30اکتوبرکا دن تھاہرجگہ رونق ہی
رونق اورپاکستان ذندہ باد کے نعرے لگ رہے تھے۔میں کافی حیران ہوا اتنا رش
میں نے پہلے لاہور میں نہیں دیکھا،تو مجھے پتہ چلا کہ عمران خان آج مینار
پاکستان میں جلسہ کر رہے ہیں ۔مجھے پھر حیرانگی ہوئی کہ لوگ تو ٹی وی
پرتبصرے کرتے تھے کہ کپتان کہ پاس تو ٹیم ہی نہیں تو یہ لوگ کہاں سے آئے
میرا بھی دل مینار پاکستان جانے کو کیا۔ لیکن30اکتوبروالا دن میں کھبی نہیں
بھول سکتااتنا نظم وضبط پر سکون ماحول ہر قسم کے لوگ موجود تھے،میں کافی
دیر سوچتا رہا کہ عمران خان نے کیسے ایک گراونڈ سے اپنے آپ کو منوایا ایک
گراونڈ میں سیاسی تاریخ لکھی جا رہی تھی۔ کپتان نے ہمیشہ میرٹ کو ترجیح دی
۔کپتان نے کرکٹ میں بھی میرٹ کو برقرار رکھاتھا ۔لیکن میں سوچ رہا تھا کہ
کپتان آج اتنا رش دیکھ کرجذباتی ہو گا اکثر لوگ کپتان کے بارے میں خیال
رکھتے تھے کہ کپتان کو کرکٹ کا پتہ ہے سیاست کا نہیں۔کپتان کے آنے سے پہلے
تحریک انصاف کے لوگ جذباتی تقریریں کر رہے تھے لیکن مینار پاکستان میں اتنا
رش تھا کہ لوگ کپتان کا انتظار کم اور لطف اندوز ذیادہ ہو رہے تھے۔پھر
تھوڑی دیر بعدکپتان کی آمد ہوئی کپتان لوگوں کو دیکھ کر خوش دیکھائی دیے
پھر تھوڑی دیر بعد کپتان کو تقریر کے لیے دعوت دی گئی کپتان اتنے اچھے
طریقے سے لوگوں سے مخاطب ہوئے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا،سب سے اچھی بات یہ
تھی کہ کپتان نے داتا کی نگری کو بھی یاد رکھاپھر لوگ اور بھی ذیادہ خوش
دیکھائی دیے کیوں کہ سیاست دانوں نے کپتان کو یہودی کا لقب دیا تھا۔لیکن ان
لوگوں کو کپتان نے بڑی خوبصورتی سے جواب دیا۔اور کپتان نے یوتھ کو ذیادہ
ترجیہح دی اور سچی بات تو یہ ہے کہ بڑی دیر بعد کسی سیاسی لیڈرکی ذبان سے
یوتھ کا لفظ سنالیکن اس جلسے کا پاکستان کو بہت فائدہ ہوا اس جلسے نے
پاکستان کی سیاست کو ہلا کر رکھ دیاتھا اس جلسے کے بعدسیاست دان جاگ گئے۔
اورسارے پاکستانی سیاست دانوں نے ملک کی بہتری کے کے لیے کام تیز کر دیے اس
کے بعد مسلم لیگ ن نے بھی یوتھ کو ترجیح دینی شروع کردی آج یوتھ کو لیب
ٹاپ،سولرسسٹم،یوتھ لون، کپتان کے30اکتوبر والے جلسے کی وجہ سے ہی مل رہے
ہیں۔سب سے خوش ائند بات یہ ہے کہ سیاست میں بھی ساری جماعتیں نوجوانوں کو
آگے لا رہی ہے اور بلدیات میں بھی یوتھ کونسلر رکھا گیاہے پاکستان کی یوتھ
کپتان کوسلام پیش کرتی ہے- |