انقلابی اقدامات کے بغیر ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتی

میں کیسے تسلیم کر لوں .کہ یہ حکمران اور یہ نظام ملک کی تقدیر بدل دے گا ..کیونکہ حکمران نظام کو بدلنے کی طرف کوئی قدم نہیں بڑھاتا ..بلکہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے والا معامله ہے حکمران کہتا ہے کہ میرے ہاتھ ومیں کوئی جادو کی چھڑی یا الہ دین کا چراغ نہیں ہے ..تو میں اپنے حکمران سے بڑے ادب کے ساتھ کہتا ہوں کہ تیرے پاس الہ دین کا چراغ نہیں ہے تو استعفیٰ دے دو اور گھر چلے جاؤ ..کسی دوسرے کو موقعہ دے دو ..مگر ایک طرف تیری یہ ہٹ دھرمی ..دوسری طرف کرپشن اور ناانصافی میں خود مختاری .. میری سمجھ سے بالا تر ہے ...واپڈا ...سٹیل مل ...پی.آئی.اے ..نیپ .اور نادرا اور نج کاری وغیرہ میں چیئرمین لگانے میں تیری یہ پھرتیاں .خودمختاری دیکھتا ہوں تو مجھے تیرے ہاتھ میں الہ دین کا چراغ نظر آتا ہے ..مگر جب عوام کو ڈیلیور کرنے کی باری آتی ہے ..تو حکمران واہ رے تیری بغیرتی ..کہ تیرے ہاتھ سے الہ دین کا چراغ گر جاتا ہے ..میرے حکمران بتا تو سہی کہ وزیروں کے شاہانہ .صدارتی ہاؤس .وزیر اعظم ہاؤس اور بیوروکریسی کے شاہانہ اخراجات پر کونسا نظام بنایا ہے ..انسصف کی امید میں ٣٥ سالوں سے جاری مقدمات کا کیا بنایا ہے .جاگیرداروں وڈیروں کی گندی ذہنیت کو بدلنے کے لئے اور ان کی بےلگام اولاد کو لگام ڈالنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں ..گھر کی دہلیز تک انصاف پنچانے کے لئے یونین کونسل میں کونسا نظام مستقل بنیادوں پر دیا ہے ..کیونکہ بیوروکریسی نہیں چاہتی ..کونسی تیری داخلہ اور خارجہ پالیسی ہے ..کیسے تو لوگوں کو سفارت خانوں میں لگاتا ہے .کیا نظام ہے کیا معیار ہے ..صرف سفارش . رشوت اور چاپلوسی کا تیرے ہاں معیار ہے ..نہ تیرے پاس کوئی بیروزگاری .بدامنی اور مہنگائی کو کونٹرول کرنے کا نظام ہے ..نہ کوئی اداروں .انجمن .تنظیموں کو دیکھنے کا نظام ہے ..نہ کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے ..حتہ کہ ابھی تک تو ملک کو اسلہ سے پاک نہیں کر سکا ...بلکہ الٹا اسلہ کے لاسنس دے کر امن لانا چاہتا ہے ..واہ کیا بات ہے ہر ایک کے ہاتھ میں اسلہ دے کر کہتے ہو کہ اپنی جان کی حفاظت خود کرو ..حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے اسلہ کسی کو موت کے منہ سے نہیں بچا سکتا ..میرے پیارے لاڈلے حکمران اگر تو صحت تعلیم اور صاف پانی جیسی سہولتیں بھی عوام کو نہیں دے سکتا تو تیرا حکمرانی کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے ..کونسا بےغیرت آئین ہے جو تجھ جیسے بےغیرت حکمران کو حکمرانی کا حق دیتا ہے ..مجھے بتا دے ورنہ میں بھی ناانصافی کے لئے ناانصافی کی عدالت میں ایک نئی نویلی بمعنی پٹیشن لے کر تیرے خلاف عنقریب جا رہا ہوں ..جس طرح نئی نویلی دلہن سسرال کے لئے سوہانے خواب لے کر جاتی ہے ..مگر سات دن بعد سارے سپنے کانچ کی طرح ٹوٹ جاتے ہیں ....تو مجھے پتہ ہے انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے مگر پھر بھی میں جاؤں گا ضرور ...تیری ان تقریروں کا سہارا لوں گا جو تو نے عوام سے چھوٹ بولا تھا اور تیرے منشور کی کاپی بھی جج صاحب کو دکھاؤں گا جس منشور کو تو نے خود بھی نہیں پڑھا.....انشااللہ ......
Javeel Iqbal Cheema
About the Author: Javeel Iqbal Cheema Read More Articles by Javeel Iqbal Cheema: 190 Articles with 147741 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.