پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے

پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے،جسکے قائدین سے لیکر کارکنان تک نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر نہ صرف ایک لازوال مثال قائم کی ہے،بلکہ ملک و قوم کی خاطر اور جمہوریت کے نفاذ کے لئے بڑی سے بڑی قربانیاں بھی دی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ تمام تر مخالفتوں اور سازشوں کے با وجود ملک کے کونے کونے میں آج بھی جئے بھٹو کے نعرے گونج رہے ہیں۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعدشہید رانی محترمہ بینظیر بھٹواور انکے بعد آصف علی زرداری نے جس طرح اس پارٹی کو سنبھالا اس کی مثال ملنا ممکن نہیں ہے۔محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعدپارٹی کو بکھرنے سے بچانے کے لئے آصف علی زرداری نے نہایت صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارٹی کی کمان اپنے ہاتھوں میں لی۔اور جس طرح پارٹی کو منظم کرنے کے لئے انہوں نے محنت کی اور پانچ سالوں تک مفاہمت کی پالیسی کے ذریعے ملک و قوم کی خدمت کی،اس سے ثابت ہوگیا کہ آصف علی زرداری قائدانہ صلاحتوں کے مالک ہیں،اور ان میں ملک و قوم کی خدمت اور ترقی کا جذبہ موجود ہے،یہی و جہ ہے کہ مخالفین بھی آصف علی زرداری کی قائدانہ صلاحتوں کا اعتراف کرتے ہیں،پیپلز پارٹی کو ملک بھر میں منظم کرنے میں آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور رکن قومی اسمبلی محترمہ فریال تالپر کا بھی اہم کردار ہے،جنہوں نے محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اپنے بھائی آصف علی زرداری اور پارٹی کارکنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر جدو جہد کی،اور پارٹی کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچایا،ضلع شہید بینظیر آباد سابق صدر آصف علی زرداری اور انکے خاندان کا آبائی علاقہ ہے،جسکے مسائل کو حل کرنے کی جانب انہوں نے ہمیشہ خصوصی توجہ دی ہے،اور ضلع کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اربوں روپے کے فنڈز مختص کئے گئے،مگر افسوس کہ بدعنوان افسر شاہی نے ان فنڈز کو ایمانداری سے خرچ کرنے کے بجائے ایک خطیر رقم ہڑپ کرلی،اور اگر ایمانداری سے ان فنڈز کو خرچ کیا جاتا تو آج ضلع شہید بینظیر آبادبھی پیرس کی طرح روشن ہوتا،افسر شاہی اور بیورو کریسی اس ملک میں اس قدر طاقتور ہے کہ سیاستدان بھی اسے قابو کرنے میں ناکام رہے ہیں،ضلع شہید بینظیر آباد کی سیاست میں صوبائی مشیر ضیاء الحسن لنجار،سابق ضلعی ناظم عبدالحق جمالی،عبدالواحدجمالی اور پی پی تعلقہ دوڑ کے صدر علی اکبر جمالی کا ہمیشہ اہم کردار رہا ہے،جنہوں نے تمام تر مشکلات کے با وجود پارٹی کا ساتھ چھوڑناگوارا نہیں کیا،اور بلند حو صلے اور مظبوط ارادے کے ساتھ پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچانے میں مصروف رہے۔آمر ضیاء الحق سے لیکر پرویز مشرف تک کوئی بھی انکے ارادے کمزور نہیں کرسکا،11مئی کے عام انتخابات سے قبل ملک کے دیگر شہروں کی طرح نوابشاہ ضلع میں بھی کئی اہم شخصیات نے پی پی کا ساتھ چھوڑ دیا،مگر پی پی کے مذکورہ رہنما پہلے سے زیادہ جوش اور لگن سے انتخابی مہم میں مصروف رہے،اور جب ملک بھر میں پی پی مخالف ہوا چل رہی تھی،اور بعض قوتیں عام انتخابات میں دھاندلی کی منصوبہ بندی میں مصروف تھیں،کہ کس طرح پی پی کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے سے روکا جاسکے۔تو اس وقت جب کئی پی پی رہنما پی پی سے الگ ہوگئے،تو اس وقت بھی ضیاء الحسن لنجار،عبدالحق جمالی اور علی اکبر جمالی دن رات پارٹی ورک میں مصروف رہے۔تعلقہ دوڑ میں عام انتخابات کے موقع پر معروف سیاسی ،سماجی اور مذہبی شخصیت ڈاکٹر سید حبیب احمد شاہ بھی ضیاء الحسن لنجار کی وجہ سے پی پی میں شامل ہوئے،اور انہوں نے پی پی امیدواروں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا،دوڑ شہر میں پی پی رہنما اور نئے ابھرتے ہوئے سیاستدان یاسین بروہی کی محنت کے سبب پی پی کے ووٹروں کی تعداد میں پہلے کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوا ہے،یاسین بروہی کے ساتھ ساتھ غلام حسین دیناری،اسد بروہی۔عبداستار ججی،ڈاکٹر مبین خانزادہ ،وقار خانزادہ اور عارف خانزادہ نے شہر میں پی پی کوکئی گنا مظبوط کردیا ہے۔اور اس وقت شہری آبادی کی ایک بڑی تعداد پی پی کے ساتھ ہے،عام انتخابات میں پی پی امیدواروں کو دوڑ کی عوام نے بھاری تعداد میں ووٹ دے کر کامیاب کرایا،اور اب شہر کے مسائل کو حل کرنا ان منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے-
anwar khanzada
About the Author: anwar khanzada Read More Articles by anwar khanzada: 14 Articles with 20717 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.