کتاب کی افادیت:
کہتے ہیں کہ کتاب انسان کی ایک بہترین ساتھی ہے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ
انسان کتاب سے ہر طرح کی معلومات اور رہنمائی حاصل کرتا ہے جو اس کے لیے ہر
میدان میں مفید ثابت ہوتی ہے مگر افسوس کے ساتھ عرض کرنا پرھ رہا ہے کہ آج
کل لائبریریوں میں کتب بینی کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس کی جگہ
جدید دور کی ایجاد کمپیوٹر اور انٹر نیٹ نے لے لی ہے۔لوگ لائبریری میں جا
کر کتاب پڑھنے کے بجائے انٹر نیٹ پر ہی کتاب پڑھ لیتے ہیں جس سے لائبریریوں
میں جا کر کتب بینی کا رجحان دن بدن کم ہوتا نظر آ رہا ہے۔کتابیں نہ پڑھنے
کی ایک سب سے بڑی وجہ وقت کی قلت بھی ہے ۔ہر شخص اپنے اپنے کاموں میں مگن
ہے اور مشین کی طرح زندگی گزار رہا ہے اور اسی مشینی دائرے سے نکل کر دیگر
سرگرمیوں کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شخص اپنے اندر
کتابیں پڑھنے اوران سے مختلف معلومات حاصل کرنے کا شوق پیدا کریں اور اس کے
لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے روز مرہ کے کاموں سے کتب بینی کے لیے لازمی
وقت نکالے جومستقبل میں اس کے لیے انتہائی کار آمد سرگرمی ثابت ہو گی۔اس
کالم میں دو کتابوں پر تبصرہ کرنا چاہوں گا۔
(کاش میں بیٹی نہ ہوتی)
کاش میں بیٹی نہ ہوتی نامی کتاب میرے پیارے دوست کالم نگار اور ڈرامہ رائٹر
محمد علی رانا کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے اس معاشرے میں عورت پر ہونے
والے ظلم و ستم کی داستانیں بیان کی ہیں ۔خاص طور پر آج کے جدید کمپیوٹر
،انٹر نیٹ اور موبائل رابطوں کے دور میں انہوں نے روشنی ڈالی کہ کن کن
طریقوں سے نوجوان اس معاشرے میں رہتے ہوئے صنف ناذک سے قربتیں بناتے ہیں
،پیار اور شادی کے دلاسے سے کر ان کی عزت کو نیلام کر دیتے ہیں ۔اس کتاب
میں میرے مخلص دوست محمد علی رانا نے اس معاشرے کی بہین اور بیٹیوں کے نام
ایک اہم پیغام لکھا ہے کہ ہمیشہ ایسے غلط نظریہ رکھنے والے لوگوں سے بچا
جائے کیونکہ یہ لوگ آج کل کی معصوم لڑکیوں کو پیسہ دولت ،رتبہاور شادی کے
سبز باغ دکھا کر انہیں جسنی زیادتی کا نشانہ بنا دیتے ہیں اور کئی دفعہ تو
یہ ہوس کے پجاری ویڈیوز بنا کر صنف نازک کو ملیک میل بھی کرتے ہیں جیسے کچھ
دنوں پہلے مشہور انیکر اقرار الحسن نے اپنے پروگرام سر عام میں کچھ ایسے ہی
لوگوں کو بے نقاب کیا تھا جو ایک لڑکی کو شادی کے سبز باغ دکھا کر ماں سے
ملوانے گھر لے کر آئے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور ساتھ ملیک
میلنگ کے لیے ویڈیو بھی بنائی۔اس کتاب میں مختلف فرضی کہانیاں بھی لکھی گئی
ہیں جن کے ذریعے محمد علی رانا نے اس معاشرے کی بہینوں اور بیٹیوں کو یہ
بتانے کی کوشش کی کہ کن کن طریقوں سے یہ گناہ گار لوگ عورتوں کو اپنے جال
میں پھنسا کر ان پر ظلم و ستم کرتے ہیں۔ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالی اس معاشرے
کو ایسی برائیوں سے پاک کرے اور پیارے عزیز محمد علی رانا کو آئندہ بھی
معاشرے کی ایسی برائیوں پر روشنی ڈالنے کی توفیق عطا فرمائے۔
﴿نبی آخر الزماں ﷺ کا حُلیہ مبارک﴾
مشہور کالم نگار اور پیارے دوست حافظ محمد زاہد نے آنحصرت محمد ﷺ کے حلیے
مبارک کو اس کتاب میں نہائت احسن طریقے سے بیان کیا جس پڑھنے والوں کے لیے
انتہائی فائدہ مند معلومات ہے۔انہوں نے اس کتاب میں آُ ﷺ کا حلیہ مبارک اور
رہن سہن کے طور طریقوں کو مختلف آیات اور احادیث مبارکہ کے خوالے سے بیان
کیا ہے۔اس کتاب میں حافظ محمد زاہد صاحب نے آپ کے حلیے مبارک اور خوبصورتی
کو بیترین انداز میں اس طرح پرو دیا کہ تمام امت مسلمہ اور عاشق رسول آپ ﷺ
کے حلیے مبارک کے بارے میں بخوبی معلامات حاصل کر سکتے ہیں۔۲۳ صفحات کی یہ
کتاب حافظ محمد زاہد صاحب کی ایک بہترین کاوش ہے جسے اس کتاب کے پڑھنے
والوں نے سراہااور ان کے علم میں اضافے کے لیے دعائیں کیں تا کہ وہ آئندہ
بھی اس طرح کی شاندار اسلامی کتابیں لکھنے کا شرف حاصل کریں (آمین)۔ |