امن کو ایک اور موقع۔۔۔۔۔ طالبان سے پھرمذاکرات

وزیراعظم نواز شریف کی دلائل سے بھرپور تقریر کوجہاں سےاسی حلقوں نے تنقید کا نشانہ بنایا وہیں اس تقریر نے کچھ اثر طالبان پر بھی کیا کہ اب وہ مذاکرات کے حق میں ہیں ۔وزیراعظم نواز شریف نے طالبان سے مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کو ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں، دہشت گردی کی کارروائیاں فوراً بند کی جائیں کیونکہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، صرف ہتھیار ڈالنے والوں سے بات ہوگی، آپریشن کا فیصلہ کیا تو پوری قوم ساتھ کھڑی ہوگی، ہم ماضی کے تلخ تجربات کو پس پشت ڈال رہے ہیں تاہم دہشت گردی کی اس صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ڈرون حملے رکوانے کیلئے جو کرسکتی ہے کررہی ہے، یہ ڈرون حملے حکومت تو نہیں کررہی ان حملوں کی آڑ میں عوام کی جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ڈرون حملے پاکستان کرارہا ہے اور نہ ہی شہید ہونیوالے بچے میزائل حملوں کے ذمہ دارہیں،امن ہمارا انتخاب نہیں منزل ہے، آگ اور بارود کا یہ کھیل اب ختم ہونا چاہئے، شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے چار رکنی کمیٹی کا اعلان بھی کیا جس میں وزیراعظم کے خصوصی معاون عرفان صدیقی، رحیم اللہ یوسف زئی، میجر (ر) محمد عامر اور سابق سفیررستم شاہ مہمند شامل ہیں جبکہ وزیرداخلہ چوہدری نثار کمیٹی کی معاونت کریں گے اور وزیراعظم نے خود مذاکراتی عمل کی براہ راست نگرانی کرنیکا بھی اعلان کیا ہے۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہر مسلمان جانتا ہے کہ اسلام میں ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، ایک عام پاکستانی با خبر ہے کہ یہ رویہ اسلامی احکامات کے خلاف ہے اور دنیا کا کوئی مفتی اور عالم اس کے جواز کا فتویٰ نہیں دے سکتا، پاکستان سے لے کر سعودی عرب تک تمام علماءمتفق ہیں کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں، وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے آخری رسول حضرت محمدﷺ نے اپنے آخری خطبے میں اسی کی تاکید فرمائی، آپ نے ایک لاکھ سے زائد صحابہ ِ کرام کے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا: یہ کون سا مہینہ ہے؟۔ کیا یہ حج کا مہینہ نہیں ہے؟ سب نے جواب دیا: یا رسول اللہ ﷺیہ حج کا مہینہ ہے۔ پھر آپﷺ نے پوچھا۔ آج کون سا دن ہے؟ کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ سب نے کہا! جی ہاں یا رسول اللہﷺ۔ پھر آپﷺ نے پوچھا:یہ کون سا شہر ہے؟ کیا یہ شہرِ امن نہیں ہے۔ سب نے کہا جی ہاں یا رسول اللہﷺ۔ اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا: تمہارا خون، تمہارا مال، تمہاری عزتیں اسی طرح محترم ہیں جس طرح یہ مہینہ، یہ دن، اور شہر مکہ محترم ہیں۔ اسی بات کو آپ ﷺ نے ایک اور موقع پر یوں بیان کیا کہ انسانی جان کی حرمت بیت اللہ کی حرمت سے زیادہ ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ انسانی جان کے احترام میں اس سے بڑی بات نہیں کہی جا سکتی جو ہمارے پیارے رسولﷺ نے فرمائی ہے، یہی بات ہماراآئین بھی کہتا ہے۔ اس لیے ہر پاکستانی کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت حکومت کی دینی اور آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا ہر واقعہ میرے لیے تکلیف دہ تھا، میں اس ماں کے دکھ کو جانتا ہوں جسے اپنے جوان بیٹے کی لاش کو بوسہ دینا پڑے، میں اس باپ کے غم کو سمجھتا ہوں جسے اپنا بیٹا اپنے ہاتھ سے قبر میں اتارنا پڑا، میں نے اسکول یونیفارم میں ملبوس پھولوں جیسے ان معصوم بچوں کو دیکھا ہے جن کے وجود خون میں نہلا دیے گئے!۔ انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک ہر ماں ایک جیسی ہے، وہ فاٹا میں ڈرون حملے میں نشانہ بننے والے کسی بے گناہ بچے کی ماں ہو یا پشاور اور راولپنڈی میں خودکش حملے کی نذر ہونے والے کسی مبشر کی ماں ہو، سب کا دکھ میرا دکھ ہے اور میں اسے محسوس کرتا ہوں، ڈرون حملوں کو رکوانے کے لیے حکومت جو کچھ کر سکتی ہے، وہ کر رہی ہے لیکن ہم ان لوگوں کی کارروائیوں سے بھی صرف نظر نہیں کرسکتے جو ڈرون حملوں کو جواز بنا کر بے گناہ پاکستانیوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ اس تقریر کے جواب میں کالعدم تحریک طالبان نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان شوریٰ کا اجلاس طلب کرلیا ہے حکومتی پیشکش کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں، مذاکرات کےلیے تمام امور کا جائزہ لیا جائےگا آئندہ چندروز میں شوریٰ اپنے فیصلے سے آگاہ کرے گی، اس پروپیگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں کہ ملافضل اللہ بات چیت کے حق میں نہیں،تحریک طالبان پاکستان مولوی فضل اللہ کی قیادت میں متحد ہے جبکہ پنجابی طالبان اورجنود الحفصہ نے بھی مذاکرات کی پیشکش قبول کرتے ہوئے بات چیت شروع ہوتے ہی ملک میں دہشت گرد کارروائیاں روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی مسلم لیگ (ن)کو جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں نوازشریف نے پاکستان کو تباہی سے بچالیا،مولانا فضل الرحمن،منور حسن ،عمران خان اور سمیع الحق مذاکرات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہاکہ شوریٰ اجلاس کے بعد مذاکراتی کمیٹی پر رائے دیں گے ، ٹی ٹی پی میں دھڑے بندی نہیں ، ترجمان نے کہاکہ کمیٹی میں شامل افراد مجھے قابل قبول ہیں تاہم اس کا فیصلہ مرکزی شوری کرے گی ،ادھر کالعدم تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ نیٹو اور امریکا شمالی وزیرستان میں آخری معرکہ لڑنا چاہتے ہیں، ہم نے ہمیشہ مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے،مسلم لیگ ن یاد ر کھے کہ لڑائیوں کے بیج بونا آسان مگر فصل کاٹنا مشکل ہوتی ہے،امریکا پاکستان میں انارکی پھیلانا چاہتاہے۔شمالی وزیرستان کے عوام کو ہجرت پر مجبور کیا گیا تو تجزیہ نگاروں اور دانشوروں کو بھی گھر چھوڑنا پڑیں گے۔ ان سب بےانات کی روشنی میں تو یہی لگتا ہے کہ حکومت اور طالبان اب مذاکرات کے حق میں سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں ۔جبکہ سیاسی پارٹیاں اس کے حق میں دکھائی نہیں دے رہیں کچھ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر مذاکرات کے دوران بھی خودکش حملہ کیا گیا تو کیا ہو گا اور دوسری طرف پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی اپنے انٹرویو میں مذاکرات کے خلاف بیانات دئے ہیں ۔لیکن اگر دیکھا جائے تو حکومت کا فیصلہ بہت حدتک درست نظر آتا ہے کیونکہ طالبان اب صرف پاکستان کے ایک شہر میں ہی نہیں ہیں اب وہ پورے پاکستان کے رہائشی علاقوں تک رسائی حاصل کر چکے ہیں اور وہاں پر رہائش پذیر ہیں تو اگر ان کے خلاف آپریشن کیا گیا تو بہت ممکن ہے کہ اس سے عوام کا بھی جانی اور مالی نقصان ہو۔تو اس نظریے سے دیکھا جائے تو مذاکرات بہتر آپشن ہے ،اگر مذاکرات سے یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو بہت سے بے گناہ لوگوں کی جان کو داﺅ پر لگانے سے بہتر ہے کہ اس آپشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔اور اس کے بہتر نتائج نکلنے کے حق میں دعا کی جائے۔ چاہے مذاکرات کیے جائیں یاآپریشن کیا جائے، پاکستان اور عوام کااس لڑائی میں اتنا نقصان ہوچکا ہے کہ بحرحال اب اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکلنا ضروری ہے۔۔۔
Abid Hussain burewala
About the Author: Abid Hussain burewala Read More Articles by Abid Hussain burewala: 64 Articles with 90578 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.