بکھرے ہوئے تاروں سے کیابات بنے

لوک سبھاانتخابات 2014ء کابگل بج چکاہے،سیاسی جوڑ،توڑکی کوششیں شروع ہوچکی ہیں،ہرپارٹی سبزباغ دکھانے میں مصروف ہے،اب یہ آنے والاوقت ہی بتائیگاجیت کس کی ہوتی ہے، کامیابی کی لکیریں کس کا نصیب بنتی ہیں۔

یہ ملک کسی کانہیں،سب کا ہے،حکمرانی کسی کی نہیں،سب کی ہے،عوام کی مٹھی میں ہندوستان کامستقبل ہے ، فیصلہ اسی کوکرناہے،کہ آنے والے لوک سبھاانتخابات میں کون بنتاہے کروڑپتی،اوروزیراعظم کی کرسی پرکون براجمان ہوتا ہے،یہی مطلب ہوتاہے جمہوریت کا۔

مدھیہ پردیش ،راجستھان،چھتیس گڑھ اوردہلی کے ریاستی اسمبلی انتخاب کے نتائج ہمارے سامنے ہیں،لیکن سب سے زیادہ حیران کن دہلی کی عام آدمی پارٹی کے نتائج ہیں،یقینایہ نتائج اگرکانگریس کیلئے جھٹکاہے، تو بی جے پی کے گلی کی ہڈی بھی ہے۔

دہلی کے نتائج نے یہ ثابت کردیاہے کہ اب لوگ سیاسی پارٹیوں کے لمبے،چوڑے،دعوے سے خوش ہونے والے نہیں ہیں،انہیں وعدہ نہیں،کام چائیے،فالتوبکواس نہیں،صرف ترقی کی بات ہونی چائیے،مندر،مسجد پر سیاست نہیں بلکہ انسانیت کی فلاح وبہبودمقصداورایشوہوناچائیے۔

ہم کسی پارٹی کے طرفداراورجانب دارنہیں ہیں،جوہماری طرف چل کر آئیگا،ہم اس کی طرف دوڑکرجائیں گے، اورجوہمارے ساتھ وفاکریگاہم ان سے بے وفائی نہیں کرسکتے،نہ غداری ہماری فطرت ہے،اورنہ دھوکہ دہی کی تعلیم ہمارامذہب اورہمارادھرم دیتاہے۔

مگرہم ایسے بھی نہیں کہ باتوں کو سن کر یقین کرلیں،اﷲ نے ہمیں دوآنکھیں دی ہیں دیکھنے کیلئے ،ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے سیاسی حکمراں اپنے وعدہ پرعمل کرتے ہیں،یاصرف وعدہ برائے وعدہ ہے،اﷲ نے ہمیں عقل دی ہے، فکر و شعوراورجذبہ احساس دیاہے،اگرکوئی پارٹی اچھاکام کرتی ہے،ہماراضمیرجاگ اٹھتاہے ،ہمارادل بول اٹھتاہے، ان کا ساتھ دو،لیکن جہاں انسانیت کاخون ہوتاہے،اورہمارے سیاسی آقاانسانیت کے خون سے اپنی تاریخ لکھنا شروع کر تے ہیں ،توانسان نماان ظالم درندوں کاساتھ دے کرہم اپنانامہ اعمال سیاہ کرنااپنی غیرت وحمیت کے خلاف سمجھتے ہیں۔

ہرپارٹی کے قیام کااپنامقصدہوتاہے اورہرپارٹی کے اپنے ایشوزہوتے ہیں،پارٹی میں بھی ہرطرح کے لوگ ہوتے ہیں،کوئی رام مندرکامسئلہ اٹھاتاہے ،کوئی لاشوں کی سیڑھی پر چڑھ کر ملک کی ترقی کے بھاشن دیتاہے، کوئی ہمارے خون سے ہرسال ہولی کھیلتاہے،اورمگرمچھ کے آنسوبھی بہاتاہے،کوئی ترقی کی بات کرتاہے،اورملک کوتنزلی کی طرف لیجابھی رہاہے،کوئی اس ملک کو آسمان کی بلندیوں پرپہونچانے کاخواب دکھاتاہے اوروہی اس ملک کو تحت الثریٰ میں ڈھکیلتابھی ہے۔

لیکن ہم عوام اورغریبوں کاصرف ایک ہی مقصدہے،ملک میں امن وامان ہو،ایک صالح اورپاکیزہ معاشرہ کی تشکیل ہو،بات ترقی کی ہو،کمرتوڑکی مہنگائی کا سد باب ہو،ظالم اوربدمعاشوں کوجیل میں بندکردیاجائے، سڑکوں کاجال بچھے،اوردیہاتوں ،شہروں میں بجلی کاصحیح انتظام کیاجائے۔

ہم مسلمان ہیں،اورفخرسے کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں،اسلام کے چودہ سوسال کی شاندارروایتیں ہمارے ورثے میں آئی ہیں،اس کے کسی بھی حصہ کو ضائع کردیاجائے ہم اس کیلئے تیارنہیں ہیں،اسلامی تعلیم،اسلامی تہذیب، ہماری دولت کاعظیم سرمایہ ہے ،اس کی حفاظت اورنگہبانی ہمارادینی اورایمانی فریضہ ہے ،لیکن اسی کے ساتھ ہمیں فخرہے کہ ہم ہندوستانی ہیں۔

اس ملک کو سونے کی چڑیابنانے کیلئے ہم نے اپنی جوانی کے بہترین خون اس میں لگادیئے،اورجب یہ ملک انگریزکے قبضہ میں چلاگیا،آزادکرانے کیلئے دوسوسال تک ہم نے طویل جدوجہدکی اوررگوں میں دوڑنے والے خون سے ہم نے اس ملک کی آبیاری کی،ہمیں ڈرایاگیا،ہمیں ستایاگیا،ہمیں کھولتے ہوئے پانی میں ڈالاگیا۔ خنز یر کے کھال میں بندکرکے تنورمیں ڈالاگیا،جیل خانوں کوہم سے آبادکیاگیا،کالے پانی کی سزائیں ہمیں دی گئیں، لیکن ہم نے ہمت نہ ہاری،اس لئے کہ ہم ہندوستانی تھے،ہندوستان کی حفاظت کی تعلیم ہمارے مذہب نے دی تھی، ہما ر ی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں،اور1947ء میں یہ ملک آزادہوگیا۔

آزادی کے بعداس ملک کاقانون بنا،اورجمہوریت کی بالادستی قائم ہوئی،ہندومسلم ،سکھ ،عیسائی،سب ہوگئے بھائی بھائی،اس کے باوجودمادروطن کے سوتیلابیٹاجیساسلوک ہمارے بھائیوں نے ہمارے ساتھ کیا،حکومت سے ہمیں بے دخل کیاگیا،وزرات عظمی ،وزرات اعلیٰ سے ہمیں دورکھاگیا،تعلیم اورسیاست میں پنپنے کا ہمیں موقع نہیں دیا گیا، مسلمان ترقی نہ کریں اس کیلئے ہرحربے اپنائے گئے،66؍سال گذرنے کے بعدبھی ہمارے مسائل حل نہیں کئے گئے، ہمیں وہ حق دیاگیاجوایک مہاجرکو دیاجاتاہے۔

ہم نے امن وامان کی باتیں کیں،اوراپنے بچوں کوامن وامان کاپاٹھ پڑھایا،توہمارے بھائیوں نے ہم پر الزام تراشیاں کیں اورشک وشبہ کی ترچھی نگاہوں سے ہمیں دیکھا،اوردہشت گردی کے نام پرمسلمان غریب بچوں اورنوجوانوں کوناجائزپھنسایاگیا،تاکہ ہندوستان کے مسلمان خوف اورڈرکے سہارے اپنی زندگی گذاریں۔
ہمارے بھائیوں نے ہمیں بابری مسجدکی شہادت کازخم دیا،اورہم نے تمہیں وزرات عظمی کی کرسی پربراجمان کیا، ملک کے 30؍کروڑمسلمانوں کے جذبات کوتم نے پاؤں تلے رونددیا،اورمسلمانوں نے پل بھرمیں تمہیں معاف کردیا،جنہوں نے اس ملک میں آگ لگائی وہ راج کررہاہے،اورجنہوں نے ہمیشہ تعمیروطن اورامن وسلامتی کی بات کی تم نے اسے جیل میں سڑادیا،چلوہم نے یہ بھی معاف کردیا، اس لئے کہ ہم مسلمان ہیں۔
ایک معمولی واقعہ کوبنیادبناکرمظفرنگرمیں غیرمعمولی فسادپھوٹ پڑا،دیکھتے ہی دیکھتے قتل وغارت گری کا بازار گرم ہوگیا،مسلمانوں کے جان ومال سے وحشیانہ کھلواڑہوتارہا،80؍ ہزارسے زائدمسلمان اپنے گھربارسے محروم رہ کر ریلیف کیمپوں میں زندگی گذارنے لگے،بھگوادہشت گردوں نے ان کے مکان،زمین،جائداد، اور کھیتو ں پر قبضہ جمالیا،لیکن کیایہ سب منظم سازش کانتیجہ نہیں ہے؟

کانگریس پارٹی نے 2004ء میں اپنے انتخابی منشورمیں وعدہ کیاتھاکہ فرقہ وارانہ فسادات کے سدباب کیلئے باضابطہ قانون بنایاجائیگا،اورفسادبھڑکانے والوں کیلئے سخت ترین سزاؤں کاتعین کیاجائیگا،متاثرین کی بازآباد کاری کیلئے خصوصی بندوبست ہوگا؛لیکن یوپی اے سرکاراپنی دوسری میعادکے اختتام کوپہونچ رہی ہے،اوریہ قانون ابھی تک قانون بن کررہ گیا۔

جب ملک میں فسادات ہوتے ہیں تونقصان سبھی کاہوتاہے،اورفسادات کے لپیٹ میں سبھی آتے ہیں، لیکن ہندوستان میں جہاں بھی،اور جب بھی فسادات ہوتے ہیں ،صرف مسلمانوں کاہی نقصان کیوں ہوتاہے؟ انہیں کی جان ،مال ، عزت وآبروپر حرف کیوں آتاہے؟ہمارے ہی نوجوانوں کو گولیوں سے کیوں بھوناجاتاہے؟ اس کامطلب یہ ہے کہ ہندو ستان میں مسلمانوں کی بڑھتی آبادی کوختم کرنے اورہرطرح سے انہیں مفلوج کرنے کیلئے یہ فسادات کرائے جاتے ہیں۔

مسلمانو!تم نے ہمیشہ قیادت کی ہے،لیکن آج دوسروں کے پیچھے چلنااپنی زندگی کابہترین مقصدتم نے کیسے سمجھ لیا، تم تو دنیامیں قائدانہ رول اداکرنے کیلئے اس دنیامیں مبعوث کئے گئے ہو،لیکن غلامانہ زندگی گذارنے پرتم راضی کیوں ہوگئے؟تم امام بن کرآگے چلو،یہ دنیاتمہارے پیچھے چلے گی،لیکن تم نے کبھی ارادہ ہی نہیں کیا،کہ ہمیں امام بنناہے۔

افسوس مسلمانو!اس ملک کوآزادکرانے کیلئے تم نے امامت کی،قیادت کی ،سیادت کی،کمانڈری کی ،سب سے آگے بڑھ کر انقلاب،انقلاب کانعرہ لگایا،انڈیامیں رہنے والے دوسرے بھائیوں کوجگایا،ان کے دلوں میں آزادی کی شمعیں جلائیں،لیکن اس ملک کے آزادہوتے ہی تم پیچھے کیوں ہٹ گئے ؟

تمہاری کئی بڑی بڑی تنظیمیں ہیں ،تمہاری ایک آوازپرکروڑوں کی تعدادمیں لوگ جلسوں اورکانفرنسوں میں آجاتے ہیں،بغیرپیسے کے اپناکرایہ خرچ کرکے لوگ آتے ہیں،اورایک بڑی بھیڑجمع ہوجاتی ہے،لیکن کیاوجہ ہے کہ ان بڑی بڑی تنظیموں میں سیاسی اعتبارسے قیادت کابڑافقدان نظرآتاہے؟

مسلمانو!ایک عام آدمی پارٹی ہے،زمینی سطح پربظاہراس کی کوئی حقیقت بھی نہیں،لیکن جب سچائی اورایمانداری کی بنیادپردلوں کوجگایا،تودہلی دہل اٹھا،دل والے جاگ گئے ،اس طرح عام آدمی پارٹی کو 70میں سے 28سیٹوں میں کامیابی ملی،کانگریس کے 15سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کردیا،تو دوسری طرف بی جے پی کو بھی دھول چٹادی،اور اسے حکومت سازی سے روک دیا۔

لیکن مسلمانو!تم تو ہندوستان کی دوسری بڑی اکثریت ہو، اتنی بڑی طاقت کے باوجودتم نے کیاکیا؟تمہارے صفوں میں ا ٓج تک اتحادکی آواز کیوں نہیں بلندہوئی؟،ہمیشہ صفوں میں انتشار کیوں رہا؟تم اپنے مفادمیں اندھے ہوگئے،اورتمام مسلمانوں کے مفادکوپیچھے چھوڑدیا،چھوٹی چھوٹی باتوں پرتم نے مسجدیں الگ کرلیں،اورمسجدوں کے بیچ میں دیوارکھڑی کردیا،دنیانے تمہیں لڑایا،اورتم لڑگئے،یہاں تک کہ اپنی جماعت تک توڑڈالی۔

آج کفر کی ایک ملت ہے،اورتمہیں نقصان پہونچانے کیلئے انہوں نے اپنے اختلافات ختم کرڈالے ہیں، ان میں کوئی گروہ نہیں،تمہیں بے وقوف بنانے کیلئے وہ لوگ پارٹی کی شکل میں ہیں،ورنہ ان کی صرف ایک پارٹی ہے، یعنی اسلام مخالف پارٹی،اس کے نیچے عیسائی بھی ہیں،سکھ بھی ہیں،یہودی بھی ہیں،اوردوسرے لوگ بھی ہیں،اوران تمام کاصرف ایک مقصدہے کہ تمہیں امامت سے ،قیادت سے،سیادت سے، حکومت کے اعلیٰ اورادنیٰ عہدیداروں سے ،تعلیم سے ،ترقی سے ،عروج سے روک دیاجائے۔

ہم جانتے ہیں کہ ہماری یہ تحریرہمارے اپنے بھائیوں کو شایدبہت بُری لگیں گی ،لیکن سچائی بھی تو اس کے علاوہ نہیں ہے ،کہ ہمارے علماء کرام نے ہرمیدان میں قیادت کی ہے،اورعام مسلمانوں کی راہ نمائی کی ہے اورہندوستان کااسلام اورمسلمان خطرہ میں ہے،ہماری تعلیم پرعیسائیت مشنری کاقبضہ ہے،میڈیا پریہودیوں کی اجارہ داری ہے،اس طرح دیگردردناک ،شرمناک،اورحساس موضوعات پرہمارے علماء کرام کی نظرکیوں نہیں ہے؟

مسائل میں اختلافات توتمہارے گھریلواختلافات تھے،وہ توہمارے گھرمیں رہناچاہئے،وہ اختلافات ہماری قیادت اوراتحادکیلئے حدفاصل کیوں بن گئے،ابھی بھی وقت ہے کہ ہم سوچیں اورغوروفکرکریں اوربڑھتی خلیج کو دورکریں،اورکلمہ واحدہ کی بنیادپراتحادکوفروغ دیں۔
ایک ہوجاؤتوبن سکتے ہیں خورشیدمبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیابات بنے

Khalid Anwar
About the Author: Khalid Anwar Read More Articles by Khalid Anwar: 22 Articles with 30592 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.