مقبول بٹ کی برسی پرحریت کا یو این کو خط

 شہید کشمیر محمد مقبول بٹ اور افضل گوروکو تختہ دار پر چڑھانے اور جیل احاطے میں دفن کرنے کی کارروائی نے جہاں بھارتی جمہوریت، عدلیہ اور سیکولر ازم کے دعووؤں کو شرمسار اور سرنگوں کردیا ہے، وہاں یہ واقعہ تحریک آزادی کشمیر میں ایک ایسا سنگ میل ثابت ہوا ہے، جس نے کشمیری قوم کے جذبہ اسلام، جذبہ آزادی اور حوصلوں کو نئی جلا عطا کی ہے اور افضل اس قوم کی نوجوان نسل کے لیے ایک آئیڈیل کا درجہ پاگئے ہیں۔شہداء کی برسی کے موقع پر مقبوضہ جموں کشمیر میں تین روزہ ہڑتال کے موقع پر پوری وادی میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر جنگ جیسی صورتحال پیدا کی گئی اور انٹرنیٹ، فیس بک سمیت تمام مواصلاتی رابطوں کو منقطع کرکے وادی کو باہری دنیا سے بالکل الگ تھلگ کردیا گیا تھا۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں تین روزہ ہڑتال کال کے دوران ممکنہ طور احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر پولیس نے 500کے قریب مزاحمتی لیڈران ، عہدیداروں ، کارکنوں اور حامیوں کی گرفتاری عمل میں لائی جبکہ سرکردہ مزاحمتی لیڈران کو خانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔پولیس نے بزرگ حریت رہنماسید علی گیلانی کو نئی دلّی سے سرینگر پہنچنے کے فوراً بعد خانہ نظر بند کر دیا جبکہ تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی کے علاوہ حریت (ع) کے سینئر لیڈر بلال غنی لون ، ظفر اکبر بٹ اوردیگرکئی مزاحمتی لیڈران کو بھی گھروں میں بند رکھا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پولیس نے حریت کانفرنس جموں وکشمیر کے سینئر لیڈر شبیر احمد شاہ ، نعیم احمد خان ، مشتاق الاسلام ، شبیر احمد ڈار ، محمد یوسف نقاش اور کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے وائس چیرمین بشیر احمد بٹ ، شوکت احمد بخشی ، ڈی پی ایم کے چیرمین فردوس احمد شاہ ، حریت(ع) لیڈر انجینئر ہلال وار ، حکیم عبدالرشید،فیروزاحمد،تحریک حریت کے امتیاز حیدر ، حریت جے کے کے محمد یاسین عطائی اور دیگر کئی مزاحمتی لیڈران اور بڑی تعداد میں کارکنان کی سرینگر کے علاوہ دیگر اضلاع میں گرفتاری عمل میں لا کر انہیں بند رکھا ہے۔ لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کو پولیس نے اس وقت کئی ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا جب موصوف نے مائسمہ سے لالچوک تک ایک احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی۔ پولیس نے فرنٹ کے ضلع صدر گاندربل بشیر احمد راتھر( بویا) اور غیاث الدین ،حفیظ اﷲ صوفی، عبدالعزیز رفیع آباد،فیاض احمد لون کوبھی گرفتار کرلیا ہے۔ضلع پلوامہ میں غلام محی الدین اندرابی ، تحصیل صدر فیاض احمد، ملک نور فیاض ، عبدالغنی بٹ ،ماس مومنٹ کے عبدالرشید لون ، مسلم لیگ کے بشیر احمد بڈگامی ، جاوید احمد نجار ، سہیل احمد بٹ ظہور احمد ، صدر ضلع شوپیان مفتی ندیم ندوی ، مزمل احمدسمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو گرفتار کیا گیا ہے۔گذشتہ دنوں پولیس ڈی پی ایل کے آفس پر چھاپہ ڈالااور اقبال قریشی اور آفاق خان کو حراست میں لیا گیا۔ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ کے خلاف انتظامیہ نے باضابطہ طور کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے متعدد علاقوں میں کل بھی پارٹی سے وابستہ سینئر ورکروں کو گرفتار کرکے شہر سرینگر کے مختلف پولیس تھانوں میں مقید کر رکھا جبکہ گزشتہ روز پارٹی چیئرمین فردوس شاہ ترجمان یار محمد خان، فیروز سرفراز، خاور خورشید کو اپنے اپنے گھروں سے گرفتار کرکے تھانہ کرالہ کھڈ میں مقید رکھا گیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی، چیف آرگنائزر خواجہ فردوس ، کاڈی نیٹر محمد عمران، صوبائی صدر سید اعجاز احمد، صدر ضلع بڈگام محمد یوسف راتھر، ضلع بارہمولہ کے پیر ہلال و دیگر سینئر رہنماؤں کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مارے۔حریت کانفرنس جموں کشمیرنے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کے نام ارسال کردہ میمورنڈم میں ’ بھارت پر اپنا دباؤ بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے محمدمقبول بٹ اورمحمد افضل گوروکے باقیات کی ورثاء کے حوالے کرنا کامطالبہ کیا ہے جبکہ حریت جموں کشمیر نے خلاف ورزیوں کو بند کرنے، کالے قوانین کی منسوخی اورسیاسی قائدین پر لاگوپابندیاں فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔حریت رہنماؤں شبیر احمد شاہ ،نعیم احمد خان،شبیر احمد ڈار ،فاروق احمد ڈار،محمد یوسف نقاش اورمحمد اقبال میر نے اپنے مشترکہ میمورنڈم میں تحریر کیا ہے کہ آج جبکہ کشمیری قوم ریاست بھر میں 11فروری کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہی ہے، میں آپکی توجہ اس عظیم سانحہ کی طرف مبذول کرنا چاہتا ہوں جس نے ملت اسلامیہ کشمیر کو ہلاکر رکھدیا۔بھارت نے 1984میں کشمیر کے معروف رہنماء محمد مقبول بٹ کو تختہ دار پر لٹکا کردہلی کے تہارجیل کے اندر دفنادیا۔بدقسمتی سے بھارت کا یہ بدنام زمانہ جیل اب کشمیری حریت پسندوں کے لئے قبرستان بن چکا ہے جواپنے حقوق کے لئے بھارتی سامراج کے خلاف برسر پیکار ہیں۔بھارت نے نہ صرف محمد مقبول بٹ کی جسد خاکی انکے ورثاء کے حوالے سے انکار کیا بلکہ انہوں نے پھانسی سے قبل مقبول بٹ کے بزرگ والدین کو ان سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی جو انسانی حقوق اور عدل وانصاف اور انسانی اقدار اوربین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ خط میں لکھا ہے کہ بھارت نے تیس سال کے بعد ظلم و جبر کی تاریخ کو دہراتے ہوئے ایک اور کشمیری سپوت محمد افضل گورو کوایک بے بنیاد اور فرضی کیس میں ملوث کرکے انہیں بھی تختہ دار پر لٹکا دیا۔بھارت نے انتہائی درجے کا تکبر،انسانیت اور انسانی اقداراور کشمیری عوام کے خلاف نفرت کا مظاہرہ کیااور 9فروری 2013کو محمد افضل گورو کوپھانسی پر لٹکا دیا اور محمد مقبول بٹ کی طرح انہیں بھی جیل کے احاطے میں دفنا دیا۔میمورنڈم میں لکھا گیا ہے کہ افضل گورکی بیوی اور اسکے کمسن بچے کو انہیں ملنے کی اجازت دی گئی اور نا ہی اس اندوہناک فیصلے کے بارے میں انکے قریبی رشتہ داروں کو پیشگی کوئی اطلاع دی گئی۔گورو کے خلاف کسی قسم کی شہادت نہیں تھی، لیکن اسکے باوجود انہیں سولی پر چڑایا گیا، محض اس لئے کہ بھارت کے مجموعی ضمیر کو مطمئن کیا جائی۔سپریم کورٹ کے جج نے اپنے فیصلے میں یہ لکھا کہ اگر چہ گور و کے خلاف کوئی بالواسطہ شہادت موجود نہیں لیکن انہیں پھانسی دی جائے تاکہ بھارت واسیوں کے ضمیر مطمئن ہوں۔بھارتی عدلیہ کے اس فیصلے سے بھارت کے عدالتی نظام اور عدل و انصاف کے معیار کو بخوبی پرکھا اور جانچا جاسکتا ہی۔بھارت کے اس عدالتی قتل نے ایک بار پھر کشمیریوں کے زخم تازہ کردیئے جبکہ دوسری جانب شہید گورو کے ورثاء اب بھی اس انتظار میں ہیں کہ شہید کی جسد خاکی کو انکے حوالے کیا جائی۔شہداء کے اجساد خاکی کو انکے ورثاء کے سپر کرنے کابھارت کا مسلسل انکارکشمیری عوام بالخصوص شہداء کے اہل خانہ کے لئے قیامت صغرا سے کم نہیں۔بھارت شاید دنیا میں واحد ملک ہے جہاں شہیدوں کو بھی آہنی سلاخوں کے اندرقید کیا جاتا ہے۔اس دیرینہ حل طلب مسئلے کے پرامن اور منصفانہ حل کے حوالے سے ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ بھارت پر اپنا دباؤ بڑھائے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کری، خطے میں نافذالعمل کالے قوانین کو منسوخ کرے، سیاسی قائدین پر لاگوپابندیاں فی الفور ختم کرے تاکہ مسئلے کے پر امن حل کے حوالے سے ماحول کو سازگا ر بنایا جاسکے۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197626 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.