تبصرہ نگار:آنسہ کوثر پروین رانی
”فکر اقبال کے نئے افق“کے نام سے یہ کتاب نیشنل بک فاﺅندیش اسلام آباد نے
سال دو ہزار چھ میں شائع کی۔پروفیسر ڈاکٹر غلام شبیر کی یہ تصنیف فکر اقبال
کے متعدد نئے پہلو سامنے لاتی ہے ۔اس کا اندازہ فہرست مضامین سے لگایا جا
سکتا ہے ۔مضامیں کی تفصیل اس طرح ہے :۱۔فکر اقبال میں یقین کی اہمیت،۲۔حضرت
سلطان باہو اور علامہ اقبال میں فکری اشتراک۔۳۔اقبال کے تصور عشق اور
پنجابی زبان کے کلاسیکی شعرا کے تصور عشق میں مماثلت،۴۔خواجہ فرید اور
علامہ محمد اقبال،۵۔اقبال کا تصور ایقان،۶۔اقبال اور علی حیدر
ملتانی،۷۔اقبال اور وحدت اسلامی ۔
|
|
ارضی اور ثقافتی حوالے سے فکر اقبال کی تفہیم کا یہ بالکل نادر پہلو ہے ۔اس
سے قبل کسی مفکر نے اس جانب توجہ نہیں دی ۔دو سو انتالیس صفحات پر مشتمل اس
وقیع تحقیقی تصنیف میں ڈاکٹر غلام شبیر رانا نے فکر اقبال کے متعدد نئے
آفاق تک رسائی کی راہ دکھائی ہے ۔ان کی تحریر کا ایک ایک لفظ ان کے وسیع
مطالعے اور تنقیدی بصیرت کا آئینہ دار ہے ۔اقبال شاسی کے اس دور میں اس
کتاب کی اشاعت سے نہ صرف اقبالیاتی ادب بلکہ اردو ادب کی ثروت میں بھی بے
پناہ اضافہ ہوا ہے ۔یہ کتاب جو ایک ہزار کی تعداد میں شائع ہوئی تھی کچھ
عرصہ پہلے تک نایاب تھی اب اس کا نیا ایڈیشن زیر طبع ہے۔ |