پاکستان میں غیر ملکی
سرمایہ کاری اپنی کم ترین سطح کو چھو رہی ہے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری
کے اعداد و شمار پریشان کن ہیں غیر ملکی سرمایہ کاری کی جو حالت اس وقت ہے
وہ نہایت پریشان کن ہے پاکستان میں اتنی کم سرمایہ کاری ماضی میں کبھی نہیں
ہوئی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران
پچھلے سال کی نسبت اس میں37فیصد کمی ہوئی ہے اس وقت تک ملک میں صرف 41کروڑ
80 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو اب تک سب سے کم ہے پاکستان میں
پچھلے دس سالوں میں بیرونی سرمایہ کاری میں دس گنا کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو
ملک کے لیے خطرناک ترین ہے مقام حیرت ہے کہ حکومتی خواہش کے باوجود داخلی و
خارجی سرمایہ کاری میں جون 2013ء کے بعد بھی بہتری کے آثار پیدا نہیں ہو
سکے حکومت کو آنے والے دنوں میں اپنی کوششیں بیورو کریسی کا قبلہ درست کرنے
کی جانب مبذول کرنا چاہئیں۔ دنیا بھر کے مہذب جمہوری معاشروں میں بیورو
کریسی سرمایہ کاری کے لیے معاون سہولت کار کا کردار ادا کرتی ہے لیکن ہمارے
ہاں معاملات اس کے برعکس ہیں افسر شاہی کا سرخ فیتہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ
کاری کی راہ میں ایک آہنی دیوار بنا ہوا ہے جب کوئی سرمایہ کار ہمارے ہاں
سرمایہ کاری کے لیے آمادہ ہوتا ہے تو بیورو کریٹس قواعد و ضوابط کے نام پر
اتنی پیچیدگیاں پیدا کر دیتے ہیں کہ وہ راہِ فرار اختیار کرنے ہی میں عافیت
جانتا ہے اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ایک تسلسل کے ساتھ ناقص
منصوبہ بندیوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان ایشیا کی سترہ معیشتوں میں مہنگائی
کے اعتبار سے پہلے نمبر پر جا رہا ہے عام انتخابات کے دوران مسلم لیگ(ن) کی
قیادت نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اْن کی حکومت تجارتی، معاشی اور صنعتی
سرگرمیو ں کے فروغ کے لئے ٹھوس حکمت عملی پر عمل پیرا ہوگی مگر سب کچھ اس
کے بر عکس ہو رہا ہے تمام بڑے بحران کم ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں ۔ حکومت
کے صنعتکارانہ پس منظر رکھنے کی وجہ سے عوام، صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں
نے اْن کے اس وعدے پر یقین کیا تھا اور وہ پر امید تھے کہ آنے والے دنوں
میں سرمایہ کاری کے حوالے سے در پیش مسائل کویہ قیادت ترجیحی بنیادوں پر حل
کرے گی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سابق حکمرانوں کی غلط ترجیحات کے باعث ملک
کو توانائی کے شدید بحران سے دو چار کر دیا گیا تھااس ایک بحران کی وجہ سے
ہر شعبہ زندگی بری طرح متاثر ہواتھا یہ تو طے ہے ۔یہ بات بھی ذہن نشین
رکھنی چاہیے کہ کسی ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اس ملک
کے لیے قانونی، سٹرٹیجک، مالیاتی اور بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے سنگین
مسائل پیدا ہو جاتے ہیں مہذب معاشروں میں منتخب حکومت کی خواہش ہوتی ہے کہ
سرمایہ کاری کے عمل کو فروغ دیا جائے، کاروباری طبقے کو جن مشکلات کا
سامناہے، انہیں دورکیا جائے تاکہ سرمایہ کار ملکی معیشت کے فروغ میں کلیدی
کردار ادا کریں ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے خواہاں محب وطن مقامی سرمایہ
کاروں کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور ان کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہو۔
یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ حکومت حالات کی ابتری کے باوجود عالمی رہنماؤں سے
امداد کی بجائے صرف تجارت پر بات کرنے کے عزم کا اظہار کرتی نظر آتی ہے اور
خوشی کی بات یہ ہے کہ ان کی اقتصادی پالیسی کا مرکزی نقطہ ایڈ نہیں ٹریڈہی
دکھائی دیتا ہے وہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں اور حکومت کو
اس بات کا ادراک بھی ہے کہ سرمایہ کاری کے بغیر معاشی ترقی کا حصول ناممکن
ہے سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے حکومت کو سخت اور مشکل
فیصلے کرنا ہوں گے پاکستانی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی کے لیے جامع
حکمت عملی اپنانا ہو گی کاروبار میں سہولت پیدا کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں
کے اشتراک سے لائسنسنگ، رجسٹریشن کے قوانین کو یکجا کر کے انہیں مزید آسان
بنانا ہو گا چھوتے سرمایہ کاروں کو تحفظ دینا ہو گا غیر ملکی اور غیر ملکی
سرمایہ کاروں کو ون ونڈو کے تحت سہولیات دینا ہوں گی اس کے ساتھ ساتھ
صوبائی حکومتوں کو ترغیب دی جائے کہ وہ سپیشل اکنامک زونز کے تحت دی جانے
والی سہولیات سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں جس کے لئے وفاقی
حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری طبقے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے
تمام پالیسیاں مقامی سرمایہ کاروں کی مشاورت سے طے کی جائیں ایوان صنعت و
تجارت اور رجسٹرڈ ایسوسی ایشنز خصوصی اقتصادی زون قائم کرنے کی اجازت دی
جائے توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو اراضی اور سہولتیں
دینے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے امن و مان کی صورت حال کی بہتری کے
لئے اقدامات اٹھائے جائیں کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار سب سے پہلے کسی ملک
میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل دیکھتا ہے کہ آیا وہاں امن و امان قائم ہے اور
نظام عدل اور انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ تو نہیں بد امنی، انتشار، انارکی،
توانائی کے بحرانوں اور نا انصافی کے شکار ملکوں کا رخ سرمایہ کار نہیں
کرتے اگر حکومت من و امان قائم کرنے ،بد امنی، انتشار، انارکی، توانائی کے
بحرانوں کے حل کیلئے اقدمات اٹھائے توغیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن
ہے اور حکومتی ٹھوس اور بہترین پالیسیوں کی بدولت ملک غیر ملکی سرمایہ کاری
آسکتی ہے جس سے پاکستان کی ڈولتی ہوئی معیشت کو کچھ سہارا دیا جا سکتا ہے
ورنہ دوسری صورت میں حا لات اس نہج پر پہنچ سکتے ہیں جہاں پر دیوالیہ کا
بورڈ آویزاں ہوتا ہے خدا نہ کرئے کہ ایسا وقت آئے اس کے لئے ضروری ہے کہ
حکومت ہر وہ قدم اٹھائے جس سے ملک میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں
اضافہ ممکن ہو اور ملکی معیشت کو بہتری کی طرف لایا جا سکے۔ |