حالیہ دنوں میں ایک بار پھر سندھ میں رہنے والی قوم اردو
بولنے والے سندھیوں کے حقوق کیلئے سندھ کی دوسری بڑی جماعت نے آواز بلند کی،
یہ ایک بہتر سوچ ہے لیکن اس سے پہلے تمام پہلوو ¿ں کو مدنظر رکھتے ہوئے
حقائق کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ یا پاکستان میں مہاجر نام کی کوئی قوم ہے
؟؟ یقینا نفی میں جواب ملے گا کیونکہ ہجرت کرنے والوں میں ممکن ہے اب چند
ایک لوگ رہ گئے ہونگے البتہ اب ان کی نسلیں در نسلیں پڑوان چڑ رہی ہیں۔
سندھ میں ہجرت کرکے آباد ہونے والوں کی نسلیں اسی سندھ میں پیدا ہوئی ہیں
تو گویا یہ نسل بھی سندھی ہی کہلائی گی یہ الگ بات ہے کہ ان کی مادر زبان
اردو ہے ، اس طرح سندھ میں دو قومیں آباد ہیں ایک وہ جنکی مادر زبان سندھی
ہے دوسری وہ جنکی مادر زبان اردو ہے لیکن یہ دونوں سندھی ہی ہیں اور ان
دونوں قوموں کے حقوق بھی یکساں ہیں۔ اگر صوبہ سندھ کی انتظامی امور کو
دیکھا جائے تو سندھی زبان بولنے والے سندھیوں کے ساتھ دیگر صوبوں سے تعلق
رکھنے والے کثیر تعداد میں ملیں گے ، یہاں کسی تعصب کی بات نہیں بلکہ ایک
قوم کے حقوق کی غصب کی بات ہے ۔۔ سندھ میں قیام امن اس وقت تک نہیں آسکتا
جب تک کہ صوبہ سندھ میں ان دو قوموں کے حقوق مکمل نہ دیئے جائیں ، سندھیوں
کے وہ حکمران جو سمجھتے ہیں کہ سندھ پر کس کا غلبہ ہے وہ اردو بولنے والے
سندھیوں کی کبھی بھی مخالفت نہیں کرتے ہاں وہ لیڈر جو اپنے مقاصد کیلئے کسی
ایک قوم کی مکمل طرف داری کرکے اردو بولنے والے سندھیوں کی مخالفت میں
اندھے ہوجاتے ہیں یہ جانتے بھوجتے بھی کہ مرنا جینا ساتھ ہے۔پاکستان افواج
میں اردو بولنے والے سندھیوں کو بھی سندھ ریجمنٹ میں داخل کیا جانا چاہئےے
، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ سندھ ریجمنٹ میں سندھی بولنے والے سندھی شاد و
نادر ہیں البتہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والوں کی تعدادبہت ہے پھر یہ سندھ
ریجمنٹ کیسی ہوئی۔؟؟پاکستان کے دیگر صوبوں میں کتنے سندھ سے تعلق رکھنے
والی ا قوام سندھیوں کو انتظامی اور سیاسی میدان میں حصہ ملا ہے ۔۔پھر آخر
کیوں سندھ کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے کہ یہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے
والے صوبائی و لوکل انتظامیہ میں اہم عہدوں پر فائز ہوجاتے ہیں ۔یہ سندھ کی
قوم کے ساتھ نا انصافی نہیں تو کیا ہے!!یقینا سندھ کے تمام سیاسی جماعتوں
جن میں سندھی زبان بولنے والے اور اردو بولنے والے سندھیوں کو یکجا ہوکر
اپنے حقوق کیلئے لڑنا ہوگا۔ ۔۔۔!!ریاست سے اس بابت پوچھنا ہوگا کہ آخر سندھ
میں دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والوں کو سندھ کی صوبائی ریاست میں اعلیٰ
ترین عہدوں پر کیوں نافذ کیا جاتا ہے ۔ اس عمل سے سندھ کی دونوں قوموں کے
حقوق سلب ہورہے ہیں۔یہ ذمہ داری سندھی اور اردو بولنے والے منتخب نمائندو
¿ں کی ہے کہ وہ ایوان میں بل پیش کریں اور اپنے سندھ کی خوشحالی کیلئے بل
پاس کروائیں تاکہ سندھ خوشحال اور پر امن رہ سکے۔۔۔۔۔۔بلوچستان میں بلوچ
قوم کا مکمل غلبہ ہے انھوں نے اپنی ہی قوم بروہی کے حقوق غصب کر رکھے ہیں
اور انہیں انتظامی امور پر آزاد رکھتے ہوئے نیا صوبہ بننے نہیں دیتے اسی
وجہ سے یہاں پشتون بولنے والوں نے سندھ میں پنجابیوں کی طرح کئی محکمہ جات
پر قبضہ کیا ہوا ہے ، اگر بلوچی بلوچستان میں مزید صوبے بنادیں تو دیگر
صوبے کے لوگ بلوچستان کی صوبائی اور لوکل انتظامیہ میں مداخلت نہیں کرسکیں
گے اور اس طرح اس صوبے کی اقوام میں حقوق با آسانی میسر آجائینگے اور
بلوچستان پستی سے ترقی کی جانب گامزن ہوجائے گا۔بلوچ ریجمنٹ میں بھی بلوچی
اور بروہی کی جگہ پشتونوں کو بھر دیا گیا ہے جو بلوچ اور بروہی کے ساتھ نا
انصافی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پنجاب میں پنجابی زبان کے ساتھ سرائیکی زبان بولنے والوں
کی کثیر تعداد ہے لیکن اس قوم کیساتھ بھی نا انصافی پرتی جارہی ہے، پاکستان
جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس صوبے میں بہت بڑے خطے پر سرائیکی زبان
بولنے والی قوم آباد ہے جو اپنے حقوق کیلئے کئی سالوں سے جدوجہد کرتی چلی
آرہی ہے لیکن مسلسل پنجاب ان کے حقوق کو نظر انداز کرتا چلا آیا ہے حالیہ
الیکشن کی کمپین کے دوران موجودہ وزیر اعظم نواز شریف اور موجودہ وزیر اعلیٰ
پنجاب نے وعدہ کیا تھا کہ الیکشن کی کامیابی کے بعدفوراً سرائیکی قوم کیلئے
علیحدہ صوبے کا اعلان کیا جائیگا اور ان کو انتظامی امور میں علیحدہ خود
مختیاری دی جائیگی لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود پنجاب اور وفاق خاموش کیوں
؟؟ کیا آئندہ الیکشن میں پھر دلاسہ دلانے کا پروگرام ہے۔ سابقہ پیپلز پارٹی
کے وزیراعظموں نے بھی امید دلائی تھیں حتیٰ کہ سابق صدر نے بس اعلان ہی
کرنا تھا لیکن وہ بھی گول !!۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیبر پختونخوا میں ہزارویہ یا ہندو
اورخیبر ایجنسی میں پختون زبان سے زیادہ قوم آباد ہیں لیکن وہاں بھی پختون
زبان والوں نے ان کے حقوق غصب کررکھے ہیں، اس صوبے کی ریجمنٹ میں بھی صرف
پشتون کو ہی فوقیت دی جاتی ہے اسی لیئے ہزاوریہ یعنی ہندکو کی تعداد بہت کم
ہے۔ البتہ ہندکو قوم نے اپنی بقا کیلئے خود کو کاروبار میں سمیٹ لیا ہے اور
خیبر پختونخوا کا سب سے زیادہ کردار کاروبار میں ہندکو ہی ادا کررہے ہیں۔۔۔۔
گلگت بلتستان نے علیحدہ صوبہ حاصل کرلیا ہے اور وہ اپنے صوبے میںخودمختیاری
کے ساتھ ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔۔یہاں ذکر اس بات کا ہے کہ اگر پاکستان
میں تمام صوبے اپنے اپنی قوموں کے حقوق کو غصب نہ کریں تو پاکستان کے ایسے
حالات ہر گز نہ ہونگے لیکن کچھ بیرونی اور کچھ اندرونی طاقتیں ایسا ہونے
نہیں دیتی اب ضرورت اس امر کی ہے کہ منتخب نمائندگان اس سلسلے میں یکجا
ہوکر آواز بلند کریں پاکستان اور بین الاصوبائی ترقی و خوشحالی کیلئے،
بصورت پاکستان ان حالات سے بد تر حالات کی جانب بڑھتا جائیگا۔افسوس ہمارے
نمائندگان گندی سیاست کے دائرہ کار سے باہر نہیں نکل رہے ہیں ایک دوسرے کو
نیچا دکھانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں ، ذاتی عناد کو ابھار
رکھا ہے لیکن نہ ملک کی فکر ہے اور نہ قوم کی ۔۔۔ قوم کس حال میں ہے ، کس
کیفیت میں ہے، کس طرح مہنگائی سے لڑ رہی ہے ، زندگی کس قدر مشکل بن چکی ہے
اور یہ سیاست دان مستی میں مست ہیں ، مال و دولت کی لوٹ کھسوٹ میں جھتے
ہوئے ہیں کیا انہیں اس لیئے منتخب کیا تھا؟؟ کیا جمہوریت اسی کا نام ہے ؟؟؟
کیا پاکستانی عوام ان کے کرتوت پر خاموش رہے گی؟؟ آخر کب تک؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
۔۔۔۔۔۔ |