چودہری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ آرمی چیف غدار
نہیں ہو سکتا ۔ان کا کہنا ہے کہ غدار وہ ہوتا ہے جو دشمن ملک سے مل جائے
چودہری شجاعت شروع دن سے جنرل مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی مخالفت کر
رہے ہیں کیونکہ ان کی ساری سیاست پرو اسٹبلشمنٹ ہے۔ اس لیے وہ جنرل مشرف کی
نہیں آرمی چیف پر غداری کے مقدمے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ جنرل مشرف پر غداری کا مقدمہ چلے یا نہ چلے
مجھے چودہری شجاعت حسین سے بس اتنا دریافت کرنا ہے کہ اگر آئین توڑنے والا
،پارلیمنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجانے والا اور سرکاری ملازمت میں ہوتے ہوئے اور
سرکاری وردی پہن کر سیاست کرنے والا غدار نہیں ہے۔تو پھر غدار کون ہوتا ہے
۔اور غداری کا مقدمہ کس پر چلنا چاہئے ؟چودہری شجاعت حسین کو اس امر کی بھی
وضاخت کر دینے چاہئے -
میرا چودہری شجاعت حسین سے سوال ہے کہ کیا وہ سیاست دانوں کو غدار سمجھتے
ہیں ؟ نواز شریف پر غداری کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے اور ذوالفقار علی بھٹو
کو قبر سے نکال کر ان پر غداری کا مقدمہ چلانا چاہئے ۔کیونکہ انہیں پھانسی
کی سزا دینے سے ایک دو روز قبل انکی کلفٹن اور لاڑکانہ کی رہائش گاہوں پر
چھاپے مارے گئے اور میڈیا میں خبریں چھپوائی گئیں کہ وہاں سے ملک دشمن مواد
برآمد ہوا ہے
چودہری شجاعت حسین کو چاہئے کہ اپنے والد گرامی سے رابطہ کرکے ان سے دریافت
کریں کہ '' چودہری صاحب آپ نے 1973 کے متفقہ آئین میں آرٹیکل 6 کیوں رکھا
تھا۔جس کے تحت آئین توڑنے ،اسے منسوخ کرنے کو غداری اور اسکی سزا موت کیوں
تجویز کی گئ تھی؟کیا چودہری شجاعت قوم کو بتائیں گے کہ مشرف پر غداری کے
مقدمے سے پہلے فیصلہ کیا جائے غدار کون ہے۔آئین توڑنے والے جنرل مشرف یا
آئین بنانے والے سیاستدان؟
عوام کے حقیقی راہنماؤں کی قبر عوام کے لیے زیارت گاہ کا درجہ پا لیتی ہے ۔جیسے
ذوالفقار علی بھٹو شہید کی قبر کے باعث سندھ کا دور افتادہ گاوں ''گڑھی خدا
بخش بھٹو '' آج دنیا بھر کے مظلومین کے لیے زیارت گاہ کا مقام حاصل کر چکا
ہے اور اسی طرح آج جنوبی افریقہ کے عوام کے ہیرو ''نیلسن منڈیلا '' کی قبر
کے باعث انکا آبائی گاوں آج عوام کے لیے زیارت گاہ بنا ہوا ہے لیکن دنیا
بھر میں کہیں بھی کسی فوجی آمر کی قبر کو یہ اعزاز حاصل نہیں دکھائی دیتا
وہ آمر چاہے فرانس کا ہو یا پھر پاکستان کے ایوب خاں سے جنرل ضیا الحق ہو-
پاکستان میں قید ایک اورپنچھی کو لینے سعودی وزیر خارجہ ہفتے کو پاکستان
پہنچ رہے ہیں۔ دفتر خارجہ کی جانب سے کہا تو یہی گیا ہے کہ سعودی وزیر
خارجہ سعود الفیصل دو روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر
خارجہ سرتاج عزیز سے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کریں-
یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ پاک سعودیہ تعلقات کے مذید مضبوط
بنانے کے معاملہ پر بھی بات چیت کریں گے اور سعودی شہزادہ سعود الفیصل شاہ
عبداللہ کا ایک خصوصی پیغام بھی وزیر اعظم نواز شریف کو پہنچائیں گے-
باخبر ذرائع موجودہ صورت حال میں سعودی وزیر خارجہ کےیپاکستان آمد کو بڑی
اہمیت دے رہے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ سودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کا مقصد
پاکستان کے سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کو غداری کیس سے بچانا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ جنرل مشرف کی آج بگڑی صحت اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے۔اور اس
بات کا قوی امکان ہے کہ جنرل مشرف کو علاج کی غرض سے چند روز بعد ملک سے
باہر بھیج دیا جا ئے اس حوالے سے اگلے دو تین ہفتے جنرل مشرف کے حوالے سے
بہت اہم قرار دئیے جا رہے ہیں
یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے حضور عدالت میں پیشی سے بچنے کے لیے یہ ہمت اور جرآت
صرف عوامی راہنماوں کو حاصل ہے کہ وہ ہر دور میں پوری شان و شوکت سے اور آن
بان سے آمروں کی بنائی عدالتوں میں سر اٹھا کے پیش ہوتے ہیں آمر مشرف کی
طرح ''ٹھس'' ہو جاتے ہیں عدالتوں میں پیشی کا سن کر انکا تو ''پیشاب'' نکل
جاتا ہے
آؤ ہم سب ملکر نعرہ لگائیں
'' آمر اور اسکی آمریت مردہ باد'' |