹریٹجی خواہ وہ
تمام کوتاہیوں اور غلطیوں سے پاک ہی کیوں نہ ہو، غیر موثر ہوجاتی ہے۔یہ ایک
ایسی حقیقت ہے جسے بھارت کے حکمرانوں اور فوجی جرنیلوں کو پاکستان کے خلاف
کسی بھی قسم کی جارحیت یا مہم جوئی سے قبل اپنے ذہن میں ضرور رکھنا ہوگا ۔
اورآخری بات کہ جنگ شروع کرنا ایک فریق کے ا ختیار میں تو ہوسکتا ہے مگر
اسے سمیٹنے اور بند کرنے کا اختیار دوسرے فریق پر چلا جاتا ہے۔(ختم شد) |