محکمہ تعلیم دوڑ میں بڑے پیمانے
پر مالی بے ضابطیگیوں کا انکشاف ہوا ہے ،جس میں اے ڈی او آفس کے افسران
ملوث ہیں۔دوڑ تحصیل میں او پی ایس پر افسران کی تعنیاتی کے سبب تعلیمی نظام
تباہی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے، تعلقہ دوڑ کے درجنوں گرلز پرائمری اسکوں
میں خواتین ٹیچرز کی قلت کے سبب مرد استاتذہ بھی مقرر ہیں۔جبکہ سپریم کورٹ
کے واضح احکامات اور صوبائی وزیر تعلیم کی جانب سے بھی او پی ایس پر مقرر
افسران کو ہٹانے کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا گیاہے۔ ذرائع کے مطابق
محکمہ تعلیم کی جانب سے اسپیسفک بجٹ اور تعمیری سرگرمیوں کی مد میں مالی
سال 2011-12میں عالمی بینک کے تعاون سے سندہ میں اسکولوں کی حالت بہتر
بنانے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے محکمہ تعلیم کی جانب سے اسپیسفک بجٹ کے کے نام
سے صوبہ بھر کے اسکولوں کو جاری کئے گئے تھے ،ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر
اس رقم میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئی ۔جسکے سبب مالی سال2012-13 میں
کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ،جبکہ رواں مالی سال 2013-14کے لئے اس رقم کو
دوگنا کرتے ہوئے تین ارب روپے کردیا گیا ،مگر چھ ماہ گزرجانے کے باوجود
ابھی تک مذکورہ رقم جاری نہیں کئی گئی ہے ،ذرائع کیمطابق رقم کے اجراء میں
تاخیر کا سبب رقم کی تقسیم کے عجیب طریقے کار کو بتایا جاتا ہے ۔معلوم ہوا
ہے کہ اسکولوں کے کمروں اور بچوں کے داخلہ کے حساب سے رقم مختص کی گئی ہے ،پرائمری
سے ھائر سیکینڈری کے تمام اسکولوں کے لئے مختص لاکھوں روپے کے بجٹ کو خرچ
کرنے کے لئے ریفارم سپورٹ یونٹ (RSU)کی جانب سے مختلف طریقے کار طے کئے گئے
ہیں ۔جس میں غیر نصابی سرگرمیوں،کھیل،اسٹیشنری،لائبریری ،لیبارٹری اور
استاتذہ کے لئے ٹی اے ڈی اے شامل ہے ۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اسکولوں
کے ھیڈ ماسٹرز اور ایس ایم سی چیئرمین کو ایک پروفارما دینے کے احکامات
دیئے گئے ہیں،کہ انکے اسکولوں کو درکار مذکورہ مد میں سامان کی تعداد اور
اقسام کے بارے میں آگاہ کیا جائے ۔پرائمری اسکولوں میں لیبارٹری اور
لائبریری نہ ہونے کے باوجود رقم مختص کرنے اور بچوں کے لئے سیر و تفریح کی
روایت نہ ہونے کے باوجود سیر و تفریح اور اس سلسلے میں استاتذہ کو اخراجات
دینے کے لئے رقم مختص کرنے سے رقم کی خرد برد کے خدشات نے جنم لے لیا ہے ،
ذرائع کے مطابق دوڑ کے گرلز پرائمری اسکولوں کو دس لاکھ روپے جبکہ بوائز
پرائمری اسکولوں کے لئے 36لاکھ روپے دیئے گئے تھے۔مگر افسران نے ملی بھگت
کرکے اس میں سے لاکھوں روپے ہڑپ کرلئے۔اور ریکارڈ میں خانہ پری کرتے ہوئے
درجنوں اسکولوں کو رقم کی تقسیم ظاہر کی گئی ہے ،جسکی تحقیقات کے لئے محکمہ
تعلیم کے حکام کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔معلوم ہوا کہ دو ماہ
قبل چارج سنبھالتے ہی اے ڈی او فی میل میڈم نرگس چوہان نے گرلز اسکولوں کے
آنے والے تمام فنڈز کی تحقیقات شروع کردی ہے،اور سابقہ اے ڈی او کی جانب سے
انہیں ابھی تک تمام ریکارڈ اور تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔جسکے سبب
انہیں دشواری کا سامنا ہے۔
|