طالبان سے مذاکرات نے بہت سے ایسے پہوبوں کو جنم دیا ہے جو کہ ڈائریکٹ تو
شاید پیدا نہ ہوتے مگر مذکرات نے پیدا کر دیے ہیں۔ان میں سے ایک شریعت کا
نفاذ ہے۔
شریعت کے نفاذ کے مطالبے سے ہمارا ترقی پسند طبقہ تو نالاں ہے ہی مگر اس کے
ساتھ دیگر لوگ بھی پریشان ہیں۔کیا شریعت کسی خوفناک اژدھے کا نام ہے جو اگر
آگیا تو خدانخواستہ تمام لوگوں کو نگل لے گاَ؟َکیا شریعت کوئی آسیب ہے جو
ان پر حاوی ہو جائے گا؟ایک اللہ کو ماننے والے نبی کریم ﷺ کی حرمت پہ کٹ
مرنے والے اسی اللہ اور اس کے رسولﷺ کے دیے ہوئے اسلامی نظام سے خائف
کیوں؟اس کی دو وجوہات ہیں-
آج تک اسلام دشمن قوتوں اور نااہل اسلامی حکمرانوں کی ملی بھگت سے اسلامی
حکومت کا کوئٰ ایسا تجربہ نہیں ہونے دیا گیا تاکہ دنیا اس کی برکات سے بہرہ
مند نہ ہوسکے۔اور ہم دنیا کو دکھا سکے کہ ایسی ہوتی ہے اسلامی حکومت۔۔۔۔
حال تو یہ ہے کہ ہمیں اسلامی حکومت کی مثال دینے کےلیے ریاست مدینہ کے سوا
کوئٰ مثال نہیں ملتی ۔افغانستان میں یہ کام شروع ہواتو امریکہ اسامہ بن
لادن کا بہانہ بنا کر اس غریب ملک پر اپنی تمام قوت کے ساتھ ٹوٹ پڑا جیسے
شیر بھوکے جانور پہ ٹوٹ پرتا۔یہی وجہ کہ لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ پتہ
نہیں اسلامی مملکت کیسی ہوگی؟ ۔
اس میں کونسے فرقے کی حکومت ہوگی؟بہت معذرت کے ساتھ ہم فرقہ بندی میں اس
قدر الجھ چکے کہ ہم غلامی تو گوارا کر سکتے،غیرشرعی ماحول بھی گوارا کر
سکتے مگر اپنے مخالف فرقے کے اقتدار کو نہیں۔۔۔۔
دوسری وجہ یہ کہ ہم لوگ شریعت نام کی کسی چیز کو برداشت نہیں کر سکتے
کیونکہ نام نہاد آزادیوں کے سبق سن سن کر ہم ہر چیز سے آزاد ہو چکے حتی کہ
دین کی حدودوقیود سے بھی۔۔۔لہذا ہم ڈر رہے کہ شریعت کے آجانے سے ہمیں پابند
شریعت ہونا پڑے گا۔اپنے عادات و اطوار چھوڑنا پڑیں گی جو کہ ہماری گھٹی میں
رچ بس گئی۔۔۔
ورنہ شریعت تو نام ہے امن وسکون پر مشتمل حکومت کو جو آپ کے جان ،مال اور
عزت و ناموس کی حفاظت کر سکے اور جس کے جھنڈے تلے آکر آپ خود کو محفوظ تصور
کر سکیں۔۔۔سیدنا عمرؓ کے دور خلافت کی برکات یہ دنیا دیکھ چکی ہے۔ہمارا
دامن داغدار ضرور ہے مگر اتنا تہی داماں نہیں ہوا ۔۔تاریخ بھری پڑی ہے اٹھا
کر دیکھ لیں اسلام کے جھنڈے تلے آکر غیر مسلم بھی خود کو محفوظ تصور کرتا
ہے۔کجا یہ کہ ایک مسلمان ایک مومن۔۔۔
اسلام دشمن قوتیں اس خطے کے امن کو تباو وبرباد کرنے پر تلی بیٹھی ہیں۔ان
کو کسی طور گوارا نہیں کہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھے۔۔لہذا نفاذ شریعت کے مطالبے
پر عجیب و غریب سوالات اٹھا کر معاملے کو الجھایا جا رہا ہے۔۔۔ذی شعور لوگ
اس خطرے کو بھانپ رہے ہیں کاش کہ عام طبقہ بھی دل کی آنکھ سے اس معاملے کو
دیکھے اور سمجھیں۔۔۔آمین |