آج جس عنوان کا انتخاب کیا ھے, وہ ھمارے معاشرے کی جانی
پہچانی جز مقدس ذات "عورت" کے متعلق ھے، یقین کرتا ھوں کہ میری اس چھوٹی سی
کاوش کو پڑھنے کے بعد میرے ڈھیر سارے بھائی اور دوست اس سے سبق ضرور حاصل
کریںگے۔
میں ایک لڑکی ھوں کسی کی بہن، کسی کی بیٹی اور شائد مستقبل میں کسی کی ماں
بھی مگر پھر بھی حیرت ھے، کہ معاشرہ مجھے عجیب نظروں سے کیوں دیکھتا ھے۔
میں اپنے گھر سے باھر نکلوں تو راہ چلتے بھائی گردن گھما گھما کے میری طرف
کیوں دیکھنے لگتے ھیں۔ میں ایک عام سے گھرانے کی ایک عام سی لڑکی ھوں، سو
بس میں بیٹھ کر کالج جاتی ھوں۔ صبح لڑکوں کے غول راستے میں ملتے ھیں۔ انکے
پاس سے گزرتے ھوئے یوں محسوس ھوتا ھےـ جیسے میں کوئی تماشا ھوں اور یہ تماش
بین۔ نجانے کیوں بس میں سوار ھونے والی ھر لڑکی کو دیکھ کر انکے چہرے پر
مسکراھٹ پھیل جاتی ھےـ اور یہ زیرِ لب گنگنانے لگتے ھیں، شائد بہنوں کو
دیکھ کر ان میں برادرانہ محبت جاگ اٹھتی ھے۔ جب میں بس میں سوار ھوتی ھوں،
تو بھائی پہل کر کے اندر پہنچتے ھیں۔ اور مجھے خوش آمدید کہنے کا فریضہ
انجام دیتے ھیں۔ یہ غیرتمند بھائی بس کے بریک لگنے پر خواتین کے پاؤں کچل
کر روحانی سکون محسوس کرتے ھیں۔ اور بس کی نشستوں پر بیٹھی لڑکیوں کے کندھے
پر ھاتھ رکھ کر نفلی عبادت کا ثواب حاصل کرتے ھیں۔ جب کالج آنے پر میں بس
سے اترتی ھوں، تو میرے اچھے بھائی شائد میری جدائی برداشت نہیں کر پاتے۔
اسی لئے راستہ روک کر کھڑے ھو جاتے ھیں۔ ھر ایک کو سرگوشی کے انداز میں کچھ
نہ کچھ کہتے سنتی ھوں، شائد جاتی ھوئی بہن کو خدا حافظ کہتے ھیں۔
دوستو عورت مقدّس ھے، اسکے تقدّس کو اپنے اعمال سے پامال مت کیجئے،اگر ھم
چاھتے ھیں، کہ لوگ ھماری ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کو عزت کی نگاہ سے
دیکھیں، تو ھمیں چاھیے، کہ دوسروں کی ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کو بھی عزت
کی نگاہ سے دیکھیں، سوچھیے کیا ایسا کر کے ھم اپنے ساتھ، ان بہنوں اور
بیٹیوں کے ساتھ کہیں غلط تو نہیں کر رھے۔ خدارا بھائیو ایسی حرکتوں سے باز
آ جاؤ۔ اور ایک مہذب معاشرے کا کردار نبھاؤ !!! |