جوڑوں کا درد ایک موذی اور تکلیف دہ مرض ہے
جس میں جوڑوں کی جھلیاں سخت ہو کر ہڈیوں کی شکل اختیار کرنے لگتی
ہیں۔جوڑوںپر ورم آ جاتا ہے۔مرض کی شدت میں جوڑ حرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں
اور ہڈیاں ٹیڑھی ہو جاتی ہیں۔ گنٹھیا کا زیادہ تر اظہار کہنی،گٹھنے اور
ٹخنے کے جوڑ سے ہوتا ہے اور یہ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پایا جاتا
ہے۔اسی طرح نقرص یا چھوٹے جوڑوں کا درد ہاتھ پائوں کی انگلیوں کے جوڑ ،انگوٹھے
کے جوڑ وغیرہ سے ظاہر ہوتاہے۔نقرص عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پایا
جاتا ہے۔جدید میڈیکل سائنس کی رو سے جوڑوں کے درد کا سب سے بڑا سبب یورک
ایسڈ کو سمجھا جاتاہے۔علاوہ ازیں کولیسٹرول اور ٹرائیگلائسرائیڈز کی اضافی
مقداریں بھی اس مرض کا ذریعہ بنتی ہیں ۔خون میں سوڈیم،پوٹاشیم اور کیلشیم
کی بڑھی ہوئی مقدار بھی جوڑوںکے درد کا باعث بنتی ہے۔نیچرو پیتھی کے مطابق
آتشک،سوزاک نمونیہ، موٹاپا، چوٹ لگنا، خرابیٔ معدہ،گوشت کا زیادہ
استعمال،شراب نوشی،قبض ،غذائی بے اعتدالی اور زہریلے بخاروں کے اثرات کے
علاوہ سودا، صفرا، خون اور بلغم میں سے کسی ایک خلط کی طبعی مقدار سے
زیادتی بھی جوڑوںکے درد کا سبب ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری موروثی طور پر بھی
حملہ آور ہوجایا کرتی ہے۔ نقرص میں پائوں کے انگوٹھے کے جوڑ میں شدید درد
ہو تا ہے،انگوٹھے پر ورم آجاتا ہے۔بسااوقات درد کے ساتھ بخار بھی ہو جایا
کرتا ہے جو بعد ازاں پسینہ آکر اتر جاتا ہے۔ یہ درد ہاتھ کی انگلیوں کے
جوڑوں میں بھی ہو تا ہے۔اس درد کا دورہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ انگلیوں کو
چھوا بھی نہیں جا سکتا۔ابتدائی طور پر اس مرض کا حملہ سات سے دس دن ہوتا ہے
جو خود بخود ہی ختم ہوجاتا ہے۔اسی طرح گنٹھیا میں بھی درد کا احساس ہوتا ہے
۔جوڑوں پر سوزش نمودار ہوجاتی ہے۔ حرکت کرنے میں تکلیف ہوتی ہے اورجوڑ کی
بناوٹ میں بھی خرابی پیدا ہو جایا کرتی ہے۔گھریلوطبی علاج:۔جب جوڑ سخت
ہوگئے ہوں اور سوزش بھی نمایاں ہو تو ایسے میں جوڑوں کو نرم کرنے اور حرکات
کو متوازن کرنے کے لیے بیری کے پتوں کے جوشاندے سے جوڑوںپر ٹکور کرنا
انتہائی مفید ہوتی ہے۔بیری کے پتوں کو پانی میں ابال کر مائوف جوڑوں پر
ہلکا ہلکا پانی ڈالیں۔دس پندرہ منٹ پانی سے ٹکور کرنے کے بعد میجک آئل سے
مالش کریں۔ انشاء اللہ درد سے فوری نجات میسر آئے گی۔بطورِ خوراک گلو اور
سونٹھ ہموزن پیس کر نصف چمچ چائے والا دن میں تین بار استعمال کریں۔ جوڑوں
کے درد سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔علاوہ ازیں سورنجاں شیریں
ایک تولہ کو سبز دھنیا کے ساتھ پیس کر پیسٹ بنا لیں۔ مائوف جوڑوں پر لیپ
کرنے سے درد اور سوجن سے فوری مگروقتی افاقہ کے لیے بہترین ہے۔ ایسے افراد
جن کو یورک ایسڈ کی زیادتی کی وجہ سے جوڑں میں درد اور دیگر بدنی مسائل
سامنا ہو تو وہ درج ذیل نسخہ کا استعمال کر کے فوائد اٹھا سکتے
ہیں۔زنجبیل،گوکھرو اور آسگند کو ہموزن پیس کر درمیانے کیپسول بھر کر صبح و
شام دو دو کیپسول عرقِ مکو+ عرقِ سونف نصف کپ کے ساتھ نہار منہ کھائیں۔چند
روزہ استعمال سے ہی یورک ایسڈ سے جڑے عوارض سے جان چھوٹ جائے گی۔ طبی دوا
سازاداروں کی بنی ہو ئی ادویات بھی بازار میں بسہولت دستیاب ہیں۔ان میں
معجونِ سورنجاں ،حبِ سورنجاں، حبِ اذراقی،حبِ آسگند خاص اور قرصِ وجع
المفاصل خاص وغیرہ شامل ہیں۔ گوشت، چاول، دالیں، لوبیا، مٹر، پالک،
بیگن،چائے، سگریٹ و شراب نوشی، کولامشروبات بیکری مصنوعات اور بادی و ترش
اشیا کو ترک کردیا جائے اور غیر ضروری طور پر پروٹینز(گوشت،انڈا،دالیں
لوبیا مٹر، مکئی ) شوقیہ ملٹی وٹامنزاور سدا جوان رکھنے والی بازاری دوائوں
اور فوڈ سپلیمنٹس سے اجتناب کر کے بھی تا دیر صحت مند زندگی گزاری جا سکتی
ہے۔ورزش کو معمول بنایا جائے ۔اکثر مریض یہ گلہ کرتے ہیں کہ ہم سے چلا نہیں
جاتا لیکن دھیان رہے کہ ورزش کا مطلب ہی مشقت اور کسرت کرنا ہے۔بعد از عشرہ
جسم خود بخود ہی رواں ہو جائے گا اور آپ کئی ایک بدنی مسائل سے محفوظ ہو
جائیں گے۔ |