پچھلے دوہزاربارہ سالوں کی طرح2013بھی مختلف عروج و زوال
کے ساتھ اختتام پذیرہو گیا۔لیکن یقینا2013میں پوری امت مسلمہ کو بہت سے
مسائل کاسامنا کرناپڑا۔چندایک کے سوا کسی بھی ملک کواٹھا کردیکھ لیں کہیں
بم دھماکے عروج پررہے تو کہیں دہشت گردی کہیں فرقہ وارانہ فسادات عروج پر
توکہیں انتقامی سیاسی پالسیاں سر گرم عمل رہیں۔لیکن یہ سب ہونے کے باوجود
ہمیں امیدکا دامن ہاتھ میں تھامے رکھناہوگا۔اوردنیا میں امن قا ئم کرنے کے
لیے اپنے فرائض کوبھرپورطریقے سے ادا کرنا ہو گا۔
لیکن اب پاکستان کی بات کرتے ہیں جس میں 2013کا شروع تھا اورپاکستان
پیپلزپارٹی اپنی حکومت کے آخری کچھ مہینوں میں چل رہی تھی۔11مئی2013کے
الیکشن میں پاکستان پیپلزپارٹی نے الیکشن میں ناکامی کے بعداقتدارمسلم
لیگ(ن) کو منتقل کر دیا۔او راقتدار کے ساتھ ساتھ کرپشن ،بے روزگاری،
دہشتگردی، اور بیرونی قرضوں کی بہت بڑی لسٹ بھی مسلم لیگ(ن) کوتحفہ میں دے
دی گئی۔کیونکہ 2013کے شروع ہی سے ملک میں شدت پسندوں کی طرف سے کاروائیوں
کا سلسہ بہت تیزی سے جاری تھا۔ سپریم کورٹ میں کرپشن کے بہت سے مقدما ت زیر
سماعت تھے۔ اب مسلم لیگ (ن)کوبھی اقتدارمیں آئے سات ماہ گزر گئے ہیں لیکن
مسلم لیگ (ن) ابتک عوام کوان کی امیدوں کے مطابق کوئی خاص کارکردگی نہیں
دکھا سکی۔تاہم (ن) لیگ کے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق کی جانب سے محکمہ
ریلوے میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات قابل تحسین ہیں او
رمسلم لیگ(ن) کے تمام وزراء کوخواجہ سعد رفیق سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی
کارکردگی کوبہتربنانا چاہیے۔کیونکہ ملکی ترقی کے لیے ریلوے کے ساتھ ساتھ
ہرمحکمہ میں کرپشن کے خاتمہ کی ضرورت ہے وہ چاہے PIAہو یا اسٹیل ملز۔
اب2013میں پاکستان کے شہروں میں ہونے والی دہشت گردی کی مختصراً بات
کرتاہوں گذشتہ سال سندھ میں 200سے زائد پولیس اہلکاردہشت گردی کی زد میں
آکرشہید ہوئے اور3000سے زائدعام شہری بھی موت کے گھاٹ اتارے گئے۔اور
رینجرزکے جوان بھی محفوظ نہ رہ سکے۔20کے قریب رینجرز جوان شہید ہو
گئے۔پنجاب میں بھی20کے قریب لوگ دہشت گردی کا نشانہ بننے کی وجہ سے اپنی
جان سے گئے۔ پشاوراورکوئٹہ کے دھماکوں میں بھی مرنے والے مسلم اور عیسائی
کمیونٹی کے لوگوں کی تعداد سے بھی ہم بخو بی واقف ہیں ملک کے ہر حصے میں
لوگ شدت پسندوں کی کارروا ئیوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں لیکن اس نئے سال کے
آغار ہی سے بجائے کہ ہم عالم یاسیت یا مایوسی کا دامن تھامے آگے بڑھیں ہم
سب کو دہشت گردی اور ملک دشمن عناصر شدت پسندوں کے خلاف پاکستان کو امن
کاگہوارہ بنانے کے لیے ایک ہوناہوگا۔چاہے ہم ملک کے کسی بھی گوشے ،مذہب ،یا
قوم سے تعلق رکھتے ہوں۔
امسال حکمران طبقے اورتمام سیاسی پارٹیوں کو بھی2013میں کی گئی غلطیوں سے
سبق سیکھنے ہوں گے۔ملکی معشیت کو درست سمت میں لانے کے لیے اقدامات کرنا
ہوں گے۔ ٹیکسٹائیل انڈسٹری کے ساتھ ساتھ تمام چھوٹے بڑے صنعتی یونٹوں کو
بھی بجلی و گیس کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔تاکہ جی ایس پی پلس سے متوقع
ایک ارب سترہ کروڑ ڈالر کے فائدے کو یقنی بنایا جا سکے۔ہمیں چین اور ترکی
جیسے ملک جن کو ہم اپنا دوست کہتے ہیں ان سے بھی سبق سیکھتے ہوئے ملک کو
ترقی کی راہ پر لانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اورعوام کواپنا قیمتی وقت
تبدیلی اور انقلاب کا نعرہ لگانے والوں کی ریلیوں میں ضائع کرنے کی بجائے
،محنت کو اپنے اپنے شعبوں میں یقینی بنانا ہوگا۔
اب موجودہ ملکی حالات میں تمام سیاسی پارٹیوں پر یہ بھی زمہ داری عائدہوتی
ہے کہ2014کے آغاز ہی سے ایک ہو نقطے پر مطفق ہو جاہیں۔ اپنے مفادات کے حصول
کے لیے ایک دوسرے کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالنے ،انقلاب کے نعرہ لگاکر
عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے ملک کی بے بس ،لاچار،اور غریب عوام کے بہتری
کے بارے میں سوچنا شروع کریں۔
اور آخر اﷲ سے دعا ہے کہ اﷲ اس نئے سال کو پاکستان اور تمام دنیا کے لیے
امن کا سال بنا دے۔ |