پتہ لگاؤ..!کیامسائل کا حل جمہوریت میں ہے یا نفاذ آئینِ مصطفیﷺ میں..؟

میں کافی دِنوں سے یہ سوچ رہاتھا کہ وہ بات اور اِس سے متعلق وہ سب کچھ کسی کالم میں کہہ دوں جو ابھی تک میں نہیں کہہ پایاہوں سو اِس کے لئے پتہ نہیں کیوں...؟آج میں نے ہمت کی ہے اور وہ سب کچھ کہنے کا اپنے اندرجذبہ پیداکیاہے آج جس کے لئے میں زیادہ تمہیدنہیں باندھوں گا بس آج میں اپنے دل کی بات اِس شعر سے کہہ دیناچاہتاہوں شاعرکہتاہے کہ:۔
یک گو نہ عِشق رکھتے ہیں جمہوریت سے ہم
آئینِ مصطفیﷺ پہ ہمیں اعتمادہے
عِشق ویقین و نظم سے ہے آبروئے قوم
بنیادِ احتشامِ وطن اتحاد ہے

اَب آؤکہ آج ہم سب مل کر یہ پتہ لگائیں کہ ہمارے مُلک میں جو مسائل اور بحرانوں سے بھر پور یہ جمہوری رسم ورواج والانظام قائم ہے کیاہمارے یہاں اِس کے بغیر (آمریت کے علاوہ) بھی کوئی ایسا دائمی نظام قائم نہیں ہوسکتاہے کہ جس سے ہمیں مسائل سے نجات اور جھٹکارہ حاصل ہوجائے اور شدت پسندوں سمیت سب کو وہ نظام پسند بھی آجائے تو پھر کیوں نہ ہم مُلک میں اسلامی نظامِ حکومت کے قیام اور نفاذِ آئین مصطفی ﷺکے لئے سب مل کراپنی اپنی کوششیں تیزسے تیزترکردیں، بس ہماراشدت پسندوں سے اِسی ایک نقطے پر تو شدیداختلاف ہے تو پھر کیوں نہ اپنے مُلک میں مثالی امن و سکون کے لئے چلوحقیقی اسلامی حکومت اور مُلک میں مثالی نفاذآئین مصطفیﷺ سلسلہ شروع کردیں اور ہی ہاتھوں سے ہم لوگ خودموجودہ جمہور ی نظامِ حکومت کی دلکش اور دلفریب بچھائی گئی بساط کو لپیٹ دیں جس کا ہماراحکمران طبقہ ناکام ہوکر بھی کامیابی کے گُن گاتے نہیں تھکتاہے پتہ نہیں یہ ایسا کیوں کرتاہے...؟اَب اِس کے پسِ پردہ وہ کون سے عوامل اور عناصرکارفرماں ہیں جو ہمارے لوگوں کو اِن کی اصل دینی راہ اور اِن کی حقیقی نفاذِ آئینِ مصطفیﷺ کی روح سے بھٹکاکر اِنہیں جمہوریت جیسی کسی ناکام دنیاوی سمت کی طرف لے جارہے ہیں اوراِس کے ساتھ ہی آج ہم یہ بھی پتہ لگائیںکہ ہمارے لوگوں کو جمہوریت کی لولی پاپ کے مزے دینے والے کون سے لوگ ہیں ...؟

بہرحال ...!آج جبکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ 67سال قبل اسلام کے نام پر جوریاست پاکستان کے نام سے قائم ہوئی تھی،اِس کی اساس ہی آئین مصطفی ﷺ کا نفاذ تھا مگر افسوس کہ اول ہی روز سے اِس ریاست کے حاکموں نے کسی کے چسکے اور بہکاوے میں آکر آئینِ مصطفی ﷺ کے نفاذکو چھوڑ دیااور اُنہوں نے دیدہ ودانستہ جمہوریت کی دیوی کو اپنی بغلوں میںدبا ئے رکھااور اِسے ایسے لئے پھرتے رہے کہ جیسے اِن کی جان ہی جمہوریت کی دیوی میں ہے ا وریہی وجہ ہے کہ آج حکمران طبقہ جمہوریت کی دیوی کی پوجا پاٹ میں اُس حد تک پہنچ گیاہے کہ آج اِس نے جمہوریت کو ہی اپنی تمام تر اُمیدوںاور آزوو ¿ں اور رانائیوں کامحورجا ن لیاہے اور عوام کو بھول کر صرف جمہوریت اور جمہوری طریقو ں کو ہی لے کر چلنے میں جمہوریت کو اپنی بقا و سا لمیت کا ضامن سمجھ لیا ہے اورایک وجہ یہ بھی ہے کہ آج ہمارے حکمران نے یہ بھی سمجھ لیا ہے کہ یہی جمہوریت تو ہے جو دنیا وی اور آخروی زندگیوں میں اِن کی نجات کا ذریعہ ثابت ہوگی ،یعنی یہ کہ آج حکمرانوں اور سیاستدانوں کی صورت میں مُلک اور عوام پر قابض رہنے والے یہی وہ لو گ ہیں جنہوں نے جمہوریت کے چٹکلوں سے عوام الناس کی آنکھوں میں کچھ اِس اندازسے دھول جھونکی ہے کہ اَب تو عوام کی آنکھوں میں چبھتی ہوئی یہ دھول بھی عوام کو تسکین کا باعث محسوس ہورہی ہے جبکہ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج تو عوام النا س کو اِس بے وقعت جمہوریت اور جمہوری عمل کے گزرتے ہوئے لمحات کے ساتھ ساتھ ہونے والے نقصانات نظرنہیں آرہے ہیں مگر درحقیقت اِس کے دنیاوی اور آخروی نقصانات بھی اپنی جگہہ اٹل ہیں اَب یہ اور بات ہے کہ آج ہم عوام اِن جمہوری نقصانات کو سمجھ نہیں پارہے ہیں۔

حالانکہ موجودہ حالات میں میرے مُلک کا کوئی بھی ذی شعور اور پکاوسچااسلام کا پیروکارشخص اِس سے انکارنہیں کرسکتاہے کہ آج بھی جمہوری اور آمرحکمرانوں کے پیداکردہ مسائل اور طرح طرح کے مصنوعی بحرانوں سمیت دہشت گردی ، قتل وغارت گری، لوٹ مار، بھتہ خوری، فرقہ واریت ، لسانیت ،کرپشن ،فحاشی اور بے راہ روی کی شکار بیشترپاکستانی قوم جس کے سینے میں ٹھاٹھے مارتا عِشق مصطفیﷺ کاسمندرمزین ہے اور یہ سمندرقوم کا سینے چیرکر باہرنکلنے کو ہے اورقوم مُلک کے اندر نفاذِ آئینِ مصطفیﷺ کے عمل دیکھنے کو بیتاب ہے توآج ساری پاکستانی قوم اپنے اِسی جذبے کی بدولت یہ چاہتی ہے کہ موجود ہ حالت میں تمام مسائل کا واحد حل مُلک میں نفاذِ آئینِ مصطفیﷺمیں ہے اور اِس کے بغیر ممکن نہیںہے کہ مُلک کو مسائل اور دیگر بُرائیوں سے نجات مل سکے۔اور ایسے میں یقینی طور پر سرزمینِ پاکستان میں بسنے والے ہر مسلمان کی دلی آرزو بس یہی ہے کہ جلدازجلد مُلک میں اسلامی نظام حکومت قائم ہوجائے اور سارے مُلک میں نفاذِ آئین مصطفی ﷺرائج ہوکر سارامُلک امن و امان اور محبت و مساوات اور اتحادو ملی یکجہتی اور حقیقی اسلامی ریاست کا نقشہ پیش کرنے لگے اگرچہ میرے اور بہت سوں کے مجھے جیسے یہ نیک خیالات وجذبات اپنی جگہہ درست ہیں مگرہمارے یہاں برسوں سے جس جمہوریت کے پجاری ٹولے نے اپنے مفادات کے خاطر عوام کو اپنی طرح طرح کی چالوں سے ایسے بیوقوف بنا رکھا ہے کہ عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے تو اِن کے پیچھے پاگلوں کی طرح دوڑے جارہے ہیں اور وہ عوام کو اپنے اشاروں سے نچارہے ہیںاور عوام کی بے حسی اور لاچارگی کا تماشہ کرکے اِسے جمہوریت قراردے رہے ہیں یہ ٹولہ شایدکبھی بھی نہ چاہئے گا کہ مُلک میںنظامِ مصطفیﷺ قائم ہو،اور اِس کا دال دلیہ بندہوجائے مگرپھربھی ہماری کوشش جاری رہنی چاہئے-
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971609 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.