وزیر اعظم نواز شریف کا جعلی ٹو ٗیٹر

اکاونٹ……حقیقت کیا ہے؟
وزیر اعظم نوازشریف کا سماجی رابطے کی عالمی ویب سائیٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر اکاونٹ ایک معمہ سا بنا ہوا ہے۔پچھلے ایک چودہ مہینوں سے زائد عرسہ تک چلنے والا ’’ٹوئٹر‘‘ اکاونٹ کے بارے میں یہ کہنا کیوں ضرری ہوگیا کہ’’وزیر اعظم نواز شریف کا ٹوئٹر پر کوئی اکاونٹ نہیں ہے اور نہ ہی وزیر اعظم ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں‘‘ اب گذشتہ ہفتہ سے یہ اکاونٹ میڈیا میں زیر بحث ہے۔،وزیر اعظم ہاوس سیلیکر یوتھ لون سکیم کی چیئر پرسن اور وزیر اعظم کی دختر نیک اختر مریم نواز تک وضاختیں دے رہے ہیں۔وزیر اعظم ہاوس کہتا ہے کہ’’ وزیر اعظم کا ٹوئٹر پر اکاونٹ ہے اور نہ ہی وہ ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں‘‘

جبکہ انکی صاحبزادی مریم نواز کا موقف ہے۔کہ ’’ ٹوئٹر پر بنائے گے وزیر اعظم کے تمام اکاونٹس یا تو جعلی ہیں یا پھر یہ انکے مداحوں کی جانب سے چلائے جا رہے ہیں‘‘ پچھلے جمعہ کو میڈیانصف شب کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کے جعلی اکاونٹس کو بند کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘‘ لیکن اسی شب کے پچھلے پہر تک اس متنازعہ اکاونٹ کو فالو کرنے والوں کی تعداد میں 12263کے مقابلے میں صرف ایک رات میں12932 تک جا پہنچی۔یعنی 669 افراد نے چند گھنٹوں میں اسے فالو کیا ہے۔

اس ضمن میں حیرت کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے اس شہرہ آفاق اکاونٹ جس کے جعلی ہونے کی دہائیاں دی جاری ہیں کو وزیر اعظم کی صاحب زادی مریم نواز سمیت نامور صحافی،دانشور اور سیاستدان اور دیگر اہم شخصیات ایک سال دو ماہ سے زائد عرصہ تک فالو کرتے رہے ہیں۔لیکن اس وقت وزیر اعظم ہاوس میں بیٹھے تیس مار خانوں سے انکی صاحبزادی تک جو کہ انتہائی باخبر ہونے کی شہرت کی حامل ہیں اس اکاونٹ کے جعلی ہونے سے بے خبر رہے۔ مجھے وزیر اعظم ہاوس کی اس وضاخت پر مکمل یقین بلکہ ایمان ہے کہ وزیر اعظم ٹوئٹر استعمال نہیں کرتے۔کیونکہ انکے پاس اتنا فالتو وقت نہیں ہے۔انہیں ناتواں کندھوں پر بہت بھاری ذمہ داریوں کا بوجھ ’’لادا‘‘ ہوا ہے۔اگر وہ اس بعنی ویب سائیٹ پر بیٹھ کر وقت ضائع کریں گے تو ملک کو مشکلات سے کون نکالے گا؟ دوسرا ابھی تک وزیر اعظم ’’ دنیا کی سیر‘‘ پر نکلے ہوئے ہیں۔ اس سے فرصت ملے گی تو ٹوئٹر سمیت دوسری بیکار ویب سائیٹس پر بیٹھ کر ’’چیٹنگ چیٹنگ کھیلیں گے ناں
مریم نواز کی اس بات کو بھی نظرانداز کرنا نہایت مشکل ہے کہ انکے والد کے نام سے بنائے گے اکاونٹس جعلی ہیں یا پھر یہ انکے مداح چلا رہے ہیں۔فیس بک سے لیکر ٹوئٹر تک جتنی بھی سوشل میڈیا یا سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس کام کر رہی ہیں ۔ان پر مشہور عالمی سطح کے سیاست دانوں،اداکاروں،سائنس دانون،کھلاڑیوں کے مداح انکے نام کے اکاونٹس بنا کر چلا رہے ہیں۔مثال کے طور پر ’’فیس بک‘‘ ’’ٹوئٹر‘‘ سمیت دیگر سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر ’’ بلاول بھٹو زرداری ،آصفہ بھٹو زرداری،شہید ہونے کے بعد بھی انکے نام سے بیشمار اکاونٹس دیکھے جا سکتے ہیں۔ جو انکی پارٹی پالیسیوں اور انکی ذاتی تشہیر کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔لیکن وہ اس بات کا پورا پورا دھیان رکھتے ہیں کہ انکے کسی فعل کے باعث انکے’’ محبوب ‘‘ اور اپنی آئیڈیل شخصیات کی عزت اور توقیر پر حرف نہ آئے……

لیکن کابھی انہیں شکایت پیدا نہیں ہوئی کیونکہ وہ ان کاونٹس چلانے والوں پر اور اکاونٹس بنانے والے اپنے قائدین پر پورا پورا اعتماد اور بھروسہ رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کے ٹوئٹراکاونٹ کو جعلی اکاونٹ کہنے کی نوبت کیونکر آئیقابل غور اور قابل توجہ یہی بات ہے۔کہا جاتا ہے ۔اس اکاونٹ کے بارے میں لاتعلقی کا اظہار کا سبب دو ’’ ٹویٹ‘‘ بنے ۔ایک ٹویٹ کے ذریعے قوم کو اطلاع کی گئی کہ وزیر اعظم قوم سے خطاب فرمائیں گے۔اور دوسرے ٹویٹ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کرنے کا اعلان کریں گے۔اگراس جعلی قرار دئیے جانے والے اکاونٹ میں یہ دونوں ٹویٹ نہ ہوتے تو یہ اکاونٹ کبھی بھی متنازعہ نہ بنتا……اس جعلی اکاونٹ کے بارے میں چودہ مہینے اور کچھ دن تک ’’چپ ‘‘ رہنا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس جعلی اکاونٹ سے پاکستان کا قومی ٹیلی وژن ،مسلم لیگ نواز کے بڑے بڑے عہدے دار، وفاقی اور صوبائی وزرا استسفادہ کرتے رہے ہیں۔اگر یہ اکاونٹ واقعی جعلی ہے تو بھی حکومت اوراسکے کارپردازوں کی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی دیدنی ہے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ جعلساز محض خادم اعلی پنجاب،وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین کو ہی ’’ماموں ‘‘ بنانے کے ماہر نہیں ہیں بلکہ وہ تو پاکستان کے سب سے بڑے طاقتور عہدے دار یعنی وزیر پاکستان کو بھی ’’ ماموں ‘‘ بنانے کے گر جانتے ہیں۔یا وہ یوسف رضا گیلانی ہو ،راجہ پرویز اشرف ہو یا پھر میاں نواز شریف ہو-

جیسا کہ حکومت نے دعوی کیا ہے کہ جعلی اکاونٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔کیا حکومت قوم کو بتانا پسند کرے گی کہ وزیر اعطم نواز شریف کے نام سے جعلی اکاونٹ بنانے اور پھر اسے کامیابی سے چلانے والا باہمت شخص کون ہے ،اور اسکا ملک کے کس حصے ست تعلق ہے۔تاکہ اس باہمت جوان کے ہاتھوں کو بوسہ دیا جا سکے کیونکہ اس نوجوان نے وزیر پاکستان سے متعلق بہت ساری اہم معلومات عوام سے شئیر کی ہیں جو کسی عام پاکستانی کے بس کی بات نہیں ہے۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161138 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.