اس میں دو رائے نہیں کہ علمائے کرام نے ہمیشہ دین حق اور
عوام کیلئے بے لوث قربانیاں دیں ہیں اور قیادت و سیادت کی ہیں۔تاریخ کا غیر
جانبداری سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات اظہر من الشمس ہو جائیگی۔دور جانے کی
ضرورت نہیں،١٨٥٧ کی جنگ آزادی کے بعد١٩٤٧ تک کی مختصر تاریخ پر طائرانہ نظر
دوڑائی جائی تو علماء حق کی بے شمار قربانیاں نظر آئینگی،اور واضح ہوجائیگا
کہ تختہ دار پر کون آزادی کیلئے لٹکا تھااور کس کے بچے یتیم ہوئے تھے،ملک
عزیز پاکستان کی ہسڑی کو بھی دیکھا جائے تو علماء کی خدمات نظر آئینگی،گلگت
بلتسان میں بھی علماء کرام کی اشاعت دین متین کے لیئے لاتعداد ولاتحصٰی
کاوشیں ہیں اس حوالے سے عنقریب میری کتاب ''مشاہیر علمائے گلگت بلتستان''
منصہ شہود پر آئیگی، تاہم ائندہ سطور میں ہم گوہر آباد کے علمائے کرام کی
چند ایک مخلصانہ خدمات کا ذکر کریں گے تاکہ تاریخ کا ریکارڈ درست رکھا جا
سکے۔
گوہرآباد ضلع دیامر کا سب سے پسماندہ گاؤں ہے، یہاں زندگی کی ساری بنیادی
ضروریات عنقاء ہیں،تاہم اللہ تعالی نے اس علاقے کو بے شمار قدرتی وسائل سے
مالا مال فرمایا ہے۔ میں نے اپنی مختصر سی صحافتی زندگی میں گوہرآباد کے
کئی مسائل منظر عام پر لایا ہے با لخصوص گوہرآباد کے جنگلات پر چند سرمایہ
داروں کا قبضہ،نہری نظام کی ابتری، دونوں تباہ شدہ پل،صحت عامہ اور تباہ
شدہ تعلیمی اسٹرکچر پر تو کئی کالم،فیچرز اور تحقیقاتی وتجزیاتی رپورٹیں
مختلف اخبارات و جرائد اور میگزین میں لکھیں ہیں اور وہاں کے عوام اور
مختلف عوامی لیڈروں اور نمبرداروں کے انڑویوز اور خبریں بھی شائع کروائی
ہیں۔اور ریڈیو پاکستان گلگت کے ذریعے کئی لائیو پروگرام کیے ہیں جن میں
گوہرآباد کے مسائل تفصیل سے ڈسکس کیے ہیں،آج بھی ایک ایسا قومی اور عوامی
مسئلہ لے کے بیٹھا ہوں جولاینحل ہوتا نظر آرہا تھا تاہم گوہرآباد کے چند
مخلص نوجوانوں اور تمام علماء کرام کی وجہ سے حل ہونے کے قریب ترین امکانات
پیدا ہو چکے ہیں۔
دیامر بھاشا ڈیم ضلع دیامر کے غریب عوام کیلئے خون آشامی کا سبب بن رہا
ہے،یہ اس لیئے نہیں کہ ڈیم اس ضلع میں تعمیر ہورہا ہے بلکہ واپڈا حکام،ضلعی
انتظامیہ،پٹواری اور علاقے کے سرمایہ داروں اور وڈیروں کی ملی بھگت کا
نتیجہ ہے۔چیلاس شہر میں KKHکے اوپرواقع اراضی، ڈیم کے اعلان سے پہلے٢٠ لاکھ
روپے فی کنال تھی مگر ڈیم کمیٹی نے اسکا معاوضہ حکام بالا کی ملی بھگت
سے١١لاکھ فی کنال طے کیا ہے جبکہ روڈ سے ایک کلو میٹرپیچھے زیر کاشت اراضی
کا بھی یہی معاوضہ ہے حالانکہ مونسپلٹی ایریا میںKKHسے دور اراضی کا معاوضہ
١١ لاکھ ٹھیک تھا مگرKKHپرواقع کمرشل اراضی(جو کہ ڈیم کے اعلان سے پہلے ہی
٢٠ لاکھ فی کنال تک پہنچ چکی تھی)١١ لاکھ معاوضہ پر رکھناکتنا ظلم عظیم ہے۔
یہ صرف اس لیئے کہKKHکے اوپر واقع اراضی زیادہ تر غریب اور باہرسے آئے
ہوئے(300سال پہلے)لوگوں کی ملکیت ہے۔یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کو یہ طبقاتی
ظلم ہر گز پسند نہیں ہے جوچلاس کے چند مقامی وڈیرے ان پر کر رہے ہیں جبکہ
حکام بالا کا کہنا ہے کہ یہ ڈیم کمیٹی(ڈیم کمیٹی میں ان غریبوں کا کوئی
نمائندہ نہیں) کا فیصلہ ہے جو ہم تبدیل نہیں کر سکتے ہیں۔
دیامر ڈیم کی تعمیر سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا علاقہ گوہرآباد ہے اور
معاوضہ کے اعتبار سے سب زیادہ ظلم بھی اس علاقے کے عوام کے ساتھ ہوا ہے، اس
علاقے کی زیر آب قابل کاشت اراضی کو چراگاہ شو کرکے ایک لاکھ روپے فی کنال
معاوضہ طے کیا گیا ہے۔ یہ حکام بالا اور منتخب ممبران کی ملی بھگت سے ہو ا
ہے،گوہرآباد کے چند بااثر لوگوں نے قومی شاملات اراضی کو
پٹواریوں،تحصیلداروں اور سابقہ ضلعی انتظامیہ سے ملکر اپنے نام اندراج
کرواکراپنے نام ایوارڈ بنوائے ہیں،جسکی وجہ سے نوجوانوں کا ایک طبقہ مشتعل
ہوا اور ''گوہر آباد ویلفیئر موومنٹ'' وجود میں آئی۔
گوہرآباد ویلفیئر موومنٹ اوائل جولائی2011کو وجود میں آئی،جس میں پورے
گوہرآباد کے پڑھے لکھے نوجوان بلا رنگ ونسل،قوم وقبیلہ اور غریب و امیرشامل
ہیں۔انکی کچھ کاوشوں کے بعدگوہرآباد کے تمام عوام موومنٹ میں شامل
ہوگے۔گوہرآباد ویلفیئر موومنٹ میںرکنیت کیلئے کڑوی شرائط ہیں کہ قران پاک
پر حلف اٹھانا ضروری ہے۔ موومنٹ کا روح رواں ڈرائیور ظہیراللہ ہیں جبکہ
قمرالزمان،قاری شرافت الدین،سعیداللہ، حافظ عبیداللہ،عبدالقیوم پرنسپل پبلک
سکول گوہرآباداور محبوب اللہ سرگرم ارکان ہیں۔ان نوجوانون کا ایک شاندار
کارنامہ یہ ہے انہوں کینو داس میں بلا معاوضہ واٹر چینل میں کئی دن مسلسل
کام کرکے پانی پاس کیا ہے۔ انہوں نے اپنی رہنمائی کیلئے گوہرآباد کے علما ء
کرام کو منتخب کیا اور گوہرآباد کے تمام علماء کی ایک کونسل'' سپریم کونسل
جمیعت علماء گوہرآباد'' بنائی گئی، جس میںمولانا عبدالرؤف،مولانا مفتی رستم
خان،مولانا جانباز،قاری قاسم اور دیگر شامل ہیں جبکہ قاضی عنایت اللہ
صاحب(مرکزی نائب امیرجمیعت علماء اسلام گلگت بلتستان) سپریم کونسل کے لیڈر
ہیں۔ قاضی عنایت اللہ کو اللہ تعالی نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہے، وہ
عرصہ دراز تک جمیعت علماء اسلام گلگت بلتستان کے امیر و صدر رہے اور عوت
تبلیغ میں بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ گوہرآباد ویلفیئر مؤومنٹ اور علماء
سپریم کونسل نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ گوہرآباد گے غریب عوام کی غصب شدہ
زمینوں کو واپس دلا کر رہیں گے۔انہوں نے گوہرآباد اور گونر فارم اور دیگر
مقامات پرکئی بڑے جلسے کیے ہیں جن میں گوہرآباد کے تمام عوام نے شرکت کی
ہے۔راقم الحروف کو بھی ان اجتماعات سے تفصیلی خطاب کرنے کا موقع ملا ہے۔یہ
گوہرآباد کی تاریخ کا پہلا موقع تھا کہ تمام علماء کرام ایک اسٹیج پر جمع
ہیں اور لوگ ہمہ تن ان کی باتیں سن رہے ہیں۔انہوں نے اپنے مختلف پروگراموں
میں گوہرآباد پر ہونے والے مظالم پر ایک قرار داد پاس کی ہے جو حسب ذیل ہے۔
١۔یہ کہ گوہر آباد کی تمام شاملات اراضی کو قبضہ مافیا سے وا گزار کرایا
جائے۔
٢۔یہ کہ کینو داس کی انڈر چینل اراضی کا پورا ریٹ دیاجائے۔
٣۔گوہرآباد کی جو زمینیں چراگاہ شو کیاہے وہ گوہرآباد کا مستقل سرمایہ ہے
لہذا اس کا ریٹ مناسب طریقے سے دوبارہ طے کیا جائے
٤۔KHHپر موجودہ اراضی انتہائی قیمتی ہے،اس کا از سر نوکمرشل ریٹ مقرر کیا
جائے۔
٥۔تھلیچی داس میں٣٠ کنال زمیںپرT.N.Tوالوں کا قبضہ ناقابل برداشت ہے،اگر
انہیں یہ زمین چاہیے تو ہم سے مذاکرات کریں ،اور کسی نے اپنی ملکیت ظاہر
کرکے انہیں بیجا ہے تو وہ اس سودا ختم کریں کیونکہ یہ گوہرآباد کے تمام
عوام کی شاملاتی اراضی ہے۔
٦۔چیف سیکریٹری،وزیر اعلی اور گورنر فوری ایکشن لے کرضلعی انتظامیہ کو
خبردار کریں کہ وہ گوہرآباد کے عوام پر ظلم روکے اور انکی جائز مطالبات
پورے کیے جائے۔
٧۔جسٹس نواز عباسی گوہرآباد کے غصب شدہ زمینوں کے بارے سویوموٹو ایکشن لیں
اور غریبوں کو انصاف فراہم کریں۔
گوہرآباد ویلفیئر مؤومنٹ اورعلماء کرام کی سپریم کونسل کے احباب اعلی
حکومتی ذمہ داروں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اوراپنے اوپر ہونے والے مظالم سے
انہیں آگاہ کیا ہے۔اور عوام کا اشتعال وغصہ اور غیض و غضب کا بھی
انہیںبتلایا ہے،اور گلگت بلتستان کا پرنٹ میڈیابھی انہیں بھر کوریج دے رہا
ہے تو اللہ تعالی سے امید قوی ہیکہ علماء کرام کی اعلی سطحی کوششوں اور
نوجوانوں کی بے لوث قربانیوںسے گوہرآباد کے مظلوم عوام کو ان کا حق ملے
گا۔میں گوہرآباد ویلفیئر مؤومنٹ کے دوستوں اور سپریم کونسل جمیعت علماء
گوہرآباد کے بزرگوں سے گزارش کرونگا کہ وہ غصب شدہ زمینوں کے معاملات سے
نمٹا کر گوہرآباد کے غصب شدہ جنگلات(اب تک ٥ کھرب کا نقصان ہو چکا ہے) اور
گوہرآباد کی تعمیر و ترقی ،اصلاح معاشرہ اور تعلیم و تربیت کیلئے بھی
اقدامات کریں، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ |