غداری مقدمہ: پرویز مشرف مشکل میں پھنس گئے

یہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا :”بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی؟“ بچنے کی لاکھ کوشش کرے ایک دن تو قابو میں آنا ہی ہوتا ہے، لیکن ان دنوں بکرے کی جگہ بقول سابق صدر زرداری”بلا“ قابو میں آیا ہوا ہے، جسے چھوڑنا نہیں چاہیے۔عدالت میں غدای کیس زیر سماعت ہے اور غداری کے مقدمہ کی سماعت کے لیے قائم خصوصی عدالت نئے سال کے آغاز پر پرویز مشرف پر فرد جرم عاید کرے گی۔ عدالت نے سابق آمر کو یکم جنوری بدھ کے روز طلب کر رکھا ہے، جبکہ عدالت نے چوبیس دسمبر کو سماعت کے دوران رجسٹرار خصوصی عدالت عبدالغنی سومرو کو ہدایت کی تھی کہ مقدمے کے ملزم کی سیکورٹی یقینی بناتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کے اقدامات کیے جائیں، کیونکہ دوران سماعت پرویز مشرف کے وکلاءکی ٹیم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے موکل کو سیکورٹی خدشات ہیں، چونکہ سماعت سے پہلے سابق آمر کے گھر کے قریب سے دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا ، جو بعض مبصرین کے مطابق سماعت سے بچنے کے لیے خود پرویز مشرف کی ہی منصوبہ بندی تھی،مبصرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ مستقبل میں بھی پرویز مشرف اپنے بچاﺅ کے لیے ایسا کچھ کرسکتے ہیں۔اسی سیکورٹی کا بہانہ بنا کر اس نے عدالت سے استثنا طلب کیا تھا، اور عدالت نے ایک روزہ استثنیٰ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔پرویز مشرف کو اپنے بچنے کے امکانات چونکہ کم ہی نظر آرہے ہیں، اس لیے وہ بوکھلائے ہوئے ہیں اور اپنے اوپر بنائے جانے والے مقدمے کو انتقامی کارروائی قرار دے ڈالا اور ساتھ ہی پوری فوج کو بھی اپنے جرم میں گھسیٹ لیا۔سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ غداری کا مقدمہ بنا کر میرے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے ، میرے خلاف غداری کے الزامات اور کیس پر پوری فوج ناراض ہے، اس معاملے میں فوج میری پشت پر ہے ، اپنے دور اقتدار میں جو کچھ بھی کیا اس کے لیے پوری فوج کی حمایت حاصل تھی، 3 نومبر کے اقدام کی منظوری کابینہ نے دی ، غداری مقدمے کے لیے ٹریبونل کی تشکیل میں وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس کے کردار نے ثابت کیا کہ یہ انتقامی کارروائی ہے۔ مانٹیرنگ سیل کے مطابق سابق آمر پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے جانچنے کے لیے میری پر فارمنس دیکھیں ، مجھے انصاف ملنا چاہیے۔ پرویز مشرف نے مزید کہا کہ اپنے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلنے کی توقع نہیں تھی اور ڈر کر بھاگ جانے کا تاثر پیدا کرنے والا کوئی آپشن قبول نہیں کروں گا، سزا ہوئی تو معافی نہیں مانگوں گا، والدہ کا خیال رکھنا جانتا ہوں، والدہ کے لیے کسی سے بھی بھیک مانگ سکتا ہوں ، نواز شریف سے نہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق آمر پرویز مشرف نے اتوار کو جس ڈرامائی انداز میں بین الاقوامی میڈیا کے سامنے اپنے خلاف غداری کے مقدمے کو ذاتی انتقام اور فوج کی اپنے لیے حمایت کا دعویٰ کیا ہے، اس سے ان کی مایوسی کا اظہار ہوتا ہے، جو انہیں اب اپنے مستقبل سے اور اپنے بین الاقوامی ضامنوں سے ہوئی ہے۔ مقامی میڈیا کو نظرانداز کرنا بھی اسی جانب اشارہ کرتا ہے کہ انہیں اب صرف ایک امید باقی ہے کہ ان کے بیرونی دوست اپنا کردار ادا کریں اور انہیں قانون کے پنجوں سے چھڑا لیں، لیکن مشکل تو یہ ہے کہ حکومت نے ان کے فرار کے تمام راستے ایک ایک کرکے بند کر دیے ہیں۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے یہ پیشکش کرکے ان کی آخری امید پر بھی پانی پھیر دیا کہ حکومت ان کی بیمار اور ضعیف والدہ کو دبئی سے پاکستان لانے کے لیے خصوصی جہاز بھیجنے کے لیے بھی تیار ہے۔ (ن) لیگ کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان کہتے ہیں کہ انتقام تو جب ہوتا جب انہیں طیارہ ہائی جیک کرنے کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑتا، انہیں ہتھکڑیاں لگاکر جیل بھیج دیا جاتا، جبکہ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف پر کیا کیا ظلم روا رکھے تھے، لیکن انہوں نے پاکستان آتے ہی پرویز مشرف سے تمام ذاتی گلے ختم کر دیے تھے، لیکن جو مقدمہ اب ان کے خلاف چل رہا ہے اس کا حکم تو سپریم کورٹ نے دے رکھا ہے، بلکہ سپریم کورٹ نے تو اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف ہی 12اکتوبر 1999ءکی فوجی بغاوت کا واحد ذمے دار ہے۔

پرویز مشرف کے بیان کے حوالے سے سابق ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس جنرل حمید گل کا کہنا تھا کہ یہ بالکل احمقانہ سوچ ہے کہ پاک فوج کسی جنرل کے ایسے عمل کی حمایت کرے گی جو قانون کے خلاف ہو۔ ملک کی عدالتیں آزادانہ فیصلے کرتی ہیں اور انہیں اس مقدمے کی سماعت اور فیصلہ کرنے دیا جانا چاہیے۔ پرویز مشرف خود کو ہمیشہ کمانڈو کہتے رہے ہیں، اب اپنے کیے ہوئے غلط اور صحیح کاموں کی ذمہ داری بھی انہیں ہی لینی چاہیے۔حمید گل نے اس بات کی بھی سختی سے تردید کی کہ فوج پرویز مشرف کو سزا ملنے کی صورت میں کسی ردعمل کا اظہار کرے گی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایڈمرل منصور کو عدالت سے سزا ملنے پر پاک نیوی نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تھا، اب پاک فوج بھی ایسا نہیں کرے گی۔ دراصل پرویز مشرف فوج کو یہ پیغام دیا چاہتے ہیں کہ میرے لیے پریشان ہوجاؤ اگر پریشان نہیں بھی ہو تو کم ازکم پریشان ہونے کا تاثر تو دے دو، تاکہ میری جان بخشی ہوجائے۔حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہوگا، جو پرویز مشرف نے بویا ہے اسے ہی کاٹنا پڑے گا۔لیکن بعض تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ خفیہ ہاتھوں نے پرویز مشرف کی فریاد پر اس کی بے گناہی ثابت کرنے کے لےے منظم مہم شروع کردی ہے،شاید یہی خفیہ ہاتھ اسے پاکستان سے نکالنے کی بھرپور کوشش کریں اور پرویز مشرف کو والدہ کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار کروادیں۔ممکن ہے پرویز مشرف اس میں کامیاب بھی ہوجائیں۔ سابق وفاقی وزیر قانون سینیٹربابراعوان کی صاحبزادی ڈاکٹرخدیجہ نے ایک تقریب کے دوران اسی حوالے سے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف آئندہ سال بیرون ملک چلے جائیں گے، ان کی بیرون ملک روانگی میں ملکی اور بین الاقوامی شخصیات کا بڑااہم کردار ہوگا۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف جو ان دنوں غداری کے الزامات کا پاکستان میں سامنا کررہے ہیں، کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرکے بیرون ملک جانے کی خصوصی اجازت دی جائے گی۔ یہ خصوصی اجازت انہیں ان کی علیل والدہ سے ملاقات کے نام پر ملنے کا امکان ہے۔بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوخلیجی ممالک ایک ملک کے اشارے پرپرویزمشرف کو ان کی والدہ کی عیادت کے نام پر پاکستان سے باہر لے جانے کے لیے پورا سفارتی دباﺅ پاکستان کی موجودہ حکومت پر ڈالے گی۔ وزیراعظم نوازشریف اور ان کی حکومت یہ دباﺅ قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ وقت بتائے گا،لیکن یہ طے ہے کہ اگرچہ پرویز مشرف کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ساتھ کافی قریبی تعلقات ہیں لیکن وہ عسکری روایات واصولوں کو ذاتی تعلقات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ پرویز مشرف کے حوالے سے تجزیہ کار مختلف تجزیے کررہے ہیں ،انجام کیا ہوتا ہے، یہ وقت ہی بتائے گا۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 641618 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.