آزادی ہر انسان کا پیدائشی حق ہے
کسی انسان کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ظلم و جبر کے ذریعے کسی کی آزادی
کا حق سلب کرے کہ آزادی کے بغیر زندگی کی تمام خوبصورتیاں ماند پڑ جاتی ہیں
چہروں سے مسکان چھن جاتی ہے آزادی نہ ہو تو جینے کا لطف نہیں رہتا غلامی
آزادی کی ضد ہے غلامی سے زندگی بےمقصد ہو کر رہ جاتی ہے زندگی کی کوئی قدر
و قیمت باقی نہیں رہتی اور ایک غلام انسان یا غلام قوم کبھی بھی کسی بھی
حالت میں خوش نہیں رہ سکتی
آزادی کیا ہے اور افراد و اقوام کی زندگی میں آزادی کی اہمیت سے کون آشنا
نہیں آزادی کی قدر و قیمت وہی جانتے ہیں جنہوں نے غلامی کی زندگی گزاری ہو
اور خود کو غلامی کی زندگی سے أزادی حاصل کرنے کے لئے بے شمار قربانیاں دی
ہوں
محض سوچنے یا آزادی چاہنے سے آزادی نہیں ملتی بلکہ آزادی حاصل کرنے کے لئے
مزاحمت کرنا پڑتی ہے اور مزاحمت قربانی مانگتی ہے، کچھ پانے کے لئے کچھ
کھونا بھی پڑتا ہے اور آزادی جیسی نعمت یونہی ہاتھ نہیں آجایا کرتی، آزادی
کے لئے کی گئی مزاحمت کے نتیجے میں آزادی چاہنے والوں کو بہت سی قربانیاں
دینا پڑتی ہیں کئی اندھیری سیاہ راتیں بسر کرنا پڑتی ہیں تب کہیں جا کر
آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہے میلوں خاردار دشوار مسافتیں طے کرنا پڑتی ہیں
تب کہیں جا کر آزادی کی منزل ملتی ہے شمع آزادی کے پروانے دیوانہ وار
مزاحمت کی آگ میں جل کر خاک ہو جاتے ہیں زمیں آزادی کے سینکڑوں متوالوں کے
خون سے سیراب ہوتی ہے تو آزادی کی کھیتی لہلہاتی ہے بہت سے گراں مایہ لعل و
گہر گنوانے کے بعد ہی آزادی کا گوہر نایاب ہاتھ لگتا ہے
مسلمان جو کبھی ایک عالم پر بڑی عظمت و شان سے حکومت کیا کرتے تھے گردش
افلاک کہہ لو یا پھر مسلمانوں کا طرز تغافل جو بعد کے مسلم حکمرانوں نے
تعیش پسندی کی نظر کر دیا اسی تعیش پسندی اور مذہب سے روگردانی نے ان کی
حکومت کا تختہ ایسا الٹ دیا کہ وہ عروج سے زوال کی بستی میں آن گرے بادشاہ
سے رعایا بن گئے انگریزوں کے ماتحت اور غلام بن کر کسمپرسی کی زندگی بسر
کرنے لگے
لیکن چونکہ مسلمان غلامی کے لئے نہیں بلکہ حکمرانی کے لئے پیدا ہوا ہے اور
یہ مسلمان ہی تھے کہ جنہوں نے انسان کو غلامی سے نجات دلا کر آزادی کی حرمت
سے آشنا کیا اور اور انسان کو انسان کی غلامی سے نجات دلا کر انسان کو اس
کا آزاد زندگی بسر کرنے کا حق واپس دلایا کہ انسان آزاد ہی پیدا ہوا ہے اور
اپنی زندگی کے مذہبی و معاشرتی معاملات پوری آزادی کے ساتھ ادا کرنے کا حق
رکھتا ہے اس پر کسی بھی معاملے میں کوئی جبر اور زور روا نہیں ہے
انہی مسلمانوں نے آخر کار اپنی کھوئی ہوئی آزادی حاصل کرنے کے لئے ایک بار
پھر مزاحمتی طرز عمل اختیار کیا اور غلامی کی زندگی پر مزاحمت کی زندگی کو
ترجیح دیتے ہوئے ٹیپو سلطان کی روایت کو کہ‘ گیڈر کی سو سالہ زندگی سے شیر
کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے‘ برقرار رکھتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اپنی
جانوں کو ازادی کی راہ میں قربان کر دیا
اور بالآخر پھر سے آزاد ہو گئے جس کی ایک مثال تو برصغیر پاک و ہند کے
مسلمانوں کی ہے کہ جس کے نتیجے میں ہمارا پیارا وطن پاکستان آج سے باسٹھ
سال قبل ١٤ اگست ١٩٤٧ء معرض وجود میں آیا جس کی آزادی کا جشن ہم ہر سال بڑے
جوش و خروش سے مناتے ہیں اور اپنے رب کی ذات کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے
ہمیں پاکستان کی صورت میں ایک آزاد مملکت عطا کی جس میں ہم آزادی کے ساتھ
زندگی بسر کر سکیں
لیکن آج بھی بہت سی اسلام دشمن قوتیں اسلام اور پاکستان کی بقا و آزادی کو
نقصان پہنچانے کی سازشوں میں ملوث ہیں جو ہماری عسکری طاقت و معیشت کے
منصوبے تیار کرتے ہوئے ہمارے ملک کو دہشتگردی و انتشار کا نشانہ بنا رہی ہے
اب ہم سب مسلمانوں کو متحد ہو کر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں جہاں کہیں
بھی اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کا استحصال کر رہی ہیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ
کرنا چاہئیے
اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام دشمن قوتوں کے شر سے محفوظ رکھے ہماری آزادی و بقا
سلامت رہے ہمارا ملک ترقی و استحکام کی سمت تا ابد گامزن رہے اور ہم ہر سال
آزادی کا جشن قومی یکجہتی اور جوش و خروش سے مناتے رہیں ہمارا سبز ہلالی
پرچم ہمیشہ سربلند لہرات رہے اور اللہ تعالٰی ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم
اس کی عظیم نعمتوں کا سجدہء شکر بجا لاتے رہیں (آمین) پاکستان زندہ باد |