تحریر: تجمل محمود جنجوعہ
پاکستان میں پچھلے کئی برس سے امن و امان کی صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی
جا رہی ہے۔ بم دھماکوں،خود کش حملوں ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے
ہوئے واقعات نے عام آدمی کا جینا محال کیا ہوا ہے۔جا بجا بکھرے خون کے
چھینٹے اور ٹکڑے ٹکڑے ہوئے بدن دیکھ کر کسی مقتل گاہ کا گمان ہونے لگتا ہے
اور اک ذی شعور ارض پاک کی اس حالت کو دیکھ دیکھ دن میں کئی کئی با ر مرتا
ہے۔ بقول نیلماؔ تصور
ہر سُو لاشوں کا ڈھیر ہے
کس نے مقتل سجا دیا اب کہ
خون بہتا ہے اشک کی مانند
ایسا غم نے ڑُلا دیا اب کہ
اگر دیکھا جائے تو 9/11 سے پہلے پاکستان میں دہشتگردی نام کی کوئی بلا نہ
تھی۔اگر یہ کہا جائے کہ یہ تحفہ ہمیں امریکہ بہادر کی’’ مہربانی‘‘ سے ملا
ہے تو کچھ غلط نہ ہو گا۔پہلے افغانستان اور پھر عراق پر حملے کے بعد امریکہ
نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ’’دہشتگردوں‘‘ کی موجودگی کا ’’انکشاف‘‘
فرمایا اور پاکستان کو ان دہشتگردوں کی سرکوبی کا ’’حکم‘‘ دے ڈالا۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ کا فیصلہ پاکستان کے لئے بہت مہلک ثابت ہوا۔بم
دھماکوں اور خودکش حملوں کا نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔بہت سے
لوگ دہشتگردی کے ان واقعات کا ذمہ دار ٹی ٹی پی کو قرار دیتے ہیں تاہم
لوگوں کی ایک بڑی تعداد ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال میں
بلیک واٹر (جسے اب ژی ایکس ای سروس ایل ایل سی کے نام سے جانا جاتا ہے) کے
کردار کو پرکھنے کا مطالبہ کرتی نظر آتی ہے۔
1998میں وجود میں آنے والی امریکی سکیورٹی فرم جدید ترین ہتھیاروں سے لیس
ہے اور اس کا مقصد بحران زدہ علاقوں میں جاسوسی اور فوجی آپریشن کی
کاروائیوں کو منظم کرنا ہے۔انسانی حقوق کی پامالی کی وجہ سے بلیک واٹرکا
تذکرہ زبان زد عام ہے۔2007 میں عراق کے شہر بغداد میں 17 شہریوں کے قتل کے
بعد دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدیدتنقید کا سامنا ہے ۔بلیک
واٹر نے پاکستان کے اندر اور باہر ہدف بنا کر قتل کئے ہیں۔ایک رپورٹ کے
مطابق 2009میں بلیک واٹر نے پاکستان میں وسیع پیمانے پر پراسرار اور
دہشتگردی کی کاروائیاں کیں اور 10نومبر کو اسلام آباد کے مضافات میں جلال
الدین حقانی کے بیٹے اور حقانی گروپ کے سینئر راہنما نصیر الدین کے قتل میں
بھی مبینہ طور پر ایکس ای سروسز کے کارکنان ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
منگل کے روز مختلف اخبارات میں ایران کے نشریاتی ادارے ــ’’پریس ٹی وی‘‘ کے
حوالے سے دعوی کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے آئی ایس آئی کو بلیک واٹر کے
ارکان کو گرفتار کرنے کے لئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔ یہ ڈیڈ لائن ان
خفیہ اطلاعات کے بعد دی گئی ہے جن کے مطابق بلیک واٹر پاکستان میں مسلسل
اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ایک امریکی صحافی ویبسٹر گرفن نے یہ
انکشاف بھی کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی میں بھی ایکس ای کا ہی
ہاتھ ہے جس کا مقصد پاکستان میں خانہ جنگی کو ہوا دینا ہے تا کہ امریکی
پالیسی کے تحت پاکستان کو چین اور ایران کے درمیان توانائی کے معاہدوں میں
معاونت سے روکا جا سکے۔
عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اور ذہین ترین لوگوں کی سرزمین پاکستان روز
اول سے ہی کفار کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔اسے کبھی بیرونی حملوں کی صورت میں
اور کبھی اندرونی خلفشار پیدا کر کے غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کی جاتی
ہیں۔دشمن نما دوست ملک کی یہ تنظیم بھی انہیں ناپاک ارادوں کو لے کر یہاں
وارد ہوئی تھی لیکن شاید اب اس کے دن گنے جا چکے ہیں۔ قوت ایمانی اور ملک
کی خاطر جان لٹانے کے عظیم جذبے سے سے لبریز آئی ایس آئی کا ہر جوان ہر
امتحان کی طرح اس امتحان میں بھی سرخرو ہو گا لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ
حکومت ہر قسم کے دباؤ کو بالائے طاق رکھ کر اپنے فیصلے پر قائم رہے ۔یقینا
یہ پاکستانی حکومت کا جراتمندانہ اقدام ہے اور اس سے قوم کا مورال بلند ہو
گا۔
www.facebook.com/tajammal.janjua.5 |