✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Politics Articles
’’مذاکرات‘‘ میں کالی رات نہ آئے
(Aqeel Khan, Kasoor)
خدا خدا کرکے پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ شروع ہواہے۔ پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی جو کوششیں کی جاری ہیں ان پر ہر پاکستانی کی دعا ہے کہ وہ کامیاب ہوں اور پاکستان ایک بار پھر امن کا گہوارا بنے۔ حکومتی اور طالبان کی سطح پر شاید پہلی باراتنی منظم اور جامع کوشش کی گئی ہیں۔مذاکرات کو شروع ہوئے ابھی چند گھنٹے ہی گزرے ہیں مگر اس کو سبوتاز کرنے والے شاطر ذہنوں نے اپنی چال چلنا شروع کردی ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے ۔امن مذاکرات کو ناکام بنانے کے لیے جہاں بیرونی طاقتیں سرگرم ہیں ادھر ہمارے اپنے ملک کے مٹھی بھر ملک دشمن لوگ بھی ان قوتوں کے آلہ کاربن رہے ہیں۔فلمی سینوں کی طرح اپنے ہی ملک کے لوگ پیسے کی خاطر اپنے ملک کے دشمن بن جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی مذاکراتی ٹیم نے پہلا قدم اٹھایا نہیں ہے اور مذاکرات ناکام ہونے کی بازگشت پہلے ہی شروع ہوگئی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے مایوسی کوکفر قراردیا ہے ۔
جہاں تک امن کمیٹیوں کا ذکر ہے ہماری نظرمیں تو دونوں کمیٹیاں خودمختار نہیں ہیں کیونکہ وہ خود فیصلہ کرنے کے قابل نہیں۔ انہوں نے مذاکرات کرکے اپنے اپنے ہیڈکو بتانا ہے اور پھر ان سے ایڈوائس لیکر آگے بات چلائیں گے۔ بہتر ہوتا کہ حکومتی کی طرف سے ایک بااختیار وفاقی وزیر اور طالبان کی طرف سے طالبان کا بااختیار ممبر ہوتا تو اس امن مذاکرات کے جلد اور دور رس نتائج برآمد ہوسکتے ؟ جتنا وقت یہ کمیٹیاں اپنے ہیڈز سے مشاورت میں لگائیں گی اتنے میں امن مذاکرات کو سبورتازکرنے والے اپنے مشن میں کامیاب ہوتے جائیں گے کیونکہ نیکی کے راہ پر آتے آتے وقت لگتا ہے جبکہ بدی کارستہ بآسانی سے نزدیک آجاتا ہے۔
یہ بات بعدکی ہے کہ ان مذاکرات کا رزلٹ منفی ہوتا ہے یا مثبت مگر ہمیں اپنی مثبت سوچ کے ساتھ اس امن مذاکرات میں دونوں فریقوں کا ساتھ دینا چاہیے مگر افسوس جب ہمارے ملک کے حکمران خود ہی مایوسی کا شکار ہوجائیں تو پھر عوام تو ان سے زیادہ ناامید ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سب سے زیادہ طالبان سے مذاکرات کے حامی تھے اور اب نہ جانے انہوں نے مذاکرات سے ناامیدی کی توقع کیوں لگا لی ہے۔ سب سے پہلے تو خانصاحب خود طالبان کی کمیٹی میں شامل نہیں ہوئے اور اب بجائے اس کے کہ وہ ان مذاکرات کے لیے اچھے الفاظ منہ سے نکالیں وہ پہلے ہی عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ آپ تو بقول آپ کے مخالفوں کے کہ عمران خان ’’بزدل خان‘‘ بن گئے ۔اگر آپ طالبان کمیٹی میں نہیں ہیں تو چلو حکومتی پارٹی میں تو ہونگے پھر بھی خانصاحب اگر اﷲ نہ کرے مذاکرات ناکام ہوئے تو آپ بھی ان کی ناکامی کے برابر کے ذمہ دار ہونگے۔ اب ان مذاکرات کی ناکامی پر دھرنے یا جلسیاں نہیں ہونگی۔
مذاکراتی ٹیم کو اب ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوگا کیونکہ ان کے حرکات و سکنات پر پوری دنیا کی نظر ہے۔ان کے منہ سے نکلا ایک ایک لفظ معنی خیز ہوگا۔ کسی بھی مقام پر ان کے منہ سے نکلا لفظ مصیبت کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔جیسا حال ہی میں مولانا عبدالعزیز کابیان تھاجس میں امہوں نے بلاسوچے سمجھے فرمادیا کہ وہ اس آئین کو نہیں مانتے ۔مولانا صاحب آئین پاکستان اسلام کے مطابق ہے اور اگر آپ اس کو آئین اسلام کے منافی سمجھتے ہیں تو پھر آپ نے اپنی زندگی کا اتنا عرصہ اس ملک میں خاموشی سے کیوں گزاردیا۔ آپ نے علم آئین بغاوت بلند کیوں نہیں کیا؟ کیا مولانا صاحب بتا سکتے ہیں کہ اسلام میں کہا لکھا ہے کہ مرد برقع پہن کر باہر نکلے اور اگر اسلام میں جان بچانے کے لیے کچھ بھی جائز ہے تو اگر مشرف اسوقت یہ اعلان کردیتا کہ جو غیر مسلم ہے وہ مسجد حفصہ سے باہر آجائیں تو کیا مولانا اپنی جان بچانے کے لیے دائرہ اسلام سے بھی نکل سکتے تھے۔ مولانا صاحب آپ نہ طالبان ہیں اور نہ حکومتی حصہ۔آپ پہلے مسلمان اور پھر پاکستانی ہو۔آپ ایسا قدم اٹھاؤ جس سے ہمارے ملک میں استحکام پیدا ہو، جذبہ ایمانی پیدا ہو،محبت و اخوت اور امن کا دوردورہ ہو۔
حکومت پاکستان اور طالبان کو چاہیے کہ وہ نیک نیتی سے اس مشن کو کامیاب بنائیں۔ممکن ہوتو ان مذاکرات کو الیکٹراناک میڈیا سے دوررکھا جائے کیونکہ جوباتیں ہمارے ملک دشمنتوں سے چھپنی چاہیے وہ ان تک آسانی سے پہنچ جاتی ہیں۔ وہ باتیں نہ صرف ان تک پہنچتی ہیں بلکہ پھر ان پر ٹیبل ٹاک کرکے عوام کو بھی گمراہ کیا جاتاہے۔ ملکی سلامتی اور امن کی خاطر اگر ایسی باتیں میڈیا سے دوررکھنامقصود ہوتو اس میں کوئی مذائقہ نہیں۔میڈیا کوخودبھی اپنے ملک کی سلامتی کے لیے ایسی خبروں سے گریز کرنا چاہیے۔
میرے سمیت تمام پاکستانیوں کی دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے مسلمان بھائیوں کو اپنے ملک اور اسلام کی خاطر ان مذاکرات کو کامیاب بنانے کی توفیق دے۔
< PREVIOUS
شہید حریت کشمیر
NEXT >
کوئی اُمید بَر نہیں آتی
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
11 Feb, 2014
Views: 634
About the Author:
Aqeel Khan
Read More Articles by
Aqeel Khan
:
283 Articles with 254370 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Politics
Articles
غزہ کے لیے آخرہم تماشائی کیوں ؟
بیڑ مسجد دھماکہ :ہندو دہشت گردوں پر یو اے پی اے
ڈونلڈ ٹرمپ پر چینی سرخ آنکھوں کا قہر
کانپور تشدد: جنگل راج میں چیتے کی سواری
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
چین کی معاشی پالیسیاں اور عالمی ترقی
"Can a Green Card Be Canceled in America? Understanding the Risks and Protections"
The Evolving Political Landscape of Pakistan: Challenges and Opportunities
بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور عالمی سازشیں
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان