حکمرانوں کو خط

بخدمت جناب وزیراعظم پاکستان نواز شریف
بخدمت جناب پرویز خٹک وزیراعلی خیبر پختونخواہ
بخدمت جناب آئی جی پی خیبر پختونخواہ
بخدمت جناب آئی جی جیل خانہ جات

جناب عالی!
میں بحیثیت شہری اور صحافی کے آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں امید ہے آپ جواب دینا پسند فرمائیں گے-

جناب والا! کیا اس ملک میں غریب اور امیر کیلئے الگ قانون ہے کہ جو جتنا بڑے عہدے کا مالک ہوگا اس کیلئے قانون بھی الگ ہوگا اور اس کیلئے الگ راہیں نکالی جائینگی-کیونکہ خیبر پختونخواہ میں پولیس کو دئیے جانیوالے اسلحے کے میگا سکینڈل میں پولیس کو غلط اور بیکار اسلحہ دینے والے ایک سابق آئی جی کو احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے ہتھکڑیاں نہیں لگائی گئیں جبکہ اسی کیس میں گرفتار ہونیوالے دو دیگر افراد کو ہتھکڑیوں میں پیش کیا گیا اس کا مطلب یہی ہے کہ یہاں پر جو جتنے بڑے عہدے کا مالک ہوگا اس کیلئے قانون بھی الگ ہوگا-

ایک اور سوال جو میں آپ سے کرنا چاہتا ہوں کہ خیبر پختونخواہ پولیس کے جو جوان متنی سمیت مختلف علاقوں میں ہیلمٹ اور جیکٹ پہنے دہشت گردی کے واقعات میں مارے گئے کیا ان کی موت کی تحقیقات ہونگی کہ بلٹ پروف کے ہوتے ہوئے کس طرح یہ لوگ مارے گئے اور گولیاں کی جسم کے اندر گزر گئی کیا اس کی سزا سزائے موت نہیں کیونکہ دانستہ یا نادانستہ کسی کیلئے موت کا سامان فراہم کرنا بھی قتل ہی ہے تو کیا آپ اپنے فورس کے جوانوں کا پوچھنا چاہیں گے اور ان واقعات کی تحقیقات کرینگے کہ کس کی وجہ سے یہ واقعات پیش ہوئے اور اس شخصیت کے خلاف کارروائی کی جائیگی-

اسی کے ساتھ بحیثیت شہری میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ پولیس کو دئیے جانیوالے اسلحہ ہمارے عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ تھا جو کرپشن کی نذر ہو اور پھر دھوکے میں مارے جانیوالے پولیس اہلکاروں کو 30 لاکھ روپے شہداء پیکج کے نام پر دئیے گئے وہ تو حکمرانوں کے جیبوں کے پیسہ نہیں تھا بلکہ اس ملک کے عوام کا پیسہ تھا - ٹھیک ہے کہ انہوں نے قوم کیلئے جانیں دیں لیکن جس نے انہیں غلط جیکٹ بلٹ پروف کے نام پر پہنائیں کیا یہ ریکوری اس کے جیب سے نہیں دینی چاہئیے-اور شہریوں کا پیسہ کیوں اس طرح بے دردی سے استعمال ہوا-

اور کیا متعلقہ کرپشن سکینڈل میں ملوث افراد سے ایک ارب 82کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی ہیں جو نیب کے قانون کے مطابق انہوں نے رقم واپس کردی اور ہر چیز سے بری الذمہ ہوگئے اگر کوئی شخص بینک میں دو کروڑ روپے رکھے اور اس پر سود)انٹرسٹ( ماہانہ لیتا رہے تو پھر ایک ارب 82کروڑ روپے کے اس سکینڈل میں جتنے لوگوں نے جتنا پیسا کمایا اس کا منافع ان لوگوں سے لیا گیا ہے کیونکہ یہاں پر)انٹرسٹ (دیکھے جاتے ہیں- اور کیا اگر کوئی عام آدمی چوری کرے تو اس جیل میں رگڑ رگڑ کر مارا جاتا ہے لیکن امیر آدمی اگر چوری کرے تو اسے عزت سے بلایا جاتا ہے -

سب سے آخری سوال کہ کیا جیل میں بیمار ہونیوالے ہر قیدی کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا جاتا ہے جس طرح اسلحہ سکینڈل میں ایک اہم شخصیت کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر وہ اس وقت دل کی بیماری کے نام پر پڑا ہے-کیا مولانا صوفی محمد جس کوپیشاب اور گردے میں مسئلہ ہے ان سمیت دیگر قیدیوں کو فوری طور پر جیل پہنچایا جاتا ہے -اگر نہیں تو پھرعام قیدیوں حکومتی عہدیداروں اور حکومتی مخالفین میں یہ جانبداری کیوں ہے-

امید ہے کہ ان سوالات کے جوابات آپ دینا پسند کرینگے-

والسلام
ایک شہری

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 422044 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More