جمہوری ملک کے لاچار حکمراں

کالم نویس: خالد آفاقی
پچھلے 20 سالوں سے آج تک کراچی نے حالات کے پیش نظر جس تیزی سے اپنے حقیقی وجود کو کھویاہے اس کی تایخ میں مثال نہیں ملتی ،شہر قائد جو 80 کی دہائی میں روشنی اور امن پسندوں کی جنت سمجھا جاتا تھا جہاں تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بے خوف زند گی گزر بسر کیاکرتے تھے اسے سیاسی قوتوں نے محض اپنے مذموم مقصد کیلئے مقتل میں تبدیل کردیا سوچی سمجھی سازشوں کے تحت یہاں اس درجے کا خوف و ہرادس پیدا کیاگیا کہ لوگوں کے دل ودماغ سے امن اور سکون کا نام و نشان مٹادیا جائے اور ان حالات کا فائدہ اٹھا کر دہشت گرد مسیحا کے روپ میں اپنے گھناؤنے چہروں کو چھپا کر عوام کی کھوکھلی سرپرستی اور ہمدردی کا پرچار کیاشہر کے لوگوں میں جس نے ان کی زبانی کلامی ہمدردی کی تعریف کی وہ بھلا ہے اور جس نے ان کے کسی کام میں نقص نکالا سمجھ لو کہ اس کااس دنیا میں وہ آخری دن ہوگا پھر اس مافیا طرز عمل نے معاشرے میں اپنی جڑیں اتنی مضبوط کرلیں کہ اس وقت کے حکمراں بھی ان کا کچھ نہ بگاڑ سکتے تھے حکمرانوں سے حوصلہ افزائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج وہ دہشت گرد عناصر ملک دشمنی جیسے عزائم کے جال بننے کی جرات کر رہے ہیں اور ہمارے حکمراں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک عدالتیں اپنی ملک کی خود مختاری آنچ آنے کے ڈر سے اس جماعت کو دہشت گرد قرار دے چکی ہیں لیکن پاکستان جیسی جمہوری طاقت اتنی جرات پیدا نہ کرسکی کہ اس کے کسی کارندے کو مجرم بھی ثابت کر سکے ایسے میں بے چاری معصوم عوام آخر کس کے در جائیں جبکہ قوم کو یہ یقین ہوچلا ہے کہ ہمارے حکمراں بے ضمیر ،بے بس اور لاچار ہیں یہ اپنی ذات پرکی خاطر تو بدلہ لینا جانتے ہیں لیکن ملک کی خاطر ایک لفظ دشمننان وطن کے خلاف ادا کرنے کی زرا برابر بھی ہمت نہیں رکھتے تو آخر ہم کس زمر ے میں ایٹمی طاقت ہونے دعوہ کرتے ہیں شرم آنی چاہیے ایسے ریاست کے رکھوالوں کو جو محض جھوٹی شان و شوکت کی خاطر ملک کی بقاء و سلامتی کو بیرونی ہاتھوں میں سونپ کر تباہ و برباد کر رہے ہیں، اگر حکمرانوں میں رتی بھر بھی حب الوطنی باقی ہے تو عوام کو بیرونی ایجنٹوں اور ان کے سازشی ہتھکنڈوں سے بچائیں اگر عوام کی زرا برابر بھی ہمدردی کا عنصر حکمرانوں میں ہے تو کراچی کی دہشت گرد جماعت کو کالعدم قرار دینے کی جرات پیدا کریں۔
Khalid Sabir
About the Author: Khalid Sabir Read More Articles by Khalid Sabir : 6 Articles with 3164 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.