کہتے ہیں کہ شادی موتی چور کا
ایک ایسا لڈو ہے جو کھاتا ہے وہ بھی پچھتاتا ہے اور جو نہیں کھاتا وہ بھی
پچھتاتا ہے،بچے ہمارے عہد کے کافی چالاک ہوگئے ہیں ،بچپن میں پہلے جب کسی
سے پوچھا جاتا کہ بڑے ہوکر کیا بنو گے؟تو کوئی جواب دیتا کہ میں
انجینئربنوں گا،کوئی ڈاکٹر کہتا،کوئی پائلٹ توکوئی فوج میں آفیسر بننے کا
خواہاں ہوتا لیکن جب میں نے کل ایک بچے سے پوچھا کہ بیٹا!بڑے ہو کر کیا بنو
گے اور کیا کروگے؟تو اس نے کہا کہ میں بڑا ہو کر دولہابنوں گا اور شادی
کروں گا۔
جن کی شادی ہوجاتی ہے تو وہ بھی پچھتا رہے ہوتے ہیں اور جن کی نہیں ہوئی
ہوتی وہ بھی دہائی دیتے نظر آتے ہیں ،جب ایک آدمی سے میں نے پوچھا کہ آپ
شادی شدہ ہو ،تو اس نے ناگواری سے دیکھا اور غصے سے کہا کہ بھائی شادی شدہ
نہیں’’ شادی شودہ ‘‘ہوتا ہے کیونکہ شادی کے بعد مرد ’’شودہ‘‘(بے چارہ)بن
جاتا ہے اور بدقسمتی سے میں شادی زدہ ہوں۔
شادی کے حوالے سے نت نئی اصطلاحات ایجاد ہوچکی ہیں میرا ایک دوست جس کی
ابھی تک شادی نہیں ہوئی ہے ،مجھے کہتا ہے کہ یار کیا یہ سچ ہے کہ مرد اور
عورت دو پہیوں کی مانند ہوتے ہیں تو میں نے جواب دیا کہ یہی حقیقت ہے تو اس
پر وہ رونی صورت بنا کر بولا کہ میرے گھر والوں کو بھی سمجھاؤ کہ میں کب تک
ون ویلنگ کرتا رہوں گا۔
ایک شادی شدہ دوست سے جب میں نے پوچھا کہ شادی کے بعد کیسا محسوس کرتے ہو
تو اس نے کہا کہ کہیں پڑھا تھا کہ صدقہ دینے سے ساری بالائیں ٹل جاتی ہیں
پر یہ بلا نہیں ٹل رہی ،حالانکہ مسلسل صدقہ دے رہا ہوں،میں نے مزید پوچھا
کہ بھائی !شادی کے بعد آپ خود کو کب پرسکون سمجھتے ہیں تو اس نے مسکراتے
ہوئے کہا کہ جب بیوی میرے سسرائیل (سسرال )چلی جاتی ہے ۔
یہاں پر ایک واقعہ یاد آرہا ہے جو ناصر ملک نے اپنے دوست کی بارات کا سنایا
تھا وہ دلچسپ واقعہ اس دوست کی زبانی آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
ہم دلہن کولینے بارات کی شکل میں اپنے گھر سے نکلے ۔حسب معمول دولہا کی
گاڑی دولہا کی طرح سجی ہوئی سب سے آگے تھی ،ہم مزے سے جارہے تھے ایک فوجی
قافلے نے ہمیں کراس کیا اور رکنے کا اشارہ کیا پوری بارات رک گئی،ہم تھوڑے
سے پریشان ہوئے کہ آخر ماجرا کیا ہے،اتنے میں ایک سپاہی دوڑتا ہوا آیا اور
مجھ سے گویا ہوا کہ آپ کو صاحب بلا رہے ہیں ،میں نے اسے کہا بھائی اپنے
صاحب کو جا کر بتلاؤ کہ آج کے دن تو ہم بھی صاحب ہیں،اس پر وہ منت سماجت پر
اتر آیا اور کہا،جناب ہماری نوکری کا مسئلہ ہے برائے مہربانی آپ آ جائیں،ہم
بھی ڈرتے ڈرتے ان کے صاحب کے پاس جا پہنچے ،ہماری حالت دیکھ کر وہ مسکرائے
اور گویا ہوئے ،بیٹا !میرے پاس اس وقت اتنے سپاہی اور اسلحہ ہے جو دشمن کی
فوج کے ایک بریگیڈ کا مقابلہ کر سکتا ہے،میرا مشورہ مانو تو یہاں سے بھاگ
چلو ،میں ساری بارات کو روک لوں گا،پھر نہ کہنا کہ کسی نے بتایا نہیں اور
شادی کے دومہینے بعد اس فوجی آفیسر کی بات کو یاد کر کے آنکھوں میں آنسو
آجاتے ہیں کہ اس وقت بھاگ جانا ہی بہتر تھا۔
آپ پریشان نہ ہوں بیگمات کی بھی کئی اقسام ہوتی ہیں لیکن انہیں سنبھالنے کا
ہنر آنا چاہیئے ،میرا ایک دوست (س) کہتا ہے کہ جیسے بیماری
،سونا،جاگنا،اداسی اور سوچنا ایک کیفیت ہے اسی طرح بیوی بھی ایک کیفیت کا
نام ہے ،جب آدمی کہیں لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے اور اچانک بیوی کا خیال ذہن
میں آتا ہے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور محفل کا سارا مزہ خراب ہو جاتا
ہے۔
واقعات تو بے شمار ہیں لیکن یہاں پر ایک واقعہ پیش کرنا ضروری خیال کرتا
ہوں کہ شاید میرے وہ بھائی جو ابھی تک بیوی جیسی کڑوی نعمت سے محروم ہیں
،ایسے ہی شاد و آباد رہیں،ایک آدمی سمندر کے کنارے چلا جا رہا تھا کہ اسے
ایک آواز آئی کہ سمندر سے دور ہو جاؤ نہیں تو ڈوب جاؤ گے ،وہ یہ آواز سن کر
جیسے ہی دور ہوا تو ایک بڑی سے لہر آئی،اگر وہ آدمی وہاں موجود ہوتا تو ڈوب
جانا یقینی تھا ،وہ اس شش و پنج میں مبتلا چل رہا تھا کہ پھر اس کے کانوں
میں یہی آواز آئی کے سڑک سے دور ہو جا نہیں تو مر جاؤ گے ،وہ جلدی سے سڑک
سے دور ہوا تو ایک تیز رفتار گاڑی وہاں سے گزری ،جہاں ایک لمحہ پہلے وہ
موجود تھا ،وہ حیران ہوا کہ مجھے اس طرح بچانے والا کون ہے،اس نے آواز
لگائی کہ مجھے مصیبت سے بچانے والے تو کون ہے؟تو غیب سے آواز آئی کہ میں
مصیبت سے بچانے والا فرشتہ ہوں ،اس پر اس شخص نے جواب دیا ،اﷲ تیرا بھلا
کرے تو اس وقت کہاں تھا جب میں کہ رہا تھا قبول ہے ،قبول ہے،قبول ہے۔
میرے غیر شادی شدہ دوست پریشان نہ ہوں یہ جو مندرجہ بالا لکھا گیا سارا
جھوٹ ہے ،اس لئے آپ پریشان نہ ہوں اور ویسے بھی اکیلی ذات صرف میرے اﷲ کی
اچھی لگتی ہے اس لئے اﷲ آپ کو جوڑا بنا لے ،اس دعا کے ساتھ اس مضمون کو ختم
کرتا ہوں۔
اے اﷲ !میرے وہ تمام گناہ معاف فرماجس کی وجہ سے میری شادی رکی ہوئی ہے
۔نوٹ:شادی شدہ حضرات’’رکی‘‘کے بغیر پڑھیں۔ |