چوہدری برجیس طاہر، سردار یعقوب اور یوم یکجہتی کشمیر

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنے تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں حضرت جابر بن عبداﷲؓ فرماتے ہیں حضورؐ نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس کے امیر حضرت قیس بن سعدبن عبادہؓ تھے سفر میں ان حضرات پر فاقہ آیا تو حضرت قیسؓ نے اپنے ساتھیوں کے لئے اونٹ ذبح کر دیئے جب یہ حضرات مدینہ منورہ واپس آئے تو انہوں نے حضورؐ کو یہ قصہ سنایا حضورؐ نے فرمایا سخاوت تو اس گھرانہ کی خاص صفت ہے۔

حضرت رافع بن خدیجؓ فرماتے ہیں (جب قیس بن سعدؓ نو اونٹ ذبح کرنے لگے تو) حضرت ابو عبیدہ ؓ حضرت عمرؓ کو ساتھ لے کر حضرت قیسؓ کے پاس آئے اور ان سے کہا میں آپ کو قسم دے کر کہتا ہوں کہ آپ اونٹ ذبح نہ کریں (اس سے اونٹ کم ہو جائیں گے اور سفر میں دقت ہو گی) لیکن پھر بھی انہوں نے ذبح کر دیئے۔ حضورؐ کو یہ سارا قصہ معلوم ہوا تو آپؐ نے فرمایا ارے یہ تو سخی گھر کا آدمی ہے اور یہ غزوہء خبط کا واقعہ ہے جس میں صحابہؓ نے خبط یعنی درختوں کے پتے کھائے تھے۔

قارئین! یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اس وقت پاکستان کے تمام نشریاتی واشاعتی ادارے خبروں کی بھرمار کا شکار ہیں پاکستان کے ہر کونے سے بیس کروڑ پاکستانی مل کر کشمیریوں کی حمایت اور کشمیریوں کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کر رہے ہیں حکومت پاکستان سے لے کر تمام صوبائی حکومتیں بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کی حمایت کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں کشمیری شہداء کو سلام پیش کر رہی ہیں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے ماتحت کام کرنے والے تمام ادارے صبح شام ’’وائس آف کشمیر‘‘ بن کر بھارت کے مظالم اور جھوٹ کے تمام پلندوں کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہے ہیں اس قسم کی ایمرجنسی والی صورتحال اور وہ بھی کشمیر کے حوالے سے یا تو بھارت کے ساتھ ہونے والی پاکستانی جنگوں کے دوران دیکھنے میں آئی ہے اور یا پھر اس طرح کے مناظر ہم نے صرف ان ادوار حکومت میں دیکھے ہیں کہ جب پاکستان میں حقیقی معنوں میں کوئی نظریاتی حکومت برسراقتدار آئی تھی یوں دکھائی دے رہا ہے کہ جیسے پندرہ سال سے ’’بلیک ہول‘‘ یا ’’برمودا ٹرائی اینگل‘‘ میں دفن ’’کشمیر کیس‘‘یکدم باہر نکل آیا ہے اور اس کیس نے ایک کہرام برپا کر دیا ہے اس کی وجہ چاہے آپ کشمیری النسل پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا برسراقتدار آنا قرار دیدیں یا پھر اس کی وجہ پاکستان کی عسکری قیادت کی کشمیر کاز کیساتھ ناقابل تقسیم قسم کی وابستگی کہہ لیجئے لیکن سچ یہی ہے کہ آج پوراپاکستان بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اس فرمان کو ایک آواز ہو کر دہرا رہا ہے کہ
’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘

قارئین! کشمیر ہی سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے سب سے بڑے پاکستانی افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے تقسیم ہند اور قیام پاکستان کے بعد ایک افسانہ ’’ٹیٹوال کا کتا‘‘ کے عنوان سے لکھا تھا جس نے بلا مبالغہ پڑھنے والوں کے دل پھاڑ کر رکھ دیئے تھے اس افسانے میں سعادت حسن منٹو ایک پاکستانی فوجی اور ایک بھارتی فوج کی آپس میں دو پہاڑیوں پر بیٹھے ہوئے گفتگو اور گالیوں، پیار ونفرت کے پس منظر میں تقسیم ہند کے بعد انسانی نفسیات پر پڑنے والے اثرات پر بحث کرتے ہیں کسی شاعر نے پنجابی زبان میں تقسیم ہند کے بارے میں یہ بات کہی تھی کہ
’’انہاں اکھیاں دی لالی دسدی اے
روئے تسی وی او، روئے اسی وی آں‘‘

یعنی ان آنکھوں کی سرخی بتا رہی ہے کہ جدائی کے صدمے میں آپ بھی روتے رہے ہیں اور ہم بھی آنسو بہاتے رہے ہیں سعادت حسن منٹو ایک اور افسانے میں قیام پاکستان کے بالکل قریب پہنچ کر ہندوستانی فلم انڈسٹری میں بطور رائٹر کام کرنے کے دوران نفسیاتی تبدیلیوں کی بات بھی کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ عظیم ہندوستانی ہیرو اشوک کے ہمراہ بمبئی میں مسلمان اکثریت والے علاقے سے گزر رہے تھے اور دل ہی دل میں دعا کر رہے تھے کہ یا اﷲ ہم مسلمانوں کی عزت رکھنا کہیں مسلمان احتجاج کرنے والا گروہ ان کے دوست ایکٹر اشوک کو نقصان نہ پہنچا دے جب مظاہرے کی جگہ کے قریب وہ پہنچے تو کچھ مسلمانوں نے انہیں پہچان کر مسرت سے آواز لگائی
’’ اشوک بھائی ادھر پتلی گلی سے نکل لو ‘‘

جب 14اگست قریب آئی تو منٹو ہندوستان کے سب سے بڑے فلمی ادارے میں کام کر رہے تھے اور اس ادارے کے سربراہ ایک ہندوتھے لیکن کام کرنے والے اداکاروں، صدا کاروں، ہنر مندوں، شاعروں، گلوکاروں اور ٹیکنیکل سٹاف کی اکثریت مسلمان تھی اس پر اس ادارے کے ہندو مالک کو ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے دھمکی آمیز خطوط ملنا شروع ہو گئے اور سعادت حسن منٹو خود تحریر کرتے ہیں کہ میں نے دل ہی دل میں خود کو مخاطب کیا
’’منٹو پتلی گلی سے نکل لو‘‘ اور پاکستان آگیا۔

قارئین! اس پس منظر سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ دنیا بھر کے فاشسٹ، جنونی اور انتہا پسند کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ان کی بنیادی نفسیات ایک ہی طرح کی ہوتی ہے کہ وہ اپنے علاوہ کسی دوسرے کے وجود کو تسلیم اور برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہندو سیاسی جماعتوں اور لیڈرز کی یہی انتہا پسندی قائداعظم محمد علی جناحؒ جیسے ’’ ہندو مسلم اتحاد‘‘ کے سب سے بڑے وکیل نے سمجھی اور کانگریس چھوڑ کر مسلم لیگ بنائی اور پوری دنیا میں یہ ثابت کیا کہ برصغیر میں مسلمان اور ہندو دو بڑی اقوام رہتی ہیں اور ہندو نفسیات کی وجہ سے ان دونوں اقوام کا ایک ملک میں رہنا ناممکن ہے اس لئے کلمہ گو مسلمانوں کے لئے پاکستان کا بننا لازمی ہے اور ہندوستان کے وہ تمام علاقے کہ جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ علاقے پاکستان میں شامل ہونگے اسی اصول کی بنیاد پر پاکستان بن گیا وہ تمام ریاستیں کہ جو خود مختار حیثیت سے موجود تھیں ریڈ کلف ایوارڈ اور تقسیم ہند فارمولہ کے تحت انہیں یہ اختیار دیا گیا کہ ان ریاستوں کے عوام حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں کہ وہ اپنی ریاستوں کی ہندوستان میں شمولیت چاہتے ہیں یا پاکستان میں یا کسی اور آپشن پر متفق ہوتے ہیں اس وقت کشمیر نوے فیصد سے زائد مسلم اکثریتی علاقہ تھا لیکن اس کا حکمران ڈوگرہ مہاراجہ تھا اور مہاراجہ نے بھارتی حکمرانوں کے دباؤ میں آکر غیر قانونی طور پر کشمیر کا الحاق ہندوستان کر دیا اس پر جدوجہد آزادی کشمیر شروع ہوئی اور اس اندرونی تحریک کی مدد کرنے کے لئے پاکستان کے قبائلی علاقہ جات سے غیور مجاہدوں نے جوق درجوق کشمیر پہنچناشروع کر دیا یہ علیحدہ بات کہ ان مخلص مجاہدین کے ہمراہ کچھ مجرم ذہنیت کے لوگ بھی جہاد کے پردے میں کشمیر میں داخل ہوئے اور انہوں نے ان جرائم کاارتکاب کیا کہ جن کی وجہ سے مخلص اور رضائے الٰہی کی خاطر جہاد کرنے والے مجاہدین کی شہرت کو بھی نقصان پہنچا آزاد کشمیر کے نام سے ایک علاقہ آزاد کروا لیا گیا مجاہدین جہاد کرتے کرتے سری نگر کے قریب پہنچ گئے قائداعظم محمد علی جناحؒ نے افواج پاکستان کے انگریز کمانڈر انچیف کو حکم دیا کہ بھارت نے چونکہ کشمیر میں فوجیں اتار دی ہیں اس لئے پاکستانی فوجوں کوکشمیر کی طرف بھیجا جائے لیکن انگریز کمانڈر انچیف نے ایک ساز ش کے تحت قائداعظمؒ کے احکامات ماننے سے انکار کردیا سری نگر کے قریب پہنچے ہوئے مجاہدین پاکستانی امداد کے منتظر رہے اور دو دن ضائع ہو گئے اور ان دو دنوں کا فائدہ اٹھا کر ہندوستان نے سری نگرایئرپورٹ پر قبضہ کر کے اپنی فوجیں کشمیر میں اتار لیں اور اسی طرح ریڈ کلف ایوارڈ کے تحت بہت بڑی بدیانتی کرتے ہوئے مسلم اکثریتی پنجاب کے علاقے گرداس پور کو ہندوستان کو دے کر کشمیر تک زمینی راستہ فراہم کیا گیا اور اس راستے سے بھی بھارتی آرمی کشمیر میں داخل ہو گئی اور کشمیر کو آزاد کرنے کا سب سے سنہری موقع پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا۔

قارئین! اس موقع پر بھارت اقوام متحدہ میں خود ’’کشمیر کیس‘‘لیکر پہنچا اور تمام عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا کہ حالات سازگار ہوتے ساتھ ہی کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے گا اور کشمیریوں کو یہ موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی یہ قراردادیں آج بھی ایک زندہ حقیقت ہیں اور ان پر عمل درآمد نہ ہونا بھارتی ہٹ دھرمی، جھوٹ اور بے غیرتی کا کھلا ثبوت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مہذب اقوام عالم کی شرمناک خاموشی کی سب سے بڑی گواہی ہے جو رنگ ونسل کی بنیاد پر آج بھی اربوں انسانوں کے حقوق سلب کئے بیٹھی ہے کشمیر ہی کی وجہ سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان متعدد اعلانیہ اور غیر اعلانیہ جنگیں ہوتی رہیں اور ہزاروں پاکستانی جوانوں نے کشمیر کی خاطر شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔

قارئین! ہم نے ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93میرپور کے سٹیشن ڈائریکٹر چوہدری محمد شکیل کی خصوصی ہدایت پر یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر خصوصی انٹرویوز کا ایک سلسلہ شروع کیا ’’پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر سپیشل اسائنمنٹ شو ود جنید انصاری‘‘ میں وزیر امور کشمیر گلگت وبلتستان چوہدری برجیس طاہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت لاکھ ظلم کر لے کشمیر آزادی حاصل کر کے رہے گا ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں کشمیر کی آزادی پر کھل کر دو ٹوک بات کی ہے آزاد کشمیر کو ہم آزادی کا بیس کیمپ سمجھتے ہیں اور یہاں کسی بھی قسم کی سیاسی محاذ آرائی نہیں کرنا چاہتے یہی وجہ ہے کہ جب پیپلزپارٹی کے اپنے دو اراکین قانون ساز اسمبلی نے اپنے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تو میاں محمد نواز شریف وزیراعظم پاکستان نے فوری نوٹس لیتے ہوئے مجھ سے بات کی اور انتہائی واشگاف الفاظ میں کشمیر میں کسی بھی قسم کی سیاسی جنگ سے بچنے کا حکم دیا کیونکہ اس سے سرحد کے اس پار مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کو غلط پیغام جاتا کہ کشمیری اپنے مسائل تو حل کر نہیں سکتے ہمارا مسئلہ کیا حل کرینگے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور پوری پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کے دل اور جان کشمیریوں کے ساتھ ہیں ہمارا موقف انتہائی واضح اور اٹل ہے ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 ’’پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر سپیشل اسائنمنٹ شو ود جنید انصاری‘‘ میں وزیر امور کشمیر گلگت وبلتستان چوہدری برجیس طاہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیں ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں سینکڑوں اجتماعی گمنام قبریں دریافت ہو چکی ہیں اور بھارت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے مطالبات کو رد کرتے ہوئے ان گمنام قبروں سے ملنے والی شہیدوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروانے سے انکار کرچکا ہے کہ جس سے یہ پتہ چل سکتا کہ کتنی تعداد میں کشمیریوں کو شہید کر کے ان گمنام قبروں میں دفن کیا گیا ہزاروں ماؤں بہنوں کی بیحرمتی کی گئی اور آج بھی ہزاروں کشمیری نوجوان لاپتہ ہیں بھارت نے ریاستی دہشتگردی کی انتہا کر رکھی ہے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر آئے روز بھارتی افواج کی فائرنگ کی وجہ سے آزاد کشمیر کے معصوم شہری شہید اور زخمی ہوتے رہتے ہیں میں یقین دلاتا ہوں کہ پورے پاکستان کا خزانہ کشمیریوں کے لئے حاضر ہے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ اس وقت تمام عالمی برادری سمجھ چکی ہے کہ دنیا کے امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ۔2014 میں امریکی اور ایساف ونیٹو افواج افغانستان سے واپس چلی جائیں گی اور اس کے بعد کا منظر نامہ بالکل تبدیل ہو جائے گا نائن الیون کے واقعات کا سب سے بڑا نقصان تحریک آزادی کشمیر کو پہنچا تھا لیکن اب 2014 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد کشمیر کیس دنیا کا سب سے بڑا کیس بن جائے گا پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کشمیر کے ساتھ بے انتہا محبت رکھتے ہیں اور ہم ترجیحی بنیادوں پر پرامن مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے ہیں چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ میں اس بات پر دل سے یقین رکھتا ہوں کہ بھارت کی طرف سے اپنا گیا یہ موقف غلط ہے کہ پہلے چھوٹے چھوٹے مسائل حل کئے جائیں، آر پار تجارت شروع کی جائے، دیگر معاملات پر بات کی جائے اور مسئلہ کشمیر جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع اور نفرت کی سب سے بڑی وجہ ہے اس پر گفتگو سے گریز کیا جائے بھارت کا یہ موقف بالکل غلط ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا اور بنیادی مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے میں ریڈیو آزاد کشمیر کی وساطت سے اپنے مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ظلم کی رات چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو ایک دن اس کی سحر ہو کر رہے گی اورکشمیر بہت جلد آزاد ہو گا۔

قارئین!ہم نے اسی طرح اسی روز اگلا انٹرویو صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب خان کا کیا سردار یعقوب خان نے کہا کہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد کشمیریوں کی طرف سے میں پاکستانی حکومت اور کروڑوں پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کی آزادی کی خاطر یوم یکجہتی کشمیر علامتی طور پر منانے کے عزم کا اظہار کر کے ثابت کیا ہے کہ کشمیر پاکستانیوں کی رگوں میں خون بن کر دوڑتا ہے کشمیریوں نے آزادی کی خاطر لاکھوں جانیں قربان کردیں لیکن اپنے موقف سے آج تک نہیں ہٹے کشمیر میں بھارت نے فوجی قوت کے بل بوتے پر وہ قتل عام کیا ہے جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ہماری جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اقوام متحدہ میں اعلان کیا تھا کہ ہم کشمیر کی خاطر ہزار سال تک جنگ لڑیں گے اور اسی طرح شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو نے میر واعظ عمر فاروق کا ہاتھ تھام کر آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز کے تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کو یہ کہہ کر متعارف کرایا تھا کہ یہ نوجوان بینظیر بھٹو کا بھائی اور آزادی کی خاطر لڑنے والی کشمیری قوم کا لیڈر ہے ہم آج بھی کشمیر کی آزادی کے لئے متحد ومتفق ہیں۔ ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 میرپور یوم یکجہتی کشمیر سپیشل اسائنمنٹ شو ود جنید انصاری میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ریاست سردار یعقوب خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ترکی اور سعودی عرب کے ساتھ آزر بائیجان اور مصر کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک نے بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی بھرپور حمایت کرنا شروع کر دی ہے ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کشمیر کی تحریک آزادی مذہبی بنیادوں پر لڑی جانے والی جنگ نہیں ہے بلکہ کشمیر میں بسنے والے ہندو، سکھ، ڈوگرے اوردیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں اور کشمیر پر ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کشمیری مسلمانوں کا حق ہے۔ سردار یعقوب خان نے کہاکہ میں وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف اور تمام وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ انتہائی مضبوط وابستگی کا اعلان کیا ہے۔ سردار یعقوب خان نے کہا کہ سابق دور حکومت میں سینٹ کے چیئرمین فاروق نائیک کشمیری تھے، موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خرم دستگیر، خواجہ آصف اور دیگر اکثریتی کیبنٹ ممبران بھی کشمیری النسل ہیں اور اس سب سے بڑھ کر کروڑوں پاکستانی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اس فرمان پر دل سے ایمان اور یقین رکھتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے میں دنیا بھر میں آباد کشمیری تارکین وطن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خوب محنت مزدوری کریں اور پاکستان کو معاشی بنیادوں پر مستحکم کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ فارن ایکسچینج پاکستان بھیجیں پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرتے ہوئے صنعتیں لگائیں تاکہ پاکستان معاشی لحاظ سے مضبوط اور عالمی برادری میں زیادہ طاقت کے ساتھ کشمیر کی آزادی پر کام کر سکے

قارئین! وزیر امور کشمیر گلگت وبلتستان چوہدری برجیس طاہر اور صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے راقم سے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93میرپور پر جو تاریخی گفتگو کی وہ ہم نے آپ کے سامنے ایک خلاصے کی شکل میں رکھی ہے ہم نے اس گفتگو میں محسوس کیا کہ وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کشمیر کی آزادی کے حوالے سے ایک انتہائی ٹھوس اور واضح موقف رکھتے ہیں اور اپنے قائد وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی کشمیر کے ساتھ اٹل نوعیت کی وابستگی بھی انہوں نے منکشف کر دی اسی طرح صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے پاکستان اور آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں اور قیادت کے ایک ہی موقف پر متحد ومتفق ہونے کا اظہار بھی کر دیا یہاں بقول چاچا غالب یہ کہتے چلیں
جور سے باز آئے پر، باز آئیں کیا
کہتے ہیں ’’ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا‘‘
رات دن گردش میں ہیں سات آسماں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ۔گھبرائیں کیا
لاگ ہو تو اس کو ہم سمجھیں، لگاؤ
جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکا کھائیں کیا
ہو لیے کیوں نامہ بر کے ساتھ ساتھ
یارب!اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا
موجِ خوں سر سے گزر ہی کیوں نہ جائے
آستانِ یار سے اٹھ جائیں کیا
عمر بھر دیکھا کیے مرنے کی راہ
مر گئے، پر دیکھیے دکھلائیں کیا
پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا

قارئین!کشمیر کی آزادی کی بات کرنے والے لیڈرز میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ ، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، میاں نواز شریف سے لے کر کشمیری لیڈرز غلام عباس، کے ایچ خورشید، سردار ابراہیم خان، عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ، سردار عبدالقیوم خان، میر واعظ مولوی فاروق، سید علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر شاہ، عباس انصاری، عبدالغنی بھٹ، عبدالغنی لون، سردار سکندر حیات خان، سردار عتیق احمد خان ،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، چوہدری عبدالمجید، راجہ فاروق حیدر، جسٹس عبدالمجید ملک اور تمام قیادت شامل ہے انشاء اﷲ اتحاد اور اتفاق کی برکت سے کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہو گا۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے۔
ایک عدالتی کارروائی کے دوران انگریز جج نے قائداعظم محمدعلی جناحؒ کو ٹوکا اور کہا
’’مسٹر جناح آپ یہ دلیل تیسری مرتبہ پیش کر رہے اور میں اسے مسترد کر چکا ہوں‘‘
قائداعظمؒ نے ایک دوسرے زاویے سے مختلف رنگ میں نکتہ پیش کیا تو انگریز جج غصے میں آکر انگریزی میں کہنے لگا
’’Mr. Jinnah I have spent a lifetime in courts of law, and you are just a child in law yet‘‘
قائداعظمؒ نے جج کی طرف غور سے دیکھا اور فوراًجواب دیا
’’Yes, Father in law‘‘اس پر پوراکورٹ روم قہقہوں سے گونج اٹھا

قارئین!انکل سام امریکہ، برطانیہ، جی ایٹ، جی 20اور بھارت بھی بین الاقوامی قوانین کے باپ بنے بیٹھے ہیں اور انہیں کشمیریوں کی آزادی کی دلیلیں ابھی سمجھ نہیں آرہیں لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کہ اگر یہ بھوت باتوں سے نہ مانے تو کشمیری مجاہدین لاتیں مارنے سے بھی پرہیز نہیں کریں گے۔ انشاء اﷲ کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374529 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More