معاملہ بہر حال سنگین ہے اور
تشویش ناک بھی چیئرمین نادرا طارق ملک کا استعفیٰ میرٹ کے بول بالے کا نعرہ
لگانے والوں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے حکومت کی نااہلی عیاں ہو چکی ہے
میاں نواز شریف صاحب کا مزاج یقینا زاتی طور پر ایسا نہیں ہے کہ کسی قابل
آفیسر کو اس قدر مجبور کیا جائے کہ اس کے پاس استعفیٰ دینے کے سوا کوئی
راستہ نہ رہے حامد میر صاحب کاکالم پڑھا تو سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ کیا
واقع ہی اب یہ آپے سے باہر ہونے لگے ہیں قابل آفیسران کو اگر اس طرح بے عزت
کر کے گھر کا راستہ دکھانے کا عمل شروع ہو گیا تو کیا ہو گا اس ملک کا اس
قوم کا جو پہلے سے بے شمار مسائل میں گہری ہوئی ہے اور اس شخص کو استعفیٰ
دینے پر مجبور کرنے کے لیے کس قدر گھٹیا طریقہ کا ر اپنایا گیا شرم آتی ہے
بیان کرتے ہوئے بھی میری مراد کے طارق ملک کی بیٹی کو فون پر دھمکیاں دی
جانے لگی اور ایک پڑھا لکھا شریف آدمی قانونی جنگ تو لڑ سکتا ہے ہر مہذب
طریقہ کار اختیار کر سکتا ہے اپنے دفاع میں پھر ایسے حالات میں اگر کوئی
اولاد کو فون پر دھمکیاں دے تو ہوتا یہ ہے کہ وہ شخص حکومت سے استدعا کرتا
ہے کہ اس کو انصاف فراہم کیا جائے لیکن اگر مقدمہ کی دوسری فریق ہی حکومت
وقت ہے تو کوئی کیا کر سکتا ہے اور خدا جھوٹ نہ بولنے دے قانونی جنگ ہو جیت
چکا تھا اب کوئی کچھ بھی کہے تو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا طارق ملک
کے ساتھ ناانصافی کی گئی اور بدترین نا انصافی فون پر دھمکیاں ینے والے یہ
کیوں بھول گے کہ ان کی بھی مایں ہیں بیٹیاں ہیں بہنیں ہیں کل اگر ایساہی
وقت ان پر آجائے تو کیا کریں گے وہ قانونی جنگ میں مقابل فریق کو دلیل سے
ہرایا جاتا ہے دھمکیوں سے نہیں اور پھر ایسا آفیسر جس کے لیے اپنی نوکری سب
کچھ ہو اور وہ ایمانداری اور دیانتداری سے اپنے فرائض منصبی سر انجام دے
رہا ہو اس کے اس ساتھ اس طرح کی گھٹیا اور شرمناک حرکت کرنا کسی بھی مہذ ب
معاشرے مین اس بات کی کسی صورت گنجائش نہیں ہے چاہیے تو یہ تھا وزیر آعظم
فوری طور طارق ملک کو اپنی خدمات سرانجام دینے کا حکم دیتے اور ان لوگوں کو
جو طارق ملک کے خلاف ہیں یا ان کی بیٹی کو دھمکیاں دے رہے ہوتے ان کے خلاف
قانونی کاروائی کا حکم دیتے لیکن یہاں تو سب کچھ الٹا ہو رہا ہے
جب لوگ یہ کہتے ہیں خدا دیکھ رہا ہے
میں سوچنے لگتا ہوں کہ کیا دیکھ رہا ہے
حامد میر صاحب نے اپنے کالم میں تحریر کیا کہ چیئرمین نادرا کہ ساتھ کیے
جانے والے اس سلوک سے مجھے مشرف دور یاد آیا کہ تب صاحفیوں کو اس طرح
دھمکیاں دی جاتی تو تب مسلم لیگ نواز کے راہنماء ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی
کرنے آتے لیکن اب چونکہ میاں نواز شریف صاحب وزیر آعظم ہیں اور مسلم لیگ
نواز کے وہ راہنما ء حکومتی وزیر ہوں گے ان کے پرانے نظریے میں شائد اس لیے
فرق اگیا ہے کہ اب وہ سیاہ و سفید کے مالک ہیں اور حکومتی طاقت کے زور پر
وہ چیئرمین نادرا طارق ملک تو کیا کسی کو بھی بے عزت کر کے گھر جانے پر
مجبور کر سکتے ہیں لیکن کاش ایک لمحے کو وہ یہ سوچ لیں کہ ممکن ہے اس ملک
کی 18کروڑ عوام ان کا احتساب نہ کر سکے وہ اس عوام سے بچ جایں لیکن وہ کیوں
بھول جاتے ہیں کہ میدان محشر میں خدا پاک کیا جواب دیں گے رسول ﷺ کی عدالت
میں کیا منہ لے کر جایں گے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ممکن ہے اس دیس کے
منصف ان کے حق میں فیصلے دیتے چلے جایں لیکن اس دیس کے سارے منصفوں سے اوپر
ایک اور منصف ہے اور وہ سب راز بھی جانے ہے اور سارے حالات بھی دیکھتا ہے
اور اگر اس دیس کی عدالتوں سے کسی کو انصاف نہ ملا اور اگر کسی نے انصاف کے
لیے اس کے دربار میں التجا کی تو پھر وہ کوئی ایسا فیصلہ دے گا کہ ان کا
بدن تو کیا ان کی روح تک کانپ جائے گی اس بات کا دکھ ہے اور شدید دکھ کہ
طارق ملک کے استعفے کی صورت میں ہم ایک اور قابل اور ایماندار آفیسر کی
خدمات سے محروم ہو گے امریکہ میں اس تنخواہ سے کہیں زیادہ تنخواہ اور دیگر
مراعات چھوڑ کر نادرا جیسے قومی ادارے کی سر پرستی کرنے والے شخص کے ساتھ
اس طرح کا سلوک ہوتا دیکھ کر دکھ اور ملال کے سواہ میں تو کچھ کرنے سے رہا
لیکن ایک بات حقیقت ہے اور تلخ حقیقت کے حکومتی طاقت کے زور پر پڑھے لکھے
اور شریف لوگوں کو زلیل کرنے کی یہ روش اگر جاری رہی تو یہ نواز شریف حکومت
کو لے ڈوبے گی ۔۔۔۔طارق ملک صاحب آپ نے ٹھیک فیصلہ کیا جس ملک کے اقتدار کے
ایوانوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی اخلاقی قدریں اس قدر مردہ ہو جایں کے وہ
ایک قابل آفیسر کی خدمات سے زیادہ سے زیادہ دیر فائدہ اٹھانے کے بجائے اس
کی فراغت کے لیے اس قدر گر جایں کہ فون پر بیٹیوں کو دھمکایا جانے لگے تو
وہاں پر اس طرح کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں دوبارہ عرض کر رہا ہوں کہ جنگ میں
دوسرے فریق کو دلیل سے ہرایا جاتا ہے دھمکیاں دے کر نہیں اس قدر بزدلانہ
حرکت کرنے والے ملک اور قوم کے دشمن ہیں اور یہ دھرتی انہیں کبھی معاف نہیں
کر ے گی ۔
وطن کی مٹی گواہ رہنا
|