ایک صحافی دوست نے اطلاع دی کہ حلقہ بلوچ سے تحریک انصاف
کا امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار فہیم ربانی کے حوق میں
دستبردار ہو گیا ہے تو سخت حیرت ہوئی کہ یہ فیصلہ کس نے کیا راجہ مصدق خان
نے ؟ نہیں ان کی ایک ہزار پالیسیوں اختلاف ممکن لیکن پارٹی کا مخلص کارکن
ہونے پر کسی بھی صورت شک نہیں کیا جا سکتا اور پارٹی کا کوئی بھی مخلص
کارکن ایسا عمل نہیں کر سکتا سوچنے لگا تھا کہ سردار فہیم ربانی کی جیت کے
بعد بلوچ کی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں تحریک انصاف کے کارکن بھی
برابر کے شریک ہو گئے نہیں ایسا ممکن نہیں عمران خان نے بھی کسی صورت اس
فیصلے کا حکم نہیں دیا ہو گا اور اگر کپتان کو ایسا کرنا ہوتا تو جہانگیر
ترین بلوچ کی انتخابی مہم میں کیوں شریک ہوتے اور پھر وہ تو ہار جیت کا
خیال دل سے نکال کر لڑنے والا انسان ہے ریاستی اخبارات میں شائع ہونے والے
رنگین اشتہار جس میں سردار ماجد کا شکریہ ادا کیا گیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے
امیدوار کے حق میں دستبردار ہوئے سر میں درد کا سبب بننے لگے سوچنے لگا کہ
ٹھیک کہتے ہیں لوگ کشمیر میں تحریک انساف کی کامیابی کے امکانات نہیں ہیں
لیکن پھر اصل کہانی دوسرے دن سامنے آئی کہ جس میں چوہدری مجید صاحب نے ایک
اخباری بیان میں کہا کہ تحریک انصاف کا امیدوار ہمارے حق میں دستبردار ہوا
اور ساتھ میں ہی اخبار نے تحریک انصاف آزاد کشمیر کے چیف آرگنائزر راجہ
مصدق خان کا موقف شائع کیا کہ دستبرداری کی خبرون میں کوئی صداقت نہیں
بھرپور قوت سے الیکشن میں حصہ لیں گے کوشش کی کہ راجہ مصدق خان سے رابطہ
ممکن ہو لیکن ایسا نہ ہو سکا پھر فورا خبر ملی کے تحریک انصاف کے چیف
آرگنائز ر راجہ مصدق خان مرکزی دفتر اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس
کرنے لگے ہیں جس میں تحریک انصاف کے امیدوار سردار ماجد بھی ان کے ہمراہ
ہیں اور پھر کیا سنتا ہوں کہ وزیر آعظم آزاد کشمیر چوہدری عبد المجید نے
سردار ماجد رشید کو ریاستی انتظامیہ کے زریعے اغواہ کرویا گن پوائنٹ ہر
ساتھ میں کھڑا کر کہ گروپ فوٹو بھی لیے سرکاری خزانے سے 50لاکھ روپے دینے
کی پیشکش کی اپنے ہمراہ کوارڈینٹر بنانے کی پیشکش بھی کر دی اور تحریک
انصاف کے زرائع کے مطابق ان کے پاس اس سلسلے میں تمام شوائد موجود ہیں
حکومتی پارٹی کی طرف سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بھی موقف سامنے نہیں آیا
ایک ریاستی اخبار نے لکھا کہ سردار ماجد نے اس سلسلے میں اپنی مرکزی قیادت
کو اندھیرے میں رکھا اور پھر پارٹی کی طرف سے سخت انداز اپناے جانے پر ماجد
رشید نے موقف بد ل لیا حقیقت چاہیے کچھ بھی اس سارے کیس سے بلوچ کے ضمنی
الیکشن مشکوک ہو چکے ہیں اب کسی طرح سے بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بلوچ
میں الیکشن شفاف ہونگے سننے میں آیاتحریک انصاف کے مرکزی آفس میں پریس
کانفر نس کے بعد ان تحریک انصاف کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا خدا جانے لیکن
یہ مسلہ بہر حال اہم ہے اگر کسی نے بھی حلقہ بلوچ میں بدمعاشی چمکا کر عوام
مینڈیٹ کی توئین کی تو پھر عوام کے دلوں میں موجود نااہل حکمرانوں کے خلاف
نفرت کی آگ مزید بھڑک کر سامنے آئی گی آگے ابھی مزید کیا کیا اہم انکشافات
ہوں گے ان پر بھی تبصرہ کیا جائے گا لیکن اگر ہم بیرونی مدد کی بات کریں تو
عمران خان نے جس دن حلقہ بلوچ میں ڈیرہ ڈال لیا تو وہاں کے انتخابی نتائج
یکسر مختلف ہو سکتے ہیں کیوں عوام بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیں اس سے
اور اس کی آمد آزاد کشمیر میں موجودہ سیاست دانوں کو بے روزگار کرنے کے لیے
کافی ہے تحریک انصاف آزاد کشمیر کے چیف آ رگنائزر کا یہ کہنا بلکل درست ہے
کہ اس پوزیشن میں ہیں کہ آزاد کشمیر بھر میں کسی بھی حلقے سے پارٹی کا
امیدوار کھڑا کر سکتے ہیں گزشتہ 3سالوں میں تحریک انصاف کی آزاد کشمیر میں
بے پناہ پذیرائی ان کے کارکنوں کی اپنے قائد سے محبت اور تحریک انصاف آزاد
کشمیر کی موجودہ قیادت کی دن رات کی محنت ہے ابھی ایک ریاستی اخبار نے
تحریک انصاف کی قیادت کا موف شائع کیا ہے کہ ان کے امیدوار سردار ماجد کو
اغواہ کر کہ دستبردار کروایا گیا الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے
حقیقت ہے کیا فسانہ ہے اﷲ بہتر جانے صحافی دوستون کا شکریہ کہ تازہ ترین
صورتحال سے اگاہ رکھتے ہیں ماجد رشیداور تحریک انصاف نے حکومت اور مخالفین
کو مقابلے سے قبل شکست دے دی ہے اور ایک خاص مشورہ چوہدری مجید صاحب کے لیے
کہ وہ آزاد کشمیر کے وزیر آعظم ہیں ۔
منظر بدل گئے پس منظر بدل گئے
حالات میرے شہر کے یکسر بدل گئے ۔
|