سابق صدر جنرل ضیاءالحق کی ناقص پالیسی اور ہٹ دھرمی نے
امریکہ اور یہود کو خوش کرنے کیلئے روس کو تباہ کرنے میں پاکستان کو اس جنگ
میں جھونک دیا جو آج تک جاری ہے، اس جنگ نے پاکستان کی معیشت، صنعت،
کاروبار، امن و سکون برباد کرکے رکھ دیاہے، پہلے پہل سعودی فرماں رواں کی
آشیر وار حاصل کرنے کیلئے اسامہ بن لادن کی مکمل سپورٹ کی، پھر امریکہ کے
خوف یا ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر رجحان رہا، بحرکیف پاکستان اور عوام ہی
گزشتہ دس سالوں سے بدحالی کا شکار رہے ہیں ۔ دکھ اور افسوس کی بات تو یہ ہے
کہ ہمارے فوجی جوانوں نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش
کرکے جام شہادت حاصل کی لیکن دوسری جانب چندسیاسی لیڈران افواج کی خدمات کو
بھلا کر طالبانزم کی حمایت کرتے تھکتے نہیں۔۔پاکستان افواج نے عہد کرلیا کہ
اب وہ عوام کے مسائل میں نہیں کودیں گے البتہ وہ پاکستان کے باڈر اور
سیکیورٹی کو بہتر فراہم کرنے میں اپنی تمام تر خدمات پیش کریں گے۔ جمہوریت
کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کریں گے جبکہ جمہوریت کو جب جب ضرورت پڑی
تو پاکستان اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے اپنی جان بھی نچھاور کردیں گے۔
سلام ہو پاکستان افواج کو۔ ۔۔گزشتہ پانچ سالہ جمہوری حکومت پاکستان پیپلز
پارٹی کی رہی ، ان کے دور حکومت میں بھی طالبان منہ چڑھ کر آتے تھے لیکن
سابقہ حکومت جوبڑے عوامی مینڈیٹ کی حامل تھی عوام کو تحفظ باہم پہنچانے اور
ملک کو بیرونی خطرات سے محفوظ کرنے میں ناکام رہی، یہی نہیں بلکہ مہنگائی
اور لوٹ مار کا بازار جو گرم رہا آج تک اس کی تپش محسوس کی جاتی ہے۔ سابقہ
جمہوری حکومت کے اگر بڑے بڑے ناکامیاں گنوانا شروع کردوں تو شائد اخبار میں
کالم کی جگہ کم پڑ جائے ۔۔۔اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت بھی
بھاری مینڈیٹ کا دعویٰ کرتی تھکتی نہیں۔اس حکومت نے تو الیکشن سے قبل عوام
سے وہ سارے وعدے کرڈالے تھے جنہیں کرنا شائد ان کیلئے ناممکن ہے اسی لیئے
ابتک سال بیت گیا ہے مگرکوئی ایک وعدہ پورا ہوتا نظر نہیں آیا۔۔۔ ہاں البتہ
طالبان کے موضوع پر بحث میڈیا کا حصہ ضرور بنی ہوئی ہیں ۔ نواز حکومت کے
وزیراطلاعات پرویزرشیدنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان اور حکومت کے
مذاکرات پر اپنا موقف بیان کیا ہے ان کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف ایسی جنگ
لڑنی ہے جس میں فتح ہو، دہشت گرد نہیں بتاتے کہ انہوں نے دھماکہ کہاں کرنا
ہے توہم سے بھی نہ پوچھا جائے کہ ہم نے کب اور کیسے کاروائی کرنی ہے ہم بھی
ایسی ہی جنگ لڑینگے جیسے وہ لڑرہے ہیں ،آپس کی تقسیم ختم کرکے ایک نکتے پر
متحد ہونا پڑے گا ، طالبان کے حملوں سے مسلح افواج ،پولیس کے جوان یہاں تک
کے بچے بھی محفوظ نہیں رہے ہیں،یہاں عبادت گاہیں بھی دہشت گردی بھی نشانہ
بن رہیں ہیں ،ایسے واقعات کی قانونی ،آئینی اور شرعی حیثیت نہیں ہے ،حقیقت
تو یہ ہے کہ پاکستان کو باہر سے نہیں اندرونی خطرہ ہے ،جوسیاستدان طالبان
کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں ان کی بھی باز پرس ہونی چاہئے ،اب ایک دم طالبان
کاذہن بدلاہے تواس پراجلاس میں ضرورغورکیاجائےگا،طالبان
نےافواج،اسکولوں،عبادت گاہوں اورعام شہریوں پرحملے کیے ہیں،جواب طالبان
کوبھی دیناہو گاکہ انھوں نے حملے کیوں کیے؟ہم جائزہ لیں گے کہ طالبان
کابیان سیاسی ہے یاوہ آئین کے تحت زندگی گزارنے پرتیارہیں،طالبان آئین کے
تحت زندگی گزارنے پرتیارہوگئے ہیں یا نہیں،طالبان نے افواج،اسکولوں،عبادت
گاہوں اورعام شہریوں پرحملے کیے ہیں،طالبان کہتے ہیں کہ وہ بات چیت میں
سنجیدہ تھے اورطالبان تسلیم کررہے ہیں کہ ان کے پاس وفود آئے بھی
تھے،طالبان سے مذاکرات کیلئے ہر اہل شخص کو کردار ادا کرنے کیلئے کہا
ہے،خورشید شاہ کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ طالبان سے مذاکرات میں اپنا
کردار ادا کریں ،ایسے عناصر کو خوش نہ کیا جائے جو دھماکے کرتے ہیں طالبان
کو اس بات کو سمجھنا چاہیے اگر طالبان کا سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ
کھلی حقیقت سامنے آئیگی کہ پاکستان کی عسکری قوتوں، تنصیبات کو مسلسل نا
تلافی نقصان سے دوچار کرنا کیا ایسے عوامل کے بعد بھی مذاکرات کا راستہ
کھلا رکھنا چاہیئے۔ دنیا میں کوئی بھی ملک اپنے سلامتی کو نقصان پہنچانے
والے ملک ہو یا گروہ یا تنظیم ہر گز معاف نہیں کرتا اور نہ ہی ایسے گروہ و
ملک کو معاہدوں ،مذاکرات کی میز پر دعوت نہیں دیتا پھر پاکستان میں مذاکرات
کیوں؟؟ ۔۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم سب اگر امریکہ یا یورپی ممالک کی بات
کرتے ہیں تو نائن الیون کے حملے کے بعد پوری دنیا کے مسلم ممالک میں جس قدر
امریکہ نے بدلے کی جنگ کا دائرہ مسلم ممالک میں پھیلا یا اس سے امریکہ کی
اسلام دشمنی اور نفرت واضع نظر آتی ہے کیونکہ امریکی پالیسیوں کو یہودی
بناتے ہیں اسی لیئے ان کا ہدف بھی اسلام اور اسلامی ممالک کو نقصان پہنچانا
ہوتا ہے چاہے مسلم ممالک قصور وار ہوں یا نہ ہوں ۔۔۔ نائن الیون کی جنگ میں
شام ،افغانستان، عراق اور پاکستان براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔اسامہ بن لادن
کے بعد اب طالبان کو کون مالی اعانت کررہا ہے اور ان کے مقاصد کیا ہیں یہ
اب ڈھکی چھکی بات نہیں رہی ہے۔۔ پاکستانی افواج کی طالبان کے خلاف جوابی
کاروائی پر بیرون ممالک کے وہ کارندے گرفتار ہوئے جنکا تعلق عسکریت پسندی
سے تھا اور وہ مکمل پروفیشنل فوجی ٹیکنالوجی سے آراستہ تھے یقینا ان
پاکستانی طالبان کاتعلق بھارت، اسرائیل، برطانیہ، امریکہ سے ملا ہے۔۔ ان کے
پس پشت طاقتوں میں را،موساد،سی آئی اے کی کارفرما رہے ہیں،پاکستان گزشتہ
کئی سالوں سے جنگی حالات سے دوچار ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن، مولانا سمیع
الحق اور عمران خان کا طالبان کیلئے نرم کوشہ لمحہ فکریہ بھی ہے اور تعجب
بھی۔آخر ان کی ہمدردیاں کیوں ہیں ؟؟ کیونکہ ایک طرف پاکستانی طالبان
پاکستانی آئین کو قبول نہیں کرتے دوسری طرف ملکی تحفظات کو تباہ و برباد
کرنے میں کوئی کسر نہیں کررہے ہیں ،میاں مٹھو کے محاورے کے تحت خود کو اللہ
کے مقرب بندے سمجھ بیٹھے ہیں جبکہ ۔۔۔دین محمدی تلوار سے نہیں ، امن سے
پھیلا ہے۔۔۔ اسی لیئے پاکستانی طالبان میں لا علم، بد عمل، لا شعور، فاسق
عقیدہ، جنت و دولت کے متلاشیوں کو اکھٹا کرکے خود کشی پر اکسایا جاتا رہا
ہے ، یہ نہ تو انسانی اخلاقی اقدار سے وافق ہیں اور نہ ان کا دور دور تک اس
کا اسلام سے تعلق ہے کیونکہ کرائے کے یہ لوگ اسلام کا لباس اوڑھے مسلمانوں
کی نسل کشی کررہے ہیں ۔۔۔اسلامی تاریخ بتاتی ہے کہ ایسے ہی نور الدین زنگی
کے دور میں بھی عالم و فاضل ، زہد و تقویٰ کے پابند یہودیوں نے آقا نامدار
حضور پر نور حضرت محمد مصطفی ﷺ کی روضہ مبارک کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے
مدینہ منورہ کے لوگوں پر اپنی شرافت، روحانیت اور علمیت کی جعلی چادر اوڑھ
کر اپنے مقاصد کو پورا کرنے چلے تھے ۔یاد رکھیئے ہم عوام پاکستانی اسی پاک
بنیﷺ کی امت سے ہیں اور ہر پاکستانی سچا عاشق رسول ﷺ بھی ہے وہ نبی پاک ﷺ
کی حرمت اور دین اسلام و پاکستان کیلئے آپس کے اختلاف کو بھلا کر ایک ہوکر
ان منافقین کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں ان کے صبر کو مزید نہ
آزماؤ یہ اللہ کی محبت اور عشق رسول میں زمین چیر دیں گے جہاں تم جیسے
بھیڑیوں کا وجود دفن کردیں گے ۔۔۔اب وقت آگیا ہے کہ پوری پاکستانی قوم پاک
فوج سے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی طالبان کا مکمل خاتمہ کرنے
کیلئے گرینڈ آپریشن کا مطالبہ کردیںتا کہ ان کی ہستیاں نیست و نابود
ہوجائیں۔۔ ملک پاکستان اور اسلام کو نقصان پہنچانے والی طاقتیں جان لیں کہ
اسلام کے حقیقی شیدائی ابھی زندہ ہیں اور وہ دین محمدی ﷺ کی حفاطت کیلئے
طالبان سے ہیں زیادہ شہادت پیش کرنے والے ہیں ، پاکستانی طالبان جان چکے
ہیں کہ اب پاکستان کی عوام اور افواج ان کے خلاف بھرپور رد عمل کرنے والی
ہے اسی لیئے پاکستانی طالبان گیڈر ،چوہوں، کتوں کی طرح دم دبا کر اور لومڑی
کی چال کی طرح دھوکہ دینا چاہتے ہیں اگر اب بھی نواز حکومت نے ان سے
مذاکرات کی غلطی کی تو خودپاکستان مسلم لیگ نون اپنا وجود کھو دیگی۔۔۔
پاکستان اور اسلام ہے تو سب کچھ ہے ورنہ زندگی حرام ہے ۔۔۔اللہ پاکستان اور
دین اسلام کی حفاظت منافقوں سے ہمیشہ رکھے آمین ثما آمین٭ پاکستان زندہ
باد، پاکستان پائندہ باد٭ |