بیماری جڑ سے ختم کیجئے

 اگرپاکستان میں انصاف ‘مساوات اوربرابری کی سطح پر قانون پرعمل درآمد کیاجائے تو اس پرآشوب وقت کی تنزلی کی جانب چلتی سوئیاں موڑی جاسکتی ہیں۔برداشت اوردوسرے کے موقف کے احترام سے ہمہ قسم کی انتہاپسندی کو جڑسے اُکھاڑاجاسکتاہے۔اگر سب کوایک ہی لاٹھی سے ہانکاجائے تو بہتری کی کرنیں طلوع ہوسکتی ہیں وگرنہ اندھیراہی اندھیرا۔

آپ اسوقت جتنے بھی معلومات کے ذرائع کودیکھ لیجئے وہ مشرف کیس کی تصویرکے ہررخ پر ہمہ تن گوش مصروف عمل ہیں۔چند ایک عوامی فلاح کے پروگرامز اورمنصوبوں کے علاوہ باقی تمام توپوں اورکیمروں کارخ سابق بدقسمت جرنیل کی جانب ہے۔مہنگائی‘دہشت گردی‘غربت‘رسم ورواج اورسودی نظام کی چکی میں پستے مڈل کلاس اورغربت کی لکیرسے بہت نیچے رہنے والے پاکستان کے لوگوں کی اکثریت احساس کمتری اورآلام ومصیبتوں میں گھری ہے۔کوئی ان کاپرسان حال نہیں ۔ہم مذہب ‘زبان ‘فقہ ‘علاقہ اورنسل کی بنیاد پرایک دوسرے کے درمیان خلیج میں کمی کے بجائے اضافہ ہی کرتے چلے جارہے ہیں۔

جمہوریت آئی اورمقدروں سے چل بھی پڑی ‘لیکن امراء سے لے کرسرکارکے ادنی ملازم تک سب عجب ہی سرمستی کی کیفیت میں گم ہیں ‘اپنے فرض کوچھوڑکرادنی طبقہ اعلی طبقہ پر دشنام والزام کے تیربرساتاہے جبکہ سیاست پیشہ سابق جرنیلوں پرزہرسے بجھے تیربرسابرساکرخلق خداکی خدمت کررہے ہیں ۔ہرایک اپنے تئیں پاکستان کی بنیاد کی الگ وجہ بنانے اوربتانے پرتلاہواہے۔مشرف کیس غداری ہے تو اس ملک کو تنہائی میسرکرناکیاہوا؟پیاروں کوظالموں کے حوالے کرناکیاہوا؟

ہمیں صبح شام بریف کیاجارہاہے کہ مشرف کو پھانسی لگ گئی تو آئین امرہوجائے گا۔پاکستان میں امن ‘استحکام ‘معاشی واقتصادی خوشحالی آئے گی اورجمہوریت کابول بالاہوگا‘ ہم ہرگز نہیں کہتے کہ اسے اس کے جرم کے مطابق سزانہ دی جائے مگرکیااس کے باقی سب ساتھی دودھ میں نہاچکے ہیں اورجو خود کو پیش کررہے ہیں توکیاہمیں ان کی بڑائی کی دادنہ دینی چاہیئے ؟ کیاان کی پیشکش کواپنی مجبوریوں کی بناء پرٹھکرادینے سے مورخ تاریخ کونہیں لکھے گا‘یادرکھیئے تاریخ کاحمام بہت ظالم ہوتاہے۔ہمارے دماغ میں ایک راسخ العقیدہ فرد کی مانند یہ ٹھونسنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگرجمہوریت کاعلم سربلند نہ ہواتوملک برباد ہوجائے گا۔اورجمہوریت کا علم تب ہی قائم ودائم رہ سکتاہے جب مشرف کوسزاہو۔جناب بالکل درست ایساہی کردیاگیاتوکیاپھرآپ کے تئیں آمرکاراستہ روک دیاگیا؟ مگرایساہرگزنہیں ہوسکتاکہ مشرف کو سزامل جائے اورپھرمارشل لاء نہ آئے۔جمہوریت کے فوائد ضرورمگر صرف مختلف خاندانوں کی حکومت سے یہ نہیں مل سکتے بلکہ چابی کے دانت بھی بنانے پڑیں گے تب تالا کھلے گا۔

تاریخ کامطالعہ بتاتاہے کہ جب بھی کوئی ملک مفتوح ہواتواس کی اصل وجہ لاقانونیت‘عدم مساوات مہنگائی کامنہ زوراژدھا‘اپنے ہر اہل ونااہل کونوازناجیسے مسائل سردست رہے۔یادرکھیئے جب تک ہرشخص اپنے فرائض کی انجام دہی میں مستعد نہیں ہوگا‘حکمران اورریاست کے ادنی ترین فرد کے لیئے قانون کااطلاق برابرنہیں ہوگا‘جب تلک سرکاری ہسپتال اورسرکاری سکول میں امراء کے بچے داخل نہیں ہونگے ‘سرکارکی آمدپرروڈ ہرخاص وعام کیلئے کھلانہیں ہوگا اسوقت تک ‘اسوقت تک آمرکاراستہ کھلارہے گا۔اس کے آنے پرمٹھائیاں بانٹی جائیں گی ۔اس پر پھول نچھاورکیئے جائیں گے ۔اورمرض کی شاخوں کوکاٹ کرعلاج کاشوروغل کرنے والے منہ تکتے رہ جائیں گے۔جب تک جڑ ختم نہیں ہوگی پوداپھلتاپھولتارہے گا۔

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174670 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.