برّصغیر کے مسلمانوں نے پاکستان کیوں بنایا ؟

برِّصغیر میں اسلام مختلف سمتوں سے داخل ہؤا۔ ساحلوں پر عرب تاجروں کے ذریعے بھیلا، مغرب سے محمد بن قاسم کے ذریعے سندھ میں داخل ہؤا۔ شمال میں افغانستان سے آئے ہوئے مسلمان فاتحین کے ذریعے آیا۔ جنوبی، وسطی اور مشرقی ہندوستان میں مسلمان درویشوں اور مبلّغین نے لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کیا۔ اس طرح ہندوستان میں “مسلمان قوم“ وجود میں آئی، مگر وہ مجموعی طور پر منتشر اور اقلّیت میں رہی۔ صرف شمالی ہندوستان میں، چونکہ مسلمان تسلسُل سے آتے رہے، اسلئے انہیں اکثریت حاصل ہوئی۔ مشرقی ہندوستان کی مسلمان اکثریّت زیادہ تر مسلمان تاجروں اور مبلّغینِ اسلام کی کوششوں کی مرہونِ منّت ہے۔ وسط ایشیا سے آنے والے درویش اور مبلّغین چٹاگانگ اور آسام تک پہنچے۔ کشمیر میں بھی شمال سے آنے والے مبلّغین نے اسلام پھیلایا۔ آخری پوزیشن یہ رہی کہ وسطی اور جنوبی ہندوستان میں مسلمانوں کی اکثریت نہیں ہو سکی۔ مسلمان یہاں حکمراں ضرور رہے، مگر انہوں نے صرف اپنی حکمرانی سے کام رکھا۔ اسلام پھیلانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

شمال سے آنے والے مسلمانوں کی ابتدائی فتوحات کے زمانے میں یہ سوال اُٹھا کہ ہندوستان کے بُت پرستوں سے کیا سلوک کیا جائے: مشرکین والا یا اہلِ کتاب والا۔ مشرکین والا سلوک کیا جاتا تو انہیں کم سے کم مسلمان مقبوضہ علاقوں سے نکال کر جنوب کی طرف دھکیل دیا جاتا۔ اور اسطرح مفتوحہ علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہو جاتی، مگر سیاسی ذھن رکھنے والے مشیروں نے فاتحین کو مشورہ دیا کہ ہم تعداد میں تھوڑے اور بُت پرست بُہت زیادہ ہیں، نیز ہندوستان کوئی چھوٹا ملک نہیں، برِّصغیر ہے۔ اسلئے بُت پرستوں سے نرم سلوک کیا جائے۔ اور انہیں مفتوحہ علاقوں میں امن چین سے رہنے دیا جائے تو وہ بغاوت نہیں کریں گے۔ یہ مشورہ غلط تھا مگر مصلحتا“ اس مشورہ پر عمل کیا گیا، جس سے مسلمان ہندوستان کے اکثر صوبوں میں اپنی حکومت ہونے کے باوجود اقلّیت میں رہے اور یہی فیصلہ بعد میں ، جب انگریزی حکومت جانے کے بعد، پورے ملک میں جمہوریّت کے تحت ہندو اکثریّت کی حکومت بننے کا خطرہ ہؤا، مسلمانوں کی حفاظت کے لئے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان بنانے کا باعث بنا تاکہ برِّصغیر میں ہندؤوں اور مسلمانوں کے درمیان توازنِ طاقت(Balance of power) قائم ہو اور مسلمان، ہندؤوں کی “شُدھی“ اور “سنگھٹن“ تحریکوں کا شکار ہونے سے بچ جائیں۔ ان تحریکوں کے مقاصد یہ تھے کہ مسلمانوں کو فریب دہی کے ذریعے اور اگر اسمیں کامیابی نہ ہو تو ‘بذریعہ قوّت‘ ہندو بناکر ہندو قوم میں جذب کرلیا جائے، جسپر قبل ازیں انگریزی دور ہی میں عملدرآمد شروع ہوچکاتھا۔ آگرہ، راجپوتانہ وغیرہ میں ہزاروں مسلمان ہندو بن چکے تھے اور اس بناء پر آئے دِن ہندومسلم فسادات ہوتے تھے اور 1947 کا مسلمانوں کا قتلِ عام بھی اسی تحریک کا شاخسانہ تھا۔

پہلے جب مسلمان ہندؤوں (مرہٹوں) اور سکھوں کے مقابلے میں کمزور پڑتے تھے تو انہیں افغانستان سے مدد ملتی تھی۔ پاکستان نہ بنتا اور ہندو اکثریّت کی حکومت کا اقتدار افغانستان کی سرحد تک ہوتا تو ہندوستان کے مسلمانوں کو افغانستان کی مدد نہیں مل سکتی تھی اسلئے ہندوستان کے مسلمانوں کی حفاظت کے لئے پاکستان بنانا ہندوستان کے مسلمانوں کی بہترین حکمتِ عملی تھی۔ اسطرح پاکستان، افغانستان سمیت پورے اسلامی بلاک سے جڑ گیا ہے اور یہ بلاک ہندوستان سے زیادہ طاقتور ہے۔ ہندوستان نے ایٹم بم بنایا تو پاکستان بھی ایٹمی طاقت بن چکا ہے اور مسلم بلاک کو اس پر فخر ہے۔ تمام آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالٰی پاکستان کو مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کے لئے وجود میں لایا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم بلاک بھی پاکستان کی قیادت قبول کرنے کو تیار ہے، صِرف پاکستان میں اچھی حکومت کے آنے کا انتظار ہے۔
 
ظفر عمر خاں فانی
About the Author: ظفر عمر خاں فانی Read More Articles by ظفر عمر خاں فانی: 38 Articles with 41982 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.