آج توجیسے پاکستان میں جانوربھی حیران ہیں

؟اَب اِدھر یا اُدھرتذبذب کا شکار حکومت فیصلہ کرے ؟

آج بے مقصد کی ضد پر قائم دہشت گردوں نے آوازِحق بلندکرنے والے صحافیوں کو شہیدکرکے صحافتی برادری کو غم زدہ کردیاہے، شہیدہونے والے صحافیوں کا بس اتناہی قصورتھا کہ اُنہوں نے اپنے پیشے سے حق و سچ کا علم بلندرکھنے کا جو وعدہ کیا تھاوہ دورانِ ڈیوٹی اِسی وعدے کو نبھارہے تھے، اور اِن کے اِس وعدے سے خائف دہشت گردوں نے اِنہیں اپنے گھناشنے عزائم کی تکمیل میں بڑی رکاوٹ جان کر اِنہیں اپنی گولیوں کا نشانہ بناکراپنے راستے ہی سے ہٹادیااگرچہ دہشت گردوں نے سمجھا کہ اُنہوں نے جو کچھ بس اِس سے حق وسچ بلند کرنے والے ڈرجائیں گے مگر شائد وہ یہ بھول گئے کہ وہ اِس طرح کتنے حق و سچ کے علمبردار کو آغوشِ قبرمیں دھکیلیں گے، دہشت گردکتنے حق و سچ کے علمبرداروں کو ماریں گے ، دہشت گردوں کے اِس فعلِ حرا م سے تو ہرقدم قدم پر حق و سچ کے علمبردار اور زیادہ ہی جنم لیں گے ، اور آج اِسی طرح اِس بات کوبھی دہشت گرد اچھی طرح اپنی بندوقوں کی نالیوں، گولیوں اور ٹریگرزسے باندھ لیں کہ ظلم و ستم سے یہ اپنے گھناشنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے جیساکہ شاعر نے بھی اپنے شعرمیں دہشت گردوں کو للکارتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ:۔
آوازِ حق سِتم سے دبائی نہ جائے گی
فرمانِ حق سِتم سے مٹایانہ جائے گا
خُونِ وفاسے جس کوفروزاں کیاگیا
باطِل سے وہ چراغ بُجھایانہ جائے گا

گزشتہ دِنوں دہشت گردوں نے حق و سچ کی آواز بلندکرنے والے خبرراساں ادارے سے وابستہ صحافیوں کو اپنی خونی گولیوں کا نشانہ بناکر سرزمینِ پاکستان کو تین نہتے صحافیوں کے مُقدس خُون سے رنگ دیاہے ، آج کراچی میں پیش آئے اِسی المناک سانحے پر نہ صرف صحافی برادری بلکہ مُلک کا ہر شہری غم وغصے میں مبتلاہے اور اِس کے لب پہ بس یہی سوالات ہیں کہ آخردہشت گرد حق و سچ کی آوازبلند کرنے والوں کا خُونِ مقدس بہاکرکیا چاہتے ہیں..؟وہ اپناآپ منوانے کے لئے معصوم اِنسانوں کا خون بہاکر کیا اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوجائیں گے..؟اور کیا وہ حکومتی رٹ کو چیلنچ کرکے خود بھی سُکھ سے زندہ رہ سکیں گے ..؟ایک طرف عوام دہشت گردوں کی دہشت گردی سے پریشان ہیں تو وہیںاور دوسری جانب حکومت ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں قدم قدم پرتذبذب کا شکارنظرآتی ہے....سمجھ نہیں آرہاہے کہ حکومت دہشت گردوں کا مذاکرات یا قوت سے قلع قمع کرنے میں کیوں بغلیں جھانک رہی ہے..؟آج قوم حکومت سے یہ سوال بھی کرتی ہے کہ صحافیوں ، فورسز، طالبعلموں، ڈاکٹروں، وکیلوں، علماءاکرام ، دانشوروں ،تبلیغی نمائندوں، پولیو ورکرزاور اِسی طرح ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے محب وطن پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بناکر قبرکی آغوش میں دھکیلنے والے دہشت گردوں کے سامنے یہ کیوں بے بس ہے...؟ آج ساری پاکستان قوم حق و سچ کا پرچم بلند کرنے والی صحافی برادری کے ہر ادنی و اعلیٰ فرد اور ہر اُس پاکستانی شہری کے ساتھ شابہ بشابہ کھڑی ہے ، جو دہشت گردوں کی دہشت گردی کا نشانہ بن گئے ہیں، اوراِسی طرح آج ساری پاکستانی قوم اِس عزم کا بھی اِظہارکرتی نظرآتی ہے کہ مُلک سے دہشت گردوں کی دہشت گردی کے خاتمے تک یہ چین سے نہیں بیٹھے گی۔

اگرچہ اِس سے انکارنہیں ہے کہ آج سرزمینِ پاکستان میں دہشت گردی اِن دِنوں اتنی عام ہوگئی ہے کہ اِس پر سرزمینِ پاکستان پر پائے جانے والے جانوربھی حیران ہیں اوہ و ہ بھی یقینایہ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا یہی اِنسان کی اِنسانیت ہے کہ سرزمینِ پاکستان پہ اِنسان ہی اِنسان کو ایسے قتل کررہاہے کہ کوئی جانوربھی اپنے دُشمن کو ایسے نہیں مارتاہے کہ آ ج جیسے سرزمینِ پاکستان کے اِنسان اِنسان کو مارکر کسی نہتے اِنسان کا خُون پانی کی طرح بہارہے ہیں جس پر جانوروں کی جانوری بھی حیران ہے،اور اَب توجانوروں کی اِس حیرانگی کو دیکھ کر مجھے بھی ایسالگتاہے کہ جیسے آ ج جانور اللہ سے شکرانے کے طورپر یہ دُعاگو بھی ہوں گے کہ ” اے تخلیق کائنات کے مالک اچھاہے کہ تو نے ہمیں اِنسان نہیں بنایاورنہ ہم اِنسان بن کر اِنسان کو مارکرجہنم اپنامقدرایسے ہی بنالیتے جیسے کہ سرزمینِ پاکستان کے اِنسان دہشت گردی کرکے اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنارہے ہیں یا اگرہم جانوراِنسان ہوتے اور بدقسمتی سے اِسی بنیاد پر پاکستان میں بستے ہوتے تو ہم بھی کسی نہ کسی دن کسی دہشت گرداِنسان کے ہاتھوں ماردیئے جاتے...تو ہمارے ناحق مرنے پر اِنسانیت یوں ہی رورہی ہوتی جیسے کہ آ ج حق و سچ کی آوازبلندکرنے والے اِنسان اور کسی عالمِ دین کی شہادت پر اِنسانیت سوائے رونے دھونے کے کچھ نہیں کرپارہی ہے، یکدم ایسے ہی ہمارے مرنے پربھی اِنسانیت روتی اور کیا کرتی... پھر اگلی کسی دہشت گردی میں کوئی معصوم اِنسان مرجاتا...اے مالک ِ کائنات ..اچھاہوا کہ تو نے ہمیں جانورہی رکھاہے ..آج کم ازکم ہم اپنی جانوروں والی زندگی گزارکر زندہ توہیں ، اور ہم اِنسانوں کی طرح مرنے سے تو بچ گئے ہیںناں، اے ر بِ ِ کائنات..! تیرے اِس احسان پر ہم جتنابھی شکربجالائیں وہ بھی کم ہیں کہ تونے ہمیں جانورہی رکھاہے اِنسان نہیں بنایاہے ورنہ.. ورنہ ..ہم بھی اِنسانوں کے ہاتھوں جانوروں سے بترہوکر مررہے ہوتے...“ بہرکیف ..!اِن ساری باتوں کے قطع نظریہ کہ ہماری سرزمین پر جتنے بھی قتل ہورہے ہیں اِس میں ہمارے حکمران بھی اتنے ہی شاملِ حال ہیں جتنے کہ آج دہشت گرد ذمہ دارہیں کیوں کہ حکمرانوں نے ماضی میںاِن ہی دہشت گردوں کو سرپربیٹھایااور اَب اِنہیں جب خُود ہی کھینچ کھینچ کر نیچے گرارہے ہیں تو دہشت گردقوم کے دُشمن بن گئے ہیں تب ہی تو بقول شاعرنے یوں کہاہے کہ:۔
مٹائے نقشِ حق حیلہ گروں نے
جلائے باغ اپنی نفرتوں نے
شہیدوں کی یہ لاشیں کہہ دہی ہیں
کیا ہے قتل ہم کو رہبروں نے
 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 1022289 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.