’’مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے‘‘

برقی خط یعنی ایک ای میل موصول ہوا جس میں خوشخبری لکھی گئی تھی کہ ہم دو ہزار ڈالر جیت چکے ہیں ۔ ہمیں ہدایت دی گئی تھی کہ فوراً ان’’ خدا ترس‘‘ لوگوں سے رابطہ کرلیا جائے۔ ہم نے پہلے ہی کئی کہانیاں اس حوالے سے سن رکھی تھی ، سوہم مطمئن تھے کہ کوئی پھوٹی کوڑی بھی نہیں ملنے والی ہے۔اس لئے ہم نے خود سے کہا میاں ! ہم اپنی محنت کی کمائی سے خوش ہیں ،کسی بیرونی امداد کی قطعاً ضرورت نہیں ۔ میاں! یہ بات بھی نوٹ کرلیجئے ہم پوری طرح اپنی محنت کی کمائی سے خوش نہیں ہیں۔ چونکہ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا۔ کالا گورا بننے کی لاکھ کوشش کرتا ہے، ہماری مشرقی خواتین تو اپنے چہرے پر تیزاب بھی ملنے کو تیار ہوجاتی ہیں اگر ان سے کہا جائے کہ گورے پن کے لیے مفید ہے ۔ پتلے اور پچھڑے گال والے حضرات طرح طرح کی دوائیاں کھاتے ہیں ،ورزش کرتے ہیں، ابلے ہوئے آلو کھاتے ہیں اور جِم جوائن کرتے ہیں کہ ان ہڈّیوں پر سلمان خان اور جو ن سینا جیسے مسلز ابھر آئیں ۔ موٹی تازی خواتین تھوڑی واک کرکے دوسروں پر احسان کرتی ہیں۔ مگر چاکلیٹ اورکھانا کھاتے دوران سب بھول بھال کرہر پلیٹ پرایسے حملے کرتی ہیں جیسے محمد بن قاسم ہندوستان پر کیا کرتے تھے۔کھانے کے فوراً بعد انہیں خیال آتا ہے کہ کل سے ڈائٹ کیا جائے۔ چھوٹے قد والے لمبے بننے کے لیے بندروں اور بن مانس کی لٹکتے ہیں،لمبے قد والے بھی اوپر والے سے شکوے شکایتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ جبھی غالب چچا کہہ گئے
’’ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے‘‘

ہمارا ذاتی خیال یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کے سوا دنیا میں کوئی شخص خوش نہیں ہوتا بلکہ اکثر بچوں کو بھی کئی قسم کی فکروں کے سمندر میں ڈُبکیاں لگاتے دیکھاہے مثلاً پیٹ بھرنے اور پیٹ خالی کرنے کی فکر وغیرہ وغیرہ۔۔

انسان آج کے دورمیں خوش رہے بھی کیسے؟؟ خدا کو یاد کر نے مسجد جائے تو جان کے لالے پڑجاتے ہیں خدا خدا کر کے جان بچ جائے تو چپل کی فکر نماز میں خوف خدا کو قریب بھٹکنے تک نہیں دیتی ،بازار جاؤ تو ہر موٹر سائیکل سوار مشکوک نظر آتاہے۔ اس لیے زیادہ تر لوگ موبائل کو نقد انڈروئیر میں یا موزے میں چھپالیتے ہیں ۔ دفترپہچتے ہی بیوی ڈانٹ سن کر آنے والے افراد اور خصوصاً بوس کی ڈانٹ مومن ؔ کی یاد لاتی ہے۔
’’ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ‘‘
تو جناب بات ہوہی تھی برقی خط اورڈالر زکی۔ دوبارہ غالبؔ ہماری سوچ پر غالب آگئے ۔
’’مفت ہاتھ أئے تو برا کیا ہے‘‘
Ali Ahmad Jan
About the Author: Ali Ahmad Jan Read More Articles by Ali Ahmad Jan: 4 Articles with 4379 views اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں ہے
کچھ اس میں تمسخر نہیں وللہ نہیں ہے

سلجھا ہوا اک شخص سمجھتے ہیں لوگ مجھے
الجھا ہوا سا مجھ میں کوئی دوسرا بھی
.. View More