کھانا کھانے کے بعد ہمارے خون میں اس کی مقدار
اچانک بڑھ جاتی ہے۔ کولیسٹرول کو جمنے سے پہلے تحلیل کرنے کا ایک سادہ اور
فطری طریقہ اللہ تعالیٰ نے نماز پنجگانہ کی صورت میں عطا کیا ہے-
تعدیل ارکان کے بغیر ڈھیلے ڈھالے طریقے پر نماز پڑھنے کا کوئی روحانی فائدہ
ہے اور نہ طبی و جسمانی جبکہ درست طریقے سے نماز کی ادائیگی کولیسٹرول لیول
کو اعتدال میں رکھنے کا ایک مستقل اور متوازن ذریعہ ہے۔
قرآنی احکامات کی مزید توضیح سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس
حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے ۔ ترجمہ: ”بیشک نماز میں شفاءہے۔“ (ابن ماجہ)
جدید سائنسی پیش رفت کے مطابق وہ چربی جو شریانوں میں جم جاتی ہے رفتہ رفتہ
ہماری شریانوں کو تنگ کردیتی ہے اور اس کے نتیجہ میں بلڈپریشر‘ امراض قلب
اور فالج جیسی مہلک بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
عام طور پر انسانی بدن میں کولیسٹرول کی مقدار 150 سے 250 ملی گرام کے
درمیان ہوتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد ہمارے خون میں اس کی مقدار اچانک بڑھ
جاتی ہے۔ کولیسٹرول کو جمنے سے پہلے تحلیل کرنے کا ایک سادہ اور فطری طریقہ
اللہ تعالیٰ نے نماز پنجگانہ کی صورت میں عطا کیا ہے۔ دن بھر میں ایک
مسلمان پر فرض کی گئی پانچ نمازوں میں سے تین یعنی فجر‘ عصر اور مغرب ایسے
اوقات میں ادا کی جاتی ہیں جب انسانی معدہ عام طور پر خالی ہوتا ہے چنانچہ
ان نمازوں کی رکعات کم رکھی گئیں جبکہ دوسری طرف نماز ظہر اور نماز عشاءعام
طور پر کھانے کے بعد ادا کی جاتی ہیں اس لیے ان کی رکعتیں بالترتیب بارہ
اور سترہ رکھیں تاکہ کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کو حل کیا جائے۔
نماز کے ذریعے کولیسٹرول لیول کو اعتدال میں رکھنے کی حکمت دور جدید کی
تحقیقات ہی کے ذریعے سامنے نہیں آئی بلکہ اس بارے میں تاجدار حکمت صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارکہ بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ حضور نبی کریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اپنی خوراک کے کولیسٹرول کو
اللہ کی یاد اور نماز کی ادائیگی سے حل کرو۔“ (مجمع الزوائد)
اگر ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد اور عمل کے مطابق صحیح
طریقے پر پنج وقتی نماز ادا کریں تو جسم کا کوئی عضو ایسا نہیں جس کی احسن
طریقے سے ہلکی پھلکی ورزش نہ ہوجائے۔
لیوپولڈدیس پر اذان و جماعت کے منظر کا اثر
لیوپولڈدیس اپنی کتاب میں قاہرہ میں موذن کی اذان اور جماعت کی نماز کے
منظر نے ان کے دل و دماغ پر جو اثر ڈالا اس کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”مجھے اندازہ ہوا کہ مسلمانوں کا اندرونی اتحاد‘ یکسانی اورہم آہنگی کتنی
گہری ہے اور ان کو تقسیم اور متفرق کرنے والی چیزیں کتنی مصنوعی سطحی اور
بے اثر ہیں‘ اپنے عقیدہ‘ طرز فکر‘ حق وباطل کی تمیز بہتر اور صحیح زندگی کے
مزاج اور بناوٹ کو سمجھنے میں وہ ”ایک انسان“ کی مانند تھے۔ مجھے ایسا لگا
کہ میں نے پہلی بار ایک ایسی سوسائٹی میں قدم رکھا ہے جس میں انسانوں کے
درمیان رشتہ اور تعلق کی بنیاد اقتصادی مصالح یا رنگ و نسل پر نہ تھی بلکہ
اس سے زیادہ گہری مضبوط اور پائیدار چیز پر تھی وہ زندگی کے متعلق اس مشترک
نقطہ نظر کا رشتہ تھا جس نے انسانوں کے درمیان سے علیحدگی اور بے تعلقی کی
تمام دیواروں کو گرادیا تھا۔
اذان دے کر نماز پڑھنے کے اثرات
ایک غیرملکی اڈے پر کچھ ساتھی اترے‘ ان میں کچھ ہمارے علاقے کے بھی تھے‘
نماز کا وقت ہوچکا تھا۔ چنانچہ انہوں نے اذان دی۔ اذان کے دوران مسافروں
میں سے ایک مسافر آکر ان کے قریب بیٹھ گیا جب انہوں نے نماز شروع کی تو ان
کے ساتھ شریک ہوگیا۔ آخر میں اس نے بتایا کہ اذان اور نماز کے دوران اس نے
بہت سکون پایا۔ اس مذہب میں داخل ہونے کی کیا شرائط ہیں۔ ساتھیوں نے اس کو
سب چیزیں بتائیں اور وہ وہیں مسلمان ہوگیا اور بہت مطمئن تھا۔
مزید تفصیل کیلئے ادارہ عبقری کی شہرہ آفاق کتاب ”سنت نبوی صلی اللہ علیہ
وسلم اور جدید سائنس“ ضرور پڑھیں۔ |