ایک تھا صحافی اور نامور سیاستدان۔۔

 آج سے ایک صدی قبل جنوبی پشتونخوا کے ضلع قلعہ عبداللہ کے تحصیل گلستان میں ایک ایسی ہستی پیدا ہوئے جس نے برصغیر سمیت دنیا کے دیگر ممالک اور آزادی پسند تحریکوں پر گہرے اثرات چھوڑیں۔ اس اعظیم ہستی نے اپنی قوم پشتونوں سمیت دنیا بھر کے مظلوم اور محکوم اقوام کی آزادی خودمختیاری اور ان کے وسائل پر ان کے اختیار کے لئے ان گنت جدوجہد کی میں برصغیر پاک و ہند کے آزادی کے اعظیم سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی بات کر رہا ہوں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے چار حصوں میں تقسیم پشتونخوا وطن کو یکجا کرنے کے لئے بڑی اذیتیں برداشت کی انگریزوں اور پاکستانی آمروں کے خلاف مسلسل جدوجہد میں سرگرم رہے۔ پشتونخوا کو جب انگریزوں نے مکمل طور پر مرحلہ وار غلام اور محکوم بنایا اور سرزمین افغانستان کو تقسیم کرکے پشتونخوا وطن کو نو آباد میں تبدیل کر دیا تو پشتون قوم نے وطن کی آزادی اور پشتون قوم کی بقا کے لئے مزاحمت کی جنگ شروع کر رکھی تھی ۔ اور ہر محاذ پر پشتون مجاہد انگریزوں کے ساتھ جنگ میں مصروف عمل تھے ۔ جب پشتونخوا وطن کے آزادی کی جنگ زور اور شور سے جاری تھی ۔ اور پشتون مجاہدین نے انگریزوں کے ناک میں دم کر دیا تھا ۔ تو اسی دوران جنوبی پشتونخوا (برٹش بلوچستان) کے ضلع قلعہ عبداللہ کے تحصیل گلستان کے عنایت اللہ کاریز میں خان عبدالصمد خان اچکزئی نے ایک غازی گھرانے میں آنکھ کھولی ، خان شہید ایک غازی گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے شجاعت اور دلیری اور وطن پر مر مٹنے کے لئے تیار تھے ۔ غازی گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے خان شہید نے اسکول ہی کے زمانے سے انگریزوں کی مخالفت کی اور اس وقت سکول کے طالبعلموں کی ایک کی قیادت کی اور کہتے تھے کہ انگریزوں کا اس سرزمین پر حکمرانی کرنے کاکوئی حق نہیں انگریز ہزاروں میل دور سے آکر ہم پر حکمرانی کرتے ہیں اورہم لوگ جو اس سرزمین کے مالک ہیں غلام بنے ہوئے ہیں۔ اس سرزمین پر حکمرانی کرنے کا حق اس سرزمین کے باشندوں کا ہے۔ خان شہید نے مڈل پاس کرنے کے بعد تعلیم کو مجبوری کے تحت خیر آباد کہہ دیا ا انہوں نے میوں کی تجارت شروع کی اور اس کے لئے خان شہید کو سندھ پنجاب آنا جانا پڑتا تھا ۔ جس کے نتیجے میں خان شہید نے خاصی انگریزی سیکھ لی تھی۔ خان شہید جونکہ بچپن ہی سے انگریزی استعمار کے مخالفت کرنے اور انگریزوں کی حکمرانی کو تسلیم نہ کرنے والے ذہین کے مالک تھے ۔ تو اسی جذبے کے تحت خان شہید نے یہ طے کر لیا تھا ۔ کہ وہ اپنی قوم کو آزادی دلانے کے لیے عملی طور پر میدان میں اُترآئینگے خان شہید نے جب جنوبی پشتونخوا کے پشتونوں کے لئے سیاسی تنظیم بنانے کی کوشیشیں کی تو انگزیز استعمارگروں اور ان کے اینجنٹوں نے خان شہید کو گرفتار کر لیا اور نام نہاد جرگہ کے تحت خان شہید کو سزا دی گئی رائی کے بعد خان شہید ممبئی تشریف لے گئے جہان لندن گول میز کانفرانس میں شمولیت کے لئے جانے والے مہاتما گاندھی اوردیگر رہنماہوں سے ملاقات کی اس کے علاوہ خان شہید نے خیبرپشتونخوا کے رہبر خان باچا خان سے ملاقات کی یہ ان دنوں پشتونوں رہنماہوں کی پہلی ملاقات تھی ۔ خان شہید اور ان کے دیگر ساتھیوں نے انگریزوں کے خلاف بڑی جدوجہد کی بہت سی سختیاں برداشت کی جیل میں بند ہوئے جیل میں خان شہید اور ان کے ساتھیوں پو انگریزوں نے بہت سے مظالم ڈالے اور ان پر تشدد کیا ۔ خان شہید نے پشتونوں اور بلوچوں کی مشترکہ کانفرنس کی صدارت کی ۔ کانفرنس میں جنوبی پشتونخوا (برٹش لوچستان) کے حوالے سے قراردادپیش کی گئی کہ جنوبی پشتونخؤا میں تعلیمی نظام پشتو میں رائج کیا جائے۔ اخباروں اور طباعتی اشاعت کا قانون خان شہید کے جدوجہد میں عمل میں آیا اس سے پہلے انگریز استعمار گروں نے جنوبی پشتونخوا اور ریاست بلوچستان میں اشاعت پر مکمل پابندی عائد کی ہوئی تھی۔ خان شہید اور ان کے دیگر ساتھی جب جیل سے رہا ہوئے تو خان شہید نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر چندہ کیا اور یوسف عزیز مگسی جو خان چہید کا دوست تھا کہ قلمی نام عزیز کی مناسبت سے عزیزالیکٹرک پریس پرنس روڈ کوئٹہ میں لگایا ۔ اور اس کے ساتھ ہی خان شہید نے ریاست بلوچستان اور برٹش بلوچستان (جنوبی پشتونخوا ) کا پہلا اخبار استقلال نکالا ۔ ان شہید نے ١٩٣٨ کے اوائیل میں استقلال اخبار پہلی مرتبہ اپنی ادارات میں شائع کی ادارتی کمیٹی میں محمد ایوب خان اچکزئی ، میر محمد مرغزانی ، شہبازخان شیروانی ، محمد حسن ار حسین تلوی شامل تھے۔ خان شہید نے پشتونوں کی قامی خودمختیاری اور عوامی حق حاکمیت کے لئے ١٩٣٨ ہی میں انجمن وطن کے نام سے سیاسی جماعت بنائی جس کے صدر خان عبدالصد خان منتخب ہوئے عالمی جنگ چیڑ گئی تو انجمن وطن نے اپنے طور پر انگریز سے عدم تعاون کی پالیسی اختیار کر لی اور پر ١٩٤٠ میں کانگریس نے جب انگریز کو نکالنے کے لئے ہندوستان چھوڑدو تحریک کا نعرہ لگایا تو انجمن وطن نے اپنے طور پر اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے بے پناہ کوشیشیں کی اور تحریک میں پیش پیش رہے ۔ اسی بنا پر انگریزوں نے خان شہید کو ساتھیوں سمیت ١٩٤٢ میں گرفتار کیا ۔ اس تحریک کے دوران انگریزاستعمارگروں نے پشتون قامی تحریکوں انجمن وطن اور خدائی خدمتگار تحریک کے خلاف کچھ زیادہ مظالم روارکھے ہزاروں وطن دوست کارکنوں کو ملک بدر کیا ہزاروں کو لمبے عرصے کے لئے جیل میں بند کردیا ۔ اور بہت سے کارکنوں کو شہید کر دیا ۔ لیکن اس کے باوجود بھی خان شہید اور اس کے ساتھیوں نے پشتونخوا وطن کے آزادی کے لئے ہونے والے جدوجہد کی کمی بجائے شدت اختیار کی خان شہید مسلسل جدوجہد کرنے والے اعظیم رہنما تھے ۔ خان شہید نے کھبی بھی ظالموں کے سامنے سر نہیں جھکایا خان شہید جیسے اعظیم رہنماہوں کی بدولت برصغیر پاک و ہند کو آزادی نصیب ہوئی ۔ انگریزوں نے سرزمین پشتونخوا پر جب قبضہ کر لیا تو انگریزوں نے اسے چار حصوں میں تقسیم رکھا ۔ انگریزوں کے جانے کے بعد یعنی پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد بھی پشتونخؤا وطن کی چار حصوں جنوبی پشتونخوا جسے بعد میں ریاست بلوچستان میں ضم کر دیا جو غیر آئینی اقدام ہے ۔ خیبر پشتونخوا کو سرحد کا نام دیا گیا ۔ وسطی پشتونخوا وزیرستان اور باجوڑایجنسی ، خیبر ایجنسی کو فاٹا جبکہ میاں والی اور اٹک کو پنجاب میں شامل کرکے انگریزوں کی تقسیم کو برقرار رکھا جس کے خلاف خان شہید نے مسلسل جدوجہد کی انگریزوں کے نکلتے ہی خان شہید کو انگریزوں کی پیروکاروں نے گرفتار کیا ۔ انگریز استعمارگروں کے پیروکاروں کو علم تھا کہ اگر خان شہید کو آزاد چھوڑدیا جائے تو وہ پشتونخوا وطن کو استعمارگروں کے چنگل سے آزاد کر دے گا اور استعمارگروں کے عزائم خاک میں مل جاہیں گے ۔ اک طرف سے انگریز کے جان نشینوں نے خان شہید کو گرفتار کیا تو دوسری جانب انگریزوں کے جاتے ہی خیبر پشتونخوا استعمارگروں نے سینکڑوں پشتونوں کو گولیوں سے بوند ڈالا باچا خان اوور ان کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ۔ تمام جیل خانے پشتونوں کے آزادی پسندوں سے بھر دئیے ۔ ١٩٥٠میں جب محمد ایوب خان اچکزئی کی سرکردگی میں جنوبی پشتونخوا کے سینکڑوں پشتونوں نے آزاد افغانستان ہجرت کی کوشش کی تو توبہ اچکزئی کے علاقے میں استعمار گروں نے ان پر حلمہ کردیا عبدالرحمان اچکزئی اور دوسرے بے شمار لوگ استعمارگروں کے وحشت کا شکار ہوئے ۔ استعمارگروں نے ان بے گناہ لوگوں پر بمباری کر کے انہیں شہید کر دیا ۔ فرنگیوں کے زمانے میں دہیے گئے تمام شہری حقوق بھی ختم کر دئیے گئے ۔ اور اسی دوران ١٩٥٠ میں جنوبی پشتونخوا اور ریاست بلوچستان کے پہلے اخبار استقلال پر پابندی عائد کی گئی ۔ جب ١٩٥٤ میں اسمبلی تھوڑ دی گئی تو خیبر پشتونخوا ، جنوبی پشتونخوا ، سندھ اور بلوچ ریاستوں کو ختم کرکے ان کو استعمارگروں کے قبضے میں دیکر بنگلہ دیش کے مقابلے میں ون یونٹ بنا دیا گیا تاکہ بنگالیوں کو اقلیت میں تبدیل کرکے ایک صوبے کے عوام کو فئدے دینے کے لئے راہ ہموار کی گئی ۔ ون یونٹ کے سب سے پہلے خان شہید نے مخالفت کی جس کی بنا پر خان شہید کو گرفتار کرکے جیل میں بند کر دیا ۔ خان شہید نے ایک خودمختیار اور متحدہ پشتون صوبہ یعنی چترال سے بولان تک پشتونستان بنانے اور اس میں محنت کش اور محب وطن عوام کی منتخب حکومت ان کا اختیار پشتونوں کو دینے اور پشتو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے اور پشتون معاشرہ بنانے کیلئے تحریریں لکھی اور جدوجہد کی خان شہید نے مختلف پشتون رہنماوں کو خطوط ارساں کئے ۔ رہائی کے بعد خان شہید نے فورا جنوبی پشتونخوا کے پشتونوں کے لئے سیاسی جماعت ورور پشتون (بھائی پشتون )کے نام سے بنائی ۔ خان شہید صدر اور ہاشم خان غلزئی سیکرٹری جنرل ہوئے تو خان شہید کو جولائی ١٩٥٥ میں دوبارہ گرفتار کیا گیا ۔ ایک سال کے بعد خان شہید کو ١٩٥٦ کے آخر میں رہا کردیا گیا اسی دوران مختلف قومیتوں کے اتحاد کی کوششیں ہوئی ۔ آخر کار کوششیں ١٩٠٦ ہی کو کار آمد ثابت ہوئے اور نیشنل عوامی پارٹی کے نام سے ملک گیر سطح پر جمہوری قوتوں کا اتحاد وجود میں آیا نیشنل عوامی پارٹی نے ون یونٹ کے خلاف تحریک چلائی اور صوبوں کی قومیت اور جرافیائی اور ثقافتی بنیاد پر تشکیل دینے کے لئے مشترکہ طور ر جدوجہد کرنے کااعلان کیا نیشنل عوامی پارٹی میں خان شہید کی ورورپشتون باچا خان کی خدائی خدمتگار تحریک ، حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری کمیٹی ، جی ایم سید کی سندھ عوامی محاذ ، میاں افتخار الدین کی پنجاب آزاد پاکستان پارٹی اور بنگال سے مولانا بھاشانی کی عوامی لیگ بھی اس میں شامل ہوئے۔ محکوم قوموں کے حقوق ک حصول کے جدوجہد کے لئے جب نیشنل عوامی پارٹی نے جب جدوجہد شروع کی تو ١٩٥٨ میں ایوب خان نے مارشل لاہ لگا دیا ۔تو سب سے پہلے خان شہید نے مارشل لا کی مخالفت کی تو خان شہید کو گرفتار کر کے اسپیشل ملٹری کورٹ کے ذریعے انہیں ١٩٥٨ کو چودہ سال قید بامشقت کی سزا سُنائی ۔ خان شہید جنرل ایوب خان کے مارشل لا کے پہلے قیدی تھے ۔ جس سے فوجی آمروں نے سب سے پہلے گرفتار کر کے قید میں ڈال دیا تھا ۔ خان شہید نے جنرل ایوب خان کے مارشل لا کے دس سال ہری پور ، ملان ، مچھ ، لاہور اور دیگر بدنام زمانہ جیل میں گزارے ان جیلوں میں خان شہید پر طرح طرح کے مظالم ڈائے گئے ۔ تشدد اور توئین آمیز سلوک کیا گیا ۔ لیکن پھر بھی خان شہید اپنے مشن یعنی پشتونخوا وطن کے خودمختار اور پشتونوں کے وسائل پر پشتونوں کا حق تسلیم کروانے اور انہیں پشتونوں کے اختیار میں لانے سے نہیں پلٹے ۔ خان شہید قید سے رہا ہونے کے بعد جب ١٩٦٨ میں جب کوئٹہ تشریف لوئے تو ان کا استقبال اعظیم الشان طریقے سے کیا گیا ۔ جب ون یونٹ تھوڑنے کا اعلان ہوا تو اسی سال نئے صوبوں کے حدود متین کئے گئے ۔ تو پشتونوں کو اپنے صوبے نہیں دئیے گئے ۔ ایک طرف پشتونخؤا وطن کی تقسیم کو برقرار رکھا گیا ۔ تو دوسری جانب جنوبی پشتونخوا کو ریاست بلوچستان میں ضم کردیا گیا ۔ اور پشتونوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔ جس میں اپنوں کے بھی ہاتھ تھے ۔ جب نیشنل عوامی پارٹی اپنے پروگرام یعنی صوبوں کی تشکیل اور زبان کی بنیاد پر کے مطالبہ سے دستبردار ہو گئے ۔ اور پشتونوں کے ساتھ بے وفائی کی گئی ۔ اور اس کے ساتھ ہی پشتونوں کے چار حصوں میں تقسیم پر بھی جہاں غیر پشتون رہنما خوش تھے وہاں پشتون رہنماوں نے خاموشی اختیار کی تو خان شہید نے اپنے رہ نیشنل عوامی پارٹی سے اس لئے الگ کر دی کہ خان شہید پشتونوں کو بولان سے چترال تک متحدہ صوبے میں لانا چاہتے تھے۔ مگر افسوس کے پشتون دشمن عمل میں جہاں دوسرے لوگ شریک تھے وہاں اپنوں نے بھی غیروں کا ساتھ جس پر خان شہید نے پشتونوں کی حقیقی طورپر نماندگی کرنے کے لئے ١٩٧٠ میں پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے نام سے پشتونوں کے لئے نمائندہ تنظیم بنائی ۔ ون یونٹ کے بعد خان شہید نے ان پشتون رہنماوںکو کئی خطوط ارسال کئے ۔ جو ریکارڈ پر بھی موجود ہے۔ پشتون دنیا کے دیگر قوموں کی طرح ترقیافتہ قوموں کی صف میں شامل ہو جائے ۔ خان شہید ہی کی طرح اعظیم رہنماوں کی جدوجہد کی بدولت انگریز برصغیر سے نکلنے پر مجبور ہو گئے انگریزوں کے جانے کے ساتھ ہی پاکستان کو ان لوگوں کے حوالے کردیا گیا ۔ جن کے آباواجدا انگریزوں کے گھوڑے چراتے تھے ۔ برصغیر پاک و ہند کے آزادی کے سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو نیند کے عالم ٢ دسمبر ١٩٧٣ کو صبح بموں کے ذریعے شہید کیا گیا ۔ خان شہید کی جدوجہد سے بری زندگی ایک کُلھی کتاب ہے ۔ جو آزادی پسند تحریکوں جمہوری تحریکوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
ikhlaq ahmad khan achakzai
About the Author: ikhlaq ahmad khan achakzai Read More Articles by ikhlaq ahmad khan achakzai: 10 Articles with 17262 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.